مری زباں پہ جب آقا کا نام آجائے
ہر اک زباں پہ درود و سلام آجائے
اسی کے ہاتھ جہاں کا نظام آجائے
ترے غلاموں میں جس کا بھی نام آجائے
اسے سنتا نہیں سکتی ہے گردش دوراں
ترے غلاموں میں جس کا بھی نام آجائے
سفینہ اس کا بھنور سے نکل ہی جائیگا
زباں پر جسکی محمد کا نام آجائے
مرے نصیب میں آجائے گوہر مقصود
پسند ان کو جو میرا کلام آجائے
یہ انتخاب قدیری کو سر کے بل طیبہ
بلائیں آپ تو حاضر غلام ہو جائے