سلطان سید اشرف جہانگیر سمنانی
رضی اللہ تعالی عنہ
شہنشاہ سمناں غوث العالم سلطان سید اشرف جہانگیر سمنانی رضی اللہ تعالی عنہ کی عظیم شخصیت ان پاکیزہ ہستیوں میں سے ایک ہے جنکے قدموں کی برکت سے جونپور اور اسکے اطراف و جوانب کے علاقے مثلاً فیض آباد، اعظم گڑھ، دیوریا، گورکھپور، بنارس وغیرہ میں اسلام کی اشاعت کا نیا دور شروع ہوا۔
آپ کی ولادت 688ھ سمنان میں ہوئ۔ آپکے والد بزرگوار کا اسم گرامی سلطان سید محمد ابراھیم علیہ رحمۃ اور والدہ نام حضرت بی بی خدیجہ بیگم تھا۔ جو حضرت خواجہ احمد لیسوی کی شہزادی تھی۔ آپکی ولادت کے متعلق یہ روایت مشہور ہیکہ ولادت سے قبل ایک مجذوب بزرگ سمنان کی فصیلوں کے باہر جبکہ شہر کا دروازہ بند ہوچکا تھا۔ بلند آواز سے لوگوں کو خبردار کرتے تھے کہ لوگوں خبردار ہوجاؤ شہنشاہِ ولایت غوث العالم کی تشریف آوری ہونے والی ہے۔ وہ مجذوب بزرگ حضرت ابراھیم شاہ تھے۔ جنہوں نے غوث العالم حضرت مخدوم سید اشرف جہانگیر کی ولادت کا مڏدہءِ جانفزا سنایا۔
حضور مخدوم اشرف جہانگیر نے صرف سات سال کی عمر میں شعبئہِ قراءت کے ساتھ قرآن مجید بھی حفظ کرلیا۔ اور چودہ سال میں علومِ ظاہر و باطن حاصل کرکے پورے عراق میں شہرت حاصل کرلی۔ ابھی تعلیم کے مرحلے سے گزر ہی رہے تھے کہ آپکے والد سلطان سید محمد ابراھیم کا وصال ہوگیا۔ حکومت کی ذمہ داریاں آپکے کاندھو پہ آگئیں۔ اسکے باوجود یادِ الہی میں مشغول رہتے تھے۔ اسی زمانے میں خواب میں خواجہ اویس کرخی نامی بزرگ کی زیارت ہوئ انہوں نے آپکو ذکر اویسیہ کی تلقین کی آپ اس ذکر میں مشغول ہوئے۔ اور کچھ ہی دن گزرے تھے کہ حضرت خواجہ خضر علیہ السلام سے آپکی ملاقات ہوئ اور انہوں نے فرمایا ایک وقت میں دو قسم کی سلطنت دشوار ہے خدا کی طلب ہے تو ہندوستان کا سفر کرو۔
چنانچہ والدہ ماجدہ سے اجازت حاصل کرنے کے بعد ہندوستان کی جانب سفر شروع کیا۔ ہندوستان پہنچتے ہی آپکی ملاقات سید جلال الدین بخاری مخدوم جہانیاں جہاں گشت سے ہوئ۔ مخدوم جہانیاں نے آپکا استقبال کیا اور فرمایا آگے بڑھو برادرم علاء الدین آپکی راہ دیکھ رہے ہیں۔ حضرت مخدوم سید اشرف جہانگیر بلا تاخیر پنڈوہ شریف ضلع مالدہ کی جانب روانہ ہوئے جہاں حضرت شیخ علاء الحق علاء الدین لاہوری ثم بنگالی مسند رشد و ھدایت پر فائذ تھے۔ ادھر حضرت مخدوم اشرف نے اپنے روحانی رہنما تک پہنچنے کا سفر شروع کیا وہاں شیخ کامل نے حلقئہِ حاضرین میں فرمایا کہ "جسکے انتظار کی گھڑیاں میں دوسال سے شمار کررہا ھوں وہ آنے والا آج یا کل میں پہنچ جائیگا"۔
دو پہر کا وقت تھا شیخ علاء الحق قیلولہکرت کرتے اچانک کھڑے ہوئے اور فرمایا "یار کی خوشبو آرہی ہے" اپنے مریدین و معتقدین کے ساتھ ایک کوس آگے بڑھ کر حضرت مخدوم اشرف کا استقبال کیا۔ شیخ پر نظر پڑتے ہی آپ دوڑ کر قدموں پر گر پڑے شیخ نے گلے سے لگایا خانقاہ میں لائے اور اسی دن بعد نماز مغرب حضرت مخدوم اشرف کو بیعت کیا۔ بیعت کے بعد حضرت مخدوم اپنے مرشد کی خدمت میں بارہ سال رہے اسکے بعد خرقئہ خلافت اور جہانگیر لقب سے نوازے گئے اور شیخ کے حکم پر جونپور کی جانب روانہ ہوئے۔ناظرین کرام اگر ہم سرکار مخدوم اشرف سمنانی کی سیرت و سوانح پر کشف و کرامات پر آپکی دینی خدمات پر طائرانہ نظر ڈالے ہماری اس مختصر سی ویڈیو میں کیا اگر گھنٹو بھی بیان کیا جائے تو ہم اس سے قاصر ہے۔ تا ہم اپنے موضوع کی طرف چلتے ہیں۔ ہمارا موضوع ہے سرکار مخدومِ اشرف سمنانی خلیفئہ قطب المدار رضی اللہ عنہ۔
سرکار مخدوم اشرف نے تبلیغ دین کی غرض سے دنیا کے کئ ممالک کا دورا کیا ۔سفر میں آپکی ملاقات حضرت سید بدیع الدین احمد الحلبی زندہ شاہ مدار رضی اللہ عنہ سے ہوئ۔ روایات کے مطابق آپ تقریباً بارہ سال تک سرکار مدارالعالمین زندہ شاہ مدار کے ہمراہ رہے اکتساب فیض کرتے رہے اور ایک حج بھی سرکار مدارالعالمین کے ساتھ ادا کیا۔ جب آپ سرکار مدارالعالمین سے رخصت ہونے لگے آپکی آنکھوں میں جدائ کے آنسوں آگئے۔ آپکی آنکھوں میں آنسو دیکھ سرکار مدارالعالمین نے آپکے سر پہ دست شفقت رکھا اور خرقئہ محبت سے سرفراز فرمایا۔ لطائف اشرفی کے مصنف رقم کرتے ہیکہ خرقئہ محبت خلافت کی سب سے اعلی قسم ہے۔ حضور مخدوم اشرف سمنانی کو سرکار مدارالعالمین سے والہانہ عقیدت تھی جسکا ذکر مصنف لطائف اشرفی خلیفئہ مخدوم سمناں حضرت شیخ نظام یمنی علیہ رحمۃ یوں بیان فرماتے ہیکہ سرکار مخدوم اشرف نے فرمایا *"میں نے روئے زمین پر ایسا ولی نہیں دیکھا جسے علم کیمیاء علم ریمیاء علیم سیمیاء اور علم ہیمیاء پر دسترس حاصل ہو۔ آپ بلا واسطہ سرکار مدارالعالمین کے خلیفہ ہے۔ آپکا وصال ۲۸ محرم الحرام ۸۰۸ ھ میں تقریبا ً ۱۲۰ سال کی عمر میں ہوا۔ آپ مصنف تصانیف کثیرا ہے۔ شاعری بھی فرماتے تھے۔ تخلص اشرف تھا۔ عمر بھر رشد و ھدایت اور تعلیم و تزکیئہِ نفس کا فریضہ انجام دیتے رہے۔ آپکا مزار فیض الانوار کیچھوچھہ شریف ضلع امبیڈکر نگر یوپی میں مرجعِ خلائق اور کیمیااثر ہے۔ ہر سال آپکا عرس عظیم الشان طریقے سے خانقاہی رسم و رواج کے متلعق ۲۸ محرم الحرام کو منایا جاتا ہے۔ جسمیں نہ صرف ہندوستان بلکہ دنیا کے اکثر و بیشتر ممالک سے عقیدت مند حضرات بارگاہِ مخدومی میں اپنی
عقیدتوں کا خراج پیش کرنے حاضر ہوتے ہیں