حضرت امام حسن علیہ السلام کا احتیاط تقوی اور پردہ پوشی
حضرت سیدنا امیر المومنین امام حسن علیہ السلام کو دشمنوں کی سازش میں زہر دے دیا گیا جس کے اثر سے آپ کو اسہال کبدی لاحق ہوا اور آنتوں کے ٹکڑے کٹ کٹ کر اسہال میں خارج ہوئے اس سلسلہ میں آپ کو چالیس روز سخت تکلیف رہی قریب وفات جب آپ کی خدمت میں اپ کے برادر عزیز حضرت سیدنا امام حسین علیہ السلام نے حاضر ہو کر دریافت کیا کہ آپ کو کس نے زہر دیا ہے؟
تو آپ نے فرمایا کہ تم اسے قتل کر دو گے؟
حضرت سیدنا امام حسین علیہ السلام نے جواب دیا بیشک قتل کروں گا!
حضرت سیدنا امام حسن علیہ السلام نے فرمایا کی میرا گمان جس کی طرف ہے اگر درحقیقت وہی قاتل ہے تو اللہ تعالی منتقم حقیقی ہے اور اس کی گرفت بہت سخت ہے -
اور وہ نہیں ہے تو میں نہیں چاہتا کی میرے سبب سے کوئی بے گناہ مبتلائے مصیبت ہو -
(تاریخ الخلفاء صفحہ نمبر 134)
سبق
حضرت سیدنا امام حسن علیہ السلام کا انصاف عدل اور آپ کی احتیاط قابل صد تقلید و تحسین و آفرین ہے
اور یہ حضرت سیدنا امام علیہ السلام ہی کا حصہ ہے کہ سخت تکلیف کے باوجود جس کی طرف گمان ہے اس قاتل کا نام نہیں بتاتے تا کہ گمان صحیح نہ ہونے کے باعث کوئی بےگناہ نہ مارا جائے معلوم ہوا کہ حضرت سیدنا امام حسن علیہ السلام نے خود بھی اپنے قاتل کا نام نہیں بتایا اور نہ ہی حضرت سیدنا امام حسین علیہ السلام نے کسی کو قاتل قرار دیا ہم کو اس واقعہ سے سبق ملتا ہے کہ محض گمان سے کسی کو متہم نہیں کرنا چاہئے -
بعض علماء نے جو قاتل کی نشاندہی کی ہے یہ ان کی اپنی تحقیق اور ان کی اپنی رائے ہے اہلیت نبویہ کی طرف سے کی ہوئ نشاندہی نہیں
فقیر در قطب المدار بابا شیخ شان الدین محمد جلالی قلندری ملنگی مداری