حضرت امیر تیمور گورگان | سید منور علی حسینی جعفری

MADAARIYA LIBRARY

حضرت امیر تیمور گورگان


ولادت

 تیمور لنگ سمرقند کے قریب 

ایک گاؤں "سیز" میں  1336 عیسوی میں پیدا ہوئے تیمور لنگ ترک قبیلے برلاس سے تعلق رکھتے تھے


خطاب

   ان کا خطاب "صاحب قران" تها

انہوں نے اپنی زندگی میں 42 ملک فتح کئے- وہ دنیا کے ممتاز حکمرانوں میں سے تهے


 ان کے بارہ میں لوگ غلط مشہور کرتے ہیں کہ وہ شیعہ تهے - شیعہ نہیں بلکہ سنی عاشق اہلبیت تهے - اور سیدنا خواجہ بہاءالدین نقشبند قدس سرہ کے پیر و مرشد حضور سیدنا سید امیر کلال رضی اللہ تعالٰی عنہ سے شرف بیعت رکهتے تهے 

( آگاہئ امیر کلال )


جناب نثار علی شہرت مرحوم سابق ڈائریکٹر سرشتہء تعلیم جموں کشمیر تحریر فرماتے ہیں -

" امیر تیمور گورگان آپ

 (حضرت سید امیر کلال رضی اللہ تعالٰی عنہ ) کا مرید اور خادم خاص تها - اور آپ ہی کی امداد باطنی نے اسے اللہ تعالیٰ نے بہت سے ممالک کی بادشاہت عطا فرمائ تهی - پس امیر تیمور کی اولاد یعنی شاہان مغلیہ دہلی آپ کی عزت و احترام کرتے رہے اور وقتاً فوقتاً آپ کی اولاد میں سے جو لوگ ہندوستان آتے رہے ان کو دربار شاہی کی طرف سے جاگیریں ملتی رہی ہیں"

( قبلہ نما عرف تحقیق الکلال ص 19 )


تیمور لنگ کو سات اقلیم یا سات پشتوں کی بادشاہت کی بشارت

تیمور لنگ گور گان کو بادشاہت کی بشارت سرکار قطب المدار نے اپنے مرید و خلیفہ حضرت سید احمد بادیاپا کے ذریعہ دی تهی سید احمد بادپا کا ذکر 

صاحب" بحر زخار " یوں فرماتے ہیں -

آں نزهت آرائے چمن توحید،  آں طراوت پیرایہء گلشن تجرید، آں تاج بخش سلاطین و فقراء، آں مشغول ہواء دوست سید احمد باد پا مرید سعید و خلیفہ رشید شاہ بدیع الدین قطب المدار است"

(بحر زخار جلد 2 ص 711)


چند سطور کے بعد تحریر فرماتے ہیں 

چنانچہ میر احمد باد پا علیہ الرحمتہ اسی وقت شاہ مدار کے ساته بغداد سے نکلے شاہ مدار نے براہ سمرقند ہندوستان کا سفر کیا اور کهانا پینا بالکل چهوڑے ہوئے تهے - سید احمد ایک ہفتہ کے بعد کوئ چیز کهاتے تهے اتفاقاً سفر میں ہونے کی وجہ سے دو ہفتہ تک کوئ فتوح حاصل نہ ہوئ  سید احمد بهوک سے عاجز ہوگئے شاہ مدار اس سے واقف ہوئے تو انہوں نے میر سید احمد باد پا سے فرمایا کہ تم جانب جنوب چند قدم جاو وہاں ایک خوشگوار پانی کی چشمہ ملے گا اس کے کنارہ ہرے بھرے درخت کے نیچے ایک مرد حقیر ہوگا جو اپنے دوستوں میں سے سات افراد کا کهانا لئے ہوئے ان کے انتظار میں بیٹها ہوگا - وہ کهانا تیرے نصیب کا ہے - جب وہ مرد تمہیں کهانا پیش کرے تو تم بسم اللہ کہہ کر کهالینا اور اللہ کی نعمت پر شکر ادا کرکے اپنا ہاته اپنے چہرہ پر پهیر لینا - اور اس شخص سے کہنا کہ چونکہ تو نے سات لوگوں کا کهانا مجهے کهلایا تو اللہ تعالیٰ (اس کے عوض) سات اقلیم یا سات پشتوں کی بادشاہت تجه کو دے گا

جب سید احمد وہاں پہنچے اس مرد حقیر نے دیکها کہ سید احمد بهوک سے بیتاب ہیں اس نے کہا میں اور میرے دوست دو ایک روز صبر کرلیں گے یہ نیک شخص بهوکا معلوم ہوتا ہے - اس نے کهانا اٹهایا اور سید کے سامنے رکه دیا سید احمد نے حکم مرشد کے مطابق کها لیا - اس کے حق میں انہیں الفاظ سے دعا کی - وہ مرد حقیر امیر تیمور گورگان تها"

( بحر زخار جلد 2 ص 712 )


نبی ﷺ کی ذریت سے محبت کا اثر

جواہر میں ہے - زبیر ابن عبد الرحمن بغدادی نے بیان کیا ہے کہ تیمور لنگ کے کسی امیر نے ان کو بتایا کہ جب تیمور لنگ مرض الموت میں گرفتار ہوا تو ایک دن اس کی طبیعت بہت زیادہ خراب ہوگئی اور اس کا چہرہ سیاہ پڑ گیا پهر افاقہ ہوا تو اس کے سامنے اس کا تذکرہ کیا تو اس نے بتایا کہ عذاب کے فرشتے میرے پاس آئے تهے کہ اتنے میں اللہ کے رسول ﷺ تشریف لائے اور آپ ﷺ نے ان سے فرمایا : اس کے پاس سے چلے جاؤ یہ میرے کنبہ اور خاندان سے محبت کرتا تها اور ان کے ساته حسن سلوک کرتا تھا -

فرماتے ہیں : اسی کے مثل بعض قراء نے بیان کیا ہے کہ میں تیمور لنگ کی وفات کے بعد ان کی قبر پر قراء کے ساتھ قرآن پڑهنے کے لئے جاتا تها وہ صاحب خود فرماتے ہیں کہ جب میں قراء (قرآن پڑهنے والوں) کے ساته جاتا تو قرآن پاک پڑهتا تها اور جب میں تنہا قبر پہ جاتا تو آیت کریمہ "خذوہ فغلوہ ثم الجحیم صلوہ"

پڑهتا میں اس آیت کی کثرت سے تلاوت کرتا ...ایک مرتبہ رات کو میں سو رہا تھا خواب میں حضور ﷺ کی زیارت ہوئ آپ ﷺ ایک جگہ تشریف فرما ہیں اور آپ ﷺ کی ایک جانب " تیمور لنگ" ہے - میں نے اس کو جهڑک کر کہا :  ائے اللہ کے دشمن تم یہاں کیسے پہنچے ؟  میں اس کا ہاته پکڑ کر حضور ﷺ کے پاس سے ہٹانا ہی چاہ رہا تھا کہ حضور ﷺ نے مجه سے فرمایا :  چهوڑو،  جانے دو ،وہ میرے کنبہ کے لوگوں سے محبت رکهتا تها - میں گهبرا کر اٹها، ،جو کچه میں قبر پر تنہائ میں پڑها کرتا تها اس کے بعد سے میں نے وہ پڑهنا چهوڑ دیا - ( مناقب السادات ص  75، 76 از ملک العلماء قاضی شہاب الدین دولت آبادی علیہ الرحمہ


وفات

 امیر تیمور کی وفات 1405 عیسوی میں ہوئ




از قلم 

سید منور علی حسینی جعفری مداری

 خادم آستانہء عالیہ حضور مدارالعالمین

دارالنور مکن پور شریف

ضلع کان پور یو پی  انڈیا

 +91 87260 62258