حضرت جانباز قلندر رحمتہ اللہ علیہ

MADAARIYA LIBRARY


حضرت جانباز قلندر رحمتہ اللہ علیہ

 آپ کا اسم گرامی کمالدین ہے امام عبدالرحمن کے نام سے مشہور ہیں جاں باز قلندر آپ کا لقب ہے حضرت شاہ محی قلندر رحمتہ اللہ علیہ اپنے ملفوظات میں لکھتے ہیں کے والدۂ حضرت قطب جہاں امام عبد الرحمن اپنے زمانے کی رابعہ تھیں اور ولیہ سیدہ تھیں یہ سیدہ بی بی خاندان سادات کنتور سےتھیں
 حضرت جانباز قلندر 861 میں بیوی سیدہ بی بی کے بطن سے پیدا ہوئے وہ زمانہ سلطان بہلول لودھی شاہ دہلی کا تھا حضرت جانباز قلندر کے والد بزرگوار حضرت علاء الدین عباسی اپنے وقت کے قطب تھے ایک روز ان کی زبان سے نکلا میر ی اولاد میں قطب جہاں پیدا ہوگا بی بی کی عمر اس وقت 45 سال کی ہوچکی تھی انہوں نے سوچا شاید دوسرا نکاح کریں گے لیکن آپ نے ان کے دل کو جانلیا فرمایا بیوی اطمینان رکھو قطب جہاں جو میری اولاد میں ہوگا وہ تمہارے ہی بطن سے پیدا ہوگا چنانچہ ایسا ہی ہوا جب حضرت قطب جہاں جانباز قلندر پیدا ہوئے
 آپ کی پیدائش کے وقت بکثرت انوار و برکات کا نزول ہوا جب آپ کی عمر 5 برس کے قریب ہوئی تو آپ کے والد شیخ وقت الدین صاحب نے بسم اللہ کی تقریب کی
 خدا نے کچھ ایسا ذہن عنایت فرمایا تھا کہ بہت جلد آپ نے قواعد کی کتاب ختم کر کے قرآن شریف ختم کر دیا غرض کے 14 سال کی عمر میں آپ عالم اسلام پر ایک بڑے عالم بن کر ابھرےاس کے بعد علم باطن کی طرف متوجہ ہوئے اور سہروردیہ خاندان کی نسبت اپنے والد بزرگوار سے سے حاصل کی 45 سال تک اپنے والد صاحب کے سامنے درس و تدریس میں مشغول رہے اور فتوی لکھتے رہے غرض یہ کہ آپ کی ذات سے دین متین کو بہت رونق ہوئی خصوصا قصبہ لاہر پور میں علم کا خوب چرچا ہوا حضرت شاہ علاءالدین صاحب نے تمام ظاہری و باطنی فیضان اوردرس و تدریس سب آپکے سپرد کر دیا حضرت قطب جہاں کا سلسلہ سہروردیہ سات واسطوں سے حضرت شیخ الشیوخ شیخ شہاب الدین سہروردی رحمۃ اللہ علیہ تک پہنچتا ہے
 
آپ کے والد بزرگوار نے آخری عمر میں ارشاد فرمایا کہ آئے عبدالرحمن تجھ کو عام امر سے مرتبہ قطبیت عنایت ہونے والا ہے اور تجھ سے علاوہ اس کے دوسرا خاندان روشن ہونے والا ہے اس کا ایک وقت مقرر ہے غرض حضرت قطب جہاں اپنے والد کے وصال کے بعد پچاس سال کی عمر میں سلطان سکندر لودھی کے وقت میں دہلی گئے اور وہاں ملا الہ داد صاحب(مصنف بدیع المیزان) کی خدمت میں گئے یہ اس زمانے میں مشہور نامور علماء میں سے تھے جب انہوں نے جانباز کو دیکھا کہ یہ تو جا مع علوم نقلی و عقلی ہیں تو مدرسہ میں آپ کو مقرر فرمادیااور تمام طلباء کو آپ کے سپرد کر دیا غرض آپ کی لیاقت کا اسقدر شہرہ ہوا کہ آپ بھی مثل الہ داد مشہور ہوگئے یہاں تک کہ بادشاہ کے مقرب ہوگئے بعض کہتے ہیں کہ سکندر لودھی نے امامت آپ کے متعلق کی اور بعض کہتے ہیں کہ ہمایوں بادشاہ نے اپنا آپ کو امام بنایا اور پانچ وقت کی نماز ہمایوں بادشاہ آپ کے پیچھے پڑھا کرتا تھا ان دونوں روایتوں کی تطبیق طارق شاہ نے فرمائی ہے کہ جب ہمایوں بادشاہ کو معلوم ہوا کہ حضرتمحئ قطب جہاں سکندر لودھی کے امام تھے ہما یوں بادشاہ نے ان کو طلب کیا اسی وقت سے آپ کا لقب امام دانشمند ہوگیا
بارہ برس حضرت جانباز قلندردہلی میں رہے پھر آپ کو اپنی والدہ صاحبہ کی قدم بوسی کا خیال آیا بادشاہ کی خدمت میں اس کو ظاہر کیا بادشاہ نے چند تحفےدیکر با اعزاز تمام رخصت کیا یوں تو حضرت جانباز قلندر رحمۃ اللہ علیہ تمام سلاسل کے جامع تھے چنانچہ سلسلہ قلندریہ کے آپ رکن اعظم تھے اور آپ کو تمام سلاسل میں اجازت و خلافت کا حق حاصل تھا آپ نے قلندر یہ سلسلے کو فروغ دیا آپ کو جن سلاسل میں اجازت و خلافت حاصل تھی وہ قلندریہ اشتیہ نظامیہ قادریہ سہروردیہ قدوسیہ سہروردیہ مداریہ چونکہ حضرت جابر قلندر رحمتہ اللہ علیہ کو سرکار قطب المدار رضی اللہ تعالی عنہ سے بھی اویسی طریقے سے بھی فیض حاصل تھا چنانچہ جب آپ کی رحلت کا وقت آیا تو سرکار قطب المدار رضی اللہ تعالی عنہ کو خواب میں دیکھا آپ نے فرمایا ہم تمہارے آخرت کے مکان کے لیے ایک جگہ خط کیسے دیتے ہیں ہیں یہی تم اپنی قبر بنوانا صبح کو جب اٹھے تو دیکھا کہ جہاں قطب المدار نے خط کھینچا تھا وہاں نشان بنا ہوا ہے پھر آپ نے سرکار قطب المدار کے ارشاد کے مطابق اسی جگہ مزار بنوانے کےلئے وصیت کی سلسلہ مداریہ کے حضرات ہمیشہ اس میں شرکت فرماتے ہیں
حضرت کی عمر مبارک 115 سال کی ہوئی اور آپ نے 976 ہجری میں وفات پائی