مدار کس ذات عالی کا نام ہے
مدار
وہ ذات گرامی ہے جس کی ولادت با سعادت کی بشارت عالم روءیا میں باعث تخلیق دو عالم صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم نے ان کے والد ماجد حضرت قاضی قدوہ الدین" سید علی حلبی" رضی اللہ تعالی عنہ کو یہ کہہ کر دی کہ
"اے علی حلبی ! یہ نو مو لود ازلی ولی ہوگا اس کا نام بدیع الدین رکھنا"
مدار
اس "صاحب عالم" (242) کو کہتے ہیں جس نے یکم شوال المکرم 242 ہجری کو بطن بی بی فا طمہ ثانیہ سے تو لد ہو کر تمام عالم کو اپنے فیوض و برکات اور انوار و تجلیات سے مستفیض و منور فرمایا
مدار
وہ عالم دینی و روحانی ہے نے چودہ سال کی عمر شریف میں حضرت سدید الدین حذیفہ شامی سے تکمیل علوم ظاہری فرمائ اور جسے مدینتہ العلم نبئ اُمی صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم نے حصول علوم باطنی کے لیئے باب شہر علم حضرت علی کرم اللہ وجہہ کے سپرد فرمایا اور جس کی تربیت روحانی حضرت مہدی آخرالزمان علیہ السلام کی روح پاک نے فرمائ
مدار
وہ پیشوائے طریقت ہے جو ،سلطان العارفین حضرت خواجہ با یزید بسطامی عرف طیفور شامی قدس سرہ السامی کی مراد بن کر ان کے دست حق پر ست پر بیعت ظاہری فرماکر اوراد و اشغال میں کمالات روحانی کے مراحل طئے فرمائے اور خرقہ خلافت کا حصول کرکے منصب رشد و ہدایت پر مامور ہوا اہل شریعت و طریقت کی بڑی جماعت اس کے سلسلہ رشد سے وابستہ اور اس کی روحانی نسبتوں سے مستفیض ہوکر آسمان رشد و ہدایت پر چندے آفتاب و چندے ماہتاب بنے
مدار
وہ تاجدار روحانیت ہے جسے مختار کائنات ، قاسم نعمات صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے اپنے دست مبارک سے چند لقمے طعام ملکوتی کے کھلا کر اور جسم اطہر پر ایک حلہ نورانی پہنا کر تمام حیات کے لئے حاجت طعام و لباس سے بے نیاز فرما دیا
مدار
اس شہنشاہ اولیاء کبار کو کہتے ہیں جسے سرکار رسالت سے مدارالعالمین ، قطب المدار، قطب الکون، قطب الارشاد، فردالافراد، عبداللہ ، زندان الصوف ، زندہ شاہ مدار اور قطب وحدت جیسے با عظمت و جلیل القدر مراتب سے نوازا گیا اور جس کے درجات عالیہ کا تعین "المدار محل بین النبوت والولایت"
فرما کر کیا گیا
مدار
وہ عظیم القدر ،گرامی مرتبت ہے جس نے مقام صمدیت پر فائز رہ کر مخلوق خدا کو اپنے فیوض باطنی سے مالامال فرما دیا
مدار
وہ جگر گوشئہ رسالت ہے جس نے بحکم رحمہ للعالمین صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم ممالک ایشیا و افریقہ و یورپ بالخصوص ممالک ہند کے چپہ چپہ پر کار دعوت و تبلیغ دین و اشاعت اسلام اپنے اعمال و اقوال سے اس طرح انجام دیا کہ گوشہ گوشہ سے لا الہ الا اللہ محمد رسول اللہ کی ایمان افروز صدائیں بلند ہونے لگیں
صدائیں گونجتی ہیں ہند میں اللہ اکبر کی
جو سچ پوچهو تو یہ صدقہ مدارالعالمیں کا ہے
مدار
اس سرخیل سلسلہ طیفوریہ کو کہتے ہیں جس سے استواری نسبت کو اکابر اولیاءا للہ اپنا فخر سمجھتے ہیں اور جسے تکمیل منازل روحانیت کے لئے لازمی و ضروری قرار دیتے ہیں
مدار
رشدو ہدایت کے اس منارہ روشن کا نام ہے جس کی نسل پاک سے آج بھی رشدو ہدایت کا سلسلہ اقصائے عالم میں جاری ساری ہے اور تاقیام قیامت تک انشاء اللہ تعالی جاری رہے گا
مدار
وہ نوبہار گلشن ولایت ہے جس کی شعاع کرم نے آفتاب بغداد کے جلال کو جمال سے بدل دیا جسکی دعاوں نے بی بی نصیبہ کی گود بھردی جس کے قلزم فیض سے ایسے چشمے جاری ہوئے جنہوں نے تشگان معرفت کو سیراب کر دیا جس کے نام کا ڈنکا آج بھی چاردانگ عالم میں بج رہا ہے جس کے ماہی مراتب اور نشان آج بھی بیانگ دہل یہ گواہی دے رہے ہیں کہ لا دینیت کی فضاؤں میں دین محمدی کا پر چم لہرانے والی کوئی ذات تهی تو وہ مدارالعالمین ہی کی ذات تهی
مدار
شریعت و طریقت کہ اس مجمع البحرین کو کہتے ہیں جس نے حضرت خواجہ سید ابو محمد محمد ارغونؓ و حضرت خواجہ سید ابوتراب فنصور و حضرت خواجہ سید ابوالحسن طیفور اپنے برادرزادگان کو شہر حلب سے ہمراہ لا کر اور بیعت و خلافت سے نواز کر دنیائے کفر کو نورایمان عطا فر مانے کا زریعہ بنا دیا
مدار
ہاں ! وہی مدار جس کے اکابر خلفاء میں حضرت سید جمال الدین جان من جنتی، سید احمد بادیہ پا (خواہر زادگان حضرت سیدنا غوث پاک رضی اللہ عنہ)
میر سید رکن الدین حسن عرب اور میر سید شمس الدین حسن عرب (برادر زادگان سرکار بغداد قدس سرہ )
حضرت قاضی مطہر قلہ شیر ماور شریف
حضرت مولانا قاضی محمود کنتوری
حضرت مولانا حسام الدین سلامتی جونپوری
حضرت مولانا سید اجمل بہراچی
حضرت سید جلال الدین شاہ دانا بریلوی
ملک العلماء حضرت قاضی شہاب الدین دولت آبادی
حضرت قاضی شہاب الدین پرکالہء آتش (بڑا گاوں ضلع بارہ بنکی)
حضرت شاہ جہندہ بدایونی جیسے جلیل القدر و با عظمت صاحب سلسلہ بزرگان دین سلسلہء عالیہ طیفوریہ مداریہ کے آفتاب و ماہتاب ہیں
مدار
فیضان روحانیت کا وہ بحرنا پیدا کنار ہے جس سے مرکز ولایت غوث العالم حضرت مولانا سید اشرف جہانگیر سمنانی کچھوچھوی رضی اللہ عنہ جیسے اولوالعزم ولی کا مل نے بارہ سال ہمراہ رہ کر اکتساب فیوض باطنی فرمایا اور جس نے سیدنا مدارالعامین سے خرقہ محبت حاصل فرما نے کو سعادت دارین تصور کیا
مدار
وہ سرکار سرکاراں ہے جسکے حلقہ ارادت میں حضرت ابراہیم شرفی جونپوری جیسا عظیم المرتبت باد شاہ ہے اور جس نے شہنشاہ اکبر اعظیم شہنشاہ جہانگیر اور شاہ جہاں جیسے شاہان ہند سے اپنی عقیدتوں کا خراج لیا جسکے دربار پر انوار میں حضرت اورنگ زیب عالمگیر رحمتہ اللہ علیہ اپنی جبین عقیدت جھکائے یہ کہتے ہوئے حاضر ہوئے
بیا کہ اوج کمالات راظہور ایں جاست
بیا کہ مرجع ہر قیصرو قصورایں جاست
جناب اقدس شاہنشہ مدار جہاں
بپائے دیدہ بیا و ببیں کہ نور ایں جاست
مدار
وہ جس کے دربار دربار میں آج بھی تاجوران جہاں بلا تخیص مذہب و ملت جھولی پھیلائے ہوئے آتے ہیں اور اپنے دامن طلب کو گوہر مراد سے بھر کر لے جاتے ہیں
مدار
وہ تاجدار ولایت جس کی پانچسو چھیانوے سالہ طویل حیات ظاہری بجائے خود ایک بین معحزہء حیات النبی صلی اللہ علیہ و سلم ہے
اور "معجزہء رہبر دین" (596) جس کا مادہء عمر شریف ہے
مدار
وہ جس کا مادہء وصال "ساکن بہشت" (838) ہے
جس نے 17 جمادی' الاولی' 838 ہجری کو اس دارفانی سے پردہ فرما کر اپنی حیات مبارکہ کورندہء جاوید بنا لیا
بعد وصال بهی جس کے فیوض و برکات جاری ساری ہیں اور آج بھی جس کی کرامتیں کثیر و نادر ہیں
اور جو اپنی قبر اطہر میں مثل احیاء کے تصرف کرتا ہے
جس کا روضہء پاک شمالی ہند کی مرکزی سرزمین *دارالنور مکن پور شریف
ضلع کان پور یو پی میں مرجع خلائق ہے
از قلم
سید منیر عالم جعفری مداری
دارالنور مکن پور شریف
ضلع کان پور یو پی انڈیا