نعت شریف
لوگوں ! یہ جلوہ گاہِ رسالت مآب ہے
یا سامنے نگاہوں کے تعبیر خواب ہے
لوگوں ! یہ جلوہ گاہِ رسالت مآب ہے
یا سامنے نگاہوں کے تعبیر خواب ہے
دل میں نہاں جو عشقِ رسالت مآب ہے
طیبہ کی سر زمیں کا تصور ثواب ہے
آئے نظر بھی کیسے حقیقت حضور کی
آنکھوں کے سامنے بشریت حجاب ہے
زخموں کے بدلے دیتے ھدایت کی ہیں دعا
سرکار کی ہر ایک ادا لا جواب ہے
کھولیں اسی نےکھڑکیاں انساں کےذہن کی
وہ بند جسکے بعد رسالت کا باب ہے
رخسار ہیں کہ حسنِ حقیقت کے دو ورق
روئے رسولِ پاک خدا کی کتاب ہے
اپنا سا کہنے والو سراپائے نور کو
لاؤ اگر حضور کا کوئ جواب ہے
برسیں کبھی جو تیری سخاوت کی بدلیاں
غیرت سمندروں کی ہوئ آب آب ہے
پہنے ہوئے ہے طوقِ غلامئِ مصطفے
مصباؔح اپنے وقت کا افراسیاب ہے