madaarimedia

تعزیہ داری اہمیت و ضرورت اور تقاضے | taziyadari

تعزیہ داری اہمیت و ضرورت اور تقاضے


ذوالحجہ کا مہینہ شروع ہونےکےبعد سےہی موافقین تعزیہ اور مخالفین تعزیہ کے مابین گھمسان طریقے سے قلمی ولسانی جنگ ہرسال ہوتی ہے اور عاشورا کے بعد یہ سلسلۂ جنگ ختم ہوجاتاہے اس میدان جنگ کا نقشہ کچھ اس طرح سے ہوتاہے موافقت ودفاع میں عوام اہلسنت کےساتھ مشائخ کرام سادات عظام ہوتےہیں

جبکہ تعزیہ داری کو صفحۂ ہستی سےمٹادینےکیلئے علمائے مسالک متحد ومتفق ہوکر کھڑے رہتےہیں

علماءمسالک کی تعداد اچھی خاصی ہےکیونکہ یہ علماء باقی مسائل میں مختلف ومنتشر ہیں مگر یادگار حسینی یعنی تعزیہ داری کےخاتمےکیلئےسب لوگ ایک میدان میں اکٹھا ہوجاتےہیں مجھے اس بات پر سخت حیرت ہےکہ یادگار حسینی کےخلاف تینوں مسالک کےعلماءایک خیال ایک زبان کیوں ہیں؟ ؟؟


خیر ـ یہ تو اہل علم وفکر سمجھ ہی لینگے

آپ نےبھی دیکھا ہوگا تعزیہ داری کو حرام ثابت کرنے کیلئے آج تک ایک بھی مضبوط بلکہ کمزور دلیل بھی کوئی مخالف نہیں دے سکا کچے علم وتجربہ کےسبب

میں خود ہی پہلے تعزیہ داری کےخلاف تھا مگر جب اللہ کا فضل ہوا تو اسے مذہب اسلام میں باقی رہنا اہم اور ضروری سمجھنے لگا بلکہ احیاءیزیدیت کےدور میں اس سے وابستگی کو جنتی ہونےکی سند سمجھتاہوں ـ


تعزیہ داری کےبابت میں نےجو غوروفکر کیا ہے اسکا ماحصل یہ ہیکہ تعزیہ داری کی ضرورت صرف مشترکہ سنیت کوہی نہیں بلکہ اسکی ضرورت مذہب اسلام اور تمام فرزندان اسلام کو ہے

بلکہ ایک اور جملہ برداشت کریں کہ تعزیہ داری کی ضرورت تمام عالم انسانی کوہے


وضاحتہً عرض ہیکہ اہلبیت پاک کی مدحت میں تقاریرو مناقب ومراثی قولی طور پراظہارمودۃ ہیں جبکہ تعزیہ داری علمداری محبت اہلبیت پاک کا عملی اظہار وثبوت ہے

اس سے الاالمودۃ کا تقاضہ کماحقہ پورا ہوتا ہوا نظر آتاہے اور مسلمان تعزیہ چوک سےلیکر کربلاتک اس شان واحساس سے جاتاہےکہ جیسےوہ آج سچا پکا حسینی اورمکمل طریقے سے یزید بیزار مسلمان ہے اور اسی طرح بہت سارے غیر مسلم حضرات بھی جلوس تعزیہ میں شامل رہتےہیں جو باطل طاقت سے بیزاری اور حسین پاک کےبرحق اوریزید کےباطل ہونےکا اعلان کرتےہیں اس قدر وضاحت سےتعزیہ داری کی ضرورت واہمیت کا پتہ چل گیا اب اسکےتقاضوں کے تعلق سے چند سطریں ملاحظہ فرمالیں


>1
     تعزیہ شریف بہت اہتمام ذوق وشوق کیساتھ بنایاجائے بد دلی بے ذوقی سےکام نہ ہو


>2
     گیارہ ماہ تک ہرحسینی مولائی پنجتنی مسلمان ایک گولک میں تعزیہ داری کیلئے پیسے جمع کرتا رہےکبھی کبھی سو دوسو پانچسو ہزار روپے ڈالتا رہے اورہر دن کم یازیادہ کچھ نہ کچھ ضرور ڈالدیا کرے بہترہےکہ گھر میں جتنےلوگ کمانے والے ہیں سب ڈالیں اور پھر محرم میں اسے تعزیہ داری کیلئے استعمال کریں


>3
     محرم کے پہلے عشرے میں کم ازکم تین دن کسی اچھے ایماندار ہوشیار محب اہلبیت خطیب سے اپنی آبادی میں اہلبیت پاک پر تقریر کروائیں تقریرکا دورانیہ دو گھنٹےسے کم نہ ہو تاکہ مکمل بات ہوسکے

>4
    مولوی حضرات کوتعزیہ شریف کی قیادت نہ سونپیں تعزیہ دارحضرات قیادت اپنے پاس رکھیں البتہ علماءشریک ہوں تو انھیں شریک ہونےکا موقع دیں چوک پر نذر ونیاز کےطورپر جو غلہ روپیہ پیسہ یادیگر اجناس آتی ہیں وہ تعزیہ دار کاہی حق ہیں اسے کسی عالم کوہرگزہرگز نہ لینے دیں ہاں کوئی اگر اپنےگھر پر کسی عالم سے فاتحہ پڑھوائےتو وہ جتناچاہےخدمت کردےـ اسی طرح دسویں محرم کو کربلا میں چوک پرجوبھی نذورات آتی ہیں وہ بھی تعزیہ داران کا ہی حق ہیں


>5
    کوشش یہ ہوکہ تعزیہ شریف امام پاک علیہ السلام کی مزارمبارک کی شبیہ ہو اس سے عقیدت میں اضافہ ہوتاہے

>6

    جلوس تعزیہ میں ڈی جے کا استعمال کرلیا جائے اس سے لوگ باخبر ہوجائینگے کہ جلوس نکل رہاہے


>7
    عَلم کا بھی اہتمام ضرور ی ہے البتہ اسکی اونچائی دس سے بارہ فٹ ہی رکھی جائے اسی طرح تعزیہ شریف کی بھی اونچائی دس سے بارہ فٹ تک ہی رکھی جائے ہاں اگر بجلی کےتاروں یا درختوں کےآڑے آنےکا خطرہ نہ ہو تو جتنا مناسب ہو اتنی اونچائی کی جاسکتی ہے


>8
    کربلا میں سبیل کا بھی اہتمام کیا جائے ناچ گانےتوویسے بھی اس موقع پر نہیں ہوتےہیں لیکن خدا نخواستہ اگر ایسی شنیع حرکت کہیں ہو تو اسے بہر حال رکوانےکی کوشش کریں


>9
    کربلا میں نماز کا وقت ہوجائے تو نماز ضرور ادا کریں


>10
    تعزیہ شریف کےدائیں بائیں جبے صدری شیروانی میں ملبوس خانقاہی علماءومشائخ رہیں اوراسکی ویڈیو گرافی کرکے خوب مشتہر کریں


>11
    تعزیہ شریف کےجوازواستحسان پر لکھی گئی کتب کا مطالعہ تعزیہ دارن بھی کریں اس تعلق سے مفتی سید انتخاب حسین قدیری کی کتاب تعزیہ شریف کا شرعی حکم مفتی محمد اسرافیل مداری کی کتاب جواز تعزیہ داری علامہ شیدا کمالی کی کتاب شرع محمدی اور تعزیہ داری کافی فائدہ بخش ہیں


>12

    یکم ذوالحجہ سےہی تعزیہ داران ایک رات کا جلسہ اپنی آبادیوں میں منعقد کریں جسمیں خانقاہی خطباءکوبلاکر تقریریں کروائیں


مذکورہ بالا باتیں میری اپنی ذاتی رائے ہیں اگر قابل قبول ہوں تو عمل کریں ورنہ مسترد کردیں

Leave a Comment

Related Post

Top Categories