لباس جس کا نہ ہو پرانا مدار جیسا کوئی نہیں ہے


لباس جس کا نہ ہو پرانا مدار جیسا کوئی نہیں ہے
جو زندگی بھر کا رکھ لے روزہ مدار جیسا کوئی نہیں ہے

ملا جو خرقہ محبتوں کا پیا جو پیالہ ہے نسبتوں کا

تو بول اٹھے اشرف کچھوچھ مدار جیسا کوئی نہیں ہے


جو چاہے لکھ دے لکھا مٹا دے خدا سے جو چاہے وہ دلادے

ہے لوح محفوظ پر بھی قبضہ مدار جیسا کوئی نہیں ہے

madaarimedia

وہ چاہے پورب ہو یا کہ پچھم ہو چاہے اتر کہ ہو وہ دکھن

کہے گا چلا کے چلا چلا مدار جیسا کوئی نہیں ہے



دکھائی آقا نے جب کرامت ملی جو اولاد جیسی نعمت

خوشی سے کہنے لگی نصیبہ مدار جیسا کوئی نہیں ہے


یہی رہا گر ہمارا جذبہ وہ دور آئے گا انشاءاللہ

کہے گا منکر بھی دیکھ لینا مدار جیسا کوئی نہیں


Tagged:

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *