حضور مدار العالمین حسنی حسینی سید ہیں
معزز و مکرم قارئین
کئ دن سے سوشل میڈیاپر فتین و حاسدین متعصبین سلسلہ عالیہ مداریہ !
سلسلہ عالیہ مداریہ کی پر شکوہ جلالت پر طرح طرح کے الزامات عائد کر کے بین المسلمین انتشار کے موجد بن کر عتاب الٰہی کو دعوت دے رہے ہیں
کئ فتنوں میں سے یہ فتنہ بھی زبردست پھیلایا جارہا ہے
حضرت سید بدیع الدین احمد زندہ شاہ مدار سید نہیں ہیں
اس شروفساد کا ایک ہنگامہ برپا ہے جو سابقہ کچھ محققین کی لاپرواہی کانتیجہ ہے جس سے امت آج برسر پیکار ہے
جبکہ حسب و نسب پر طعن فخر اور مناظرہ اس امت کیلئے جائز نہیں ہے مگر مسئلہ مداریت کا ہے تو اب خوساختگی کی کرسی کاناجائز اور غصب شدہ بھرم باقی رکھنا ہے اب فساد پھیلے یاشر ان سے مطلب نہیں
اسی سلسلہ میں
عرض کردینا چاہتا ہوں کہ جہاں کہیں بھی مرتبئہ مداریت پر تعصب اور حسد کی پیداوار ہوتی ہے تو وہاں کی زہریلی آب ہوا حب ولایت کی فضا کو برباد کرکے نظام تنفس کو زہر آلود کردیتی ہے اور اس روحانی نشو نماپر ضیق النفس اس درجہ اثر انداز ہوجاتی ہے کہ پھرکسی روحانیت کے ہاسپٹل کا آکیسجن بھی پھولتی سانس کیلئے اکسیر نہیں ہوسکتا
جسکی سچی مثالیں دنیامیں موجود ہیں
کالپی کی تاریخ گواہ ہے
کہ سراج الدین ،،سوختہ،، ہوگیا
خیر مضمون کی طوالت کا خیال رکھتے ہوئے
آمدم بر سر مطلب کے تحت عرض کرنا چاہتاہوں کہ
شہنشاہ ولایت قاسم نعمات علی حضرت سید بدیع الدین احمد زندہ ولی
قطب المدار رضی اللہ عنہ نجیب الطرفین حسنی حسینی سید ہیں
آپ کی سیادت پر جن لوگوں نے کلام کیا ہے یا تو اس حقیقت سے واقف ہی نہیں تھے یا پھر بین المسلمین انتشار و فساد کی وراثتی ذمہ داری کے عہدہ کو کھونا نہیں چاہتے تھے بہر کیف جو بھی ہو اللہ ہدایت عطافرمائے آمین
ازیں قبل کہ حضور قطب المدار رضی اللہ عنہ کے نسب شریف پر بات کی جائے پہلے یہ جان لیں کہ تنھا حضور قطب المدار کا نسب نہیں ہے جس پر اختلاف ہے بلکہ شہنشاہ بغداد حضور سیدناسید محی الدین عبد القادر جیلانی و سلطان الہند حضور سرکار غریب نواز و قاسم فیضان چشتیت حضور سرکار سید ناصابر کلیری رضی اللہ عنھم کے حسب و نسب میں بھی اختلاف ہے
حضرت خواجہ سید معین الدین سنجری رضی اللہ عنہ کے نسب میں اختلاف ہے
معین الارواح کے مصنف نے آپ کا شجرئہ نسب متعدد کتب تاریخ و سیر سے اس طرح سے تحریر کیا
خواجہ معین الدین حسن بن خواجہ سید غیاث الدین بن سید سراج الدین بن سید عبداللہ بن سید عبدالکریم بن سید عبدالرحمٰن بن سید اکبر بن سید بن سید براہیم بن سید امام موسیٰ کاظم بن سید امام جعفرالصادق بن امام محمد باقر بن امام زین العابدین بن سیدالشہداء حضرت امام حسین بن سیدنا علی ابن ابی طالب کرم اللہ وجہ الکریم
صاحب مرۃ الاسرار شیخ عبدالرحمٰن چشتی نے آپ کا شجرئہ نسب اس طرح تحریر کیا
خواجہ معین الدین بن خواجہ سید غیاث الدین بن خواجہ نجم الدین بن طاہر بن سید عبدالعزیز بن سید ابراہیم بن سید ادریس بن سید ناامام موسیٰ کاظم رضوان اللہ علیھم اجمعین
ظاہر سی بات ہے کہ اس میں آپ کا وہی شجرہ درست ہے جسے جمہور صحیح مانتے ہیں
حضور غوث پاک کے حسب و نسب میں اختلاف ہے
اسی طرح حضور غوث پاک رضی اللہ عنہ کے حسب و نسب کے بارے میں لوگوں نے اختلاف ہے
بعض لوگوں نے آپ کی سیادت کا ہی انکار کردیا ہے جیسے *عمدۃ الطالب فی انساب آل ابی طالب* اسی شک و شبہ کو دور کرنے کیلئے اپنے وقت کے محدث اعظم *حضرت شیخ ملاعلی قاری* نے حضور غوث پاک کی سیادت ثابت کرنے کیلئے ایک مستقل کتاب لکھی جس کانام
نزہتہ الخاطرالفاطر
*حضرت صابر کلیری کے حسب و نسب میں اختلاف*
حضور سرکار صابر کلیری رضی اللہ عنہ کو مرۃ الاسرار میں انبیاء بنی اسرائیل کی اولاد میں لکھا ہے
جبکہ آپ کا شجرئہ نسب حضور غوث پاک کے شجرئہ سیادت سے ملتا ہے
مرۃ الانساب کلاں میں ضیاءالدین احمد مجددی نے آپ کو حضرت امام جعفر صادق کی اولاد سے بتایاہے اور شجرہ نسب بھی تحریر فرمایا ہے
*سید علاءالدین صابر بن سید عبداللہ بن سید فتح اللہ بن سید نور محمد بن سید احمد بن سید ابن سید غیاث الدین ابن سید بہاءالدین بن سید داؤد بن سید تاج الدین بن سید محمد بن سید ضیاءالدین علی بن سید اسمٰعیل اول ابن سید ناامام جعفر صادق رضی اللہ عنہ
(مرۃ الانساب ص 157مطبوعہ 1335 ہجری)
قارئین کی پوری توجہ چاہتاہوں کہ
حضور مدارالعالمین صحیح النسب حسنی حسینی سید
آپ کی سیادت پر معتبر دلائل و براہین کے ساتھ کتابیں مزین ہیں
چنانچہ
(1)
حضرت قاضی حمید الدین ناگوری قدس سرہ القوی
اپنے ملفوظات میں آپ کا شجرئہ نسب اس طرح نقل کرتے ہیں
آنحضرت از اجلہ اولاد امجاد حضرت علی ابن ابی طالب کرم اللہ وجہ الکریم
واسم پدرآں عالی قدر سید علی حلبی ابن سید بہاءالدین
ابن سید ظہیر الدین
ابن سید احمدابن سید محمدابن سید اسمٰعیل ابن امام الائمہ سیدجعفرالصادق
ابن الامام الاسلام سید محمد باقرابن امام الدارین
امام زین العابدین بن امام الشہداء امام حسین ابن امام الاولیاء حضرت علی کرم اللہ وجہ الکریم
یہ حضور مدارالعالمین حسنی حسینی کا شجرئہ نسب پدری ہے اب مادری شجرئہ نسب بھی ملاحظہ فرمائیں
نسب نامہ مادری
ونسب مادروے نام والدہ ماجدہ آنحضرت فاطمہ ثانیہ عرف فاطمہ تبریز یہ دختر سید عبداللہ ابن سید زاہد ابن سید ابو محمد ابن سید صالح ابن سید ابو یوسف ابن سید ابو القاسم ابن سید عبداللہ محض ابن
حضرت سید حسن مثنیٰ
بن امام العالمین حضرت امام حسن بن امیر المومنین حضرت علی کرم اللہ وجہ الکریم
منتخب العجائب قلمی ص نمبر 5
حضرت قاضی حمید الدین ناگوری قدس سرہ القوی کے بعد حضرت مولانا عبد الباسط قنوجی رحمتہ اللہ علیہ کے رسالہ میں بھی آپ کا شجرئہ نسب اسی طرح درج ہے فرماتے ہیں کہ
(2)
بدانکہ کنیت آنحضرت ابو تراب و لقب شاہ مدار و نام سید بدیع الدین است
آنحضرت ازجانب پدر حسینی وازمادر حسنی است
وایں نسب نامہ صحیح از مکتوب نامہ قاضی حمید الدین ناگوری نوشتہ شدہ
سید بدیع الدین ابن سید علی حلبی
الخ
وطنش حلب تاریخ تولد عزہ ماہ شوال وقت فجرروز دوشنبہ درسنہ سہ صد ہجرۃ النبویہ حیاتش پانصد سال
(حاشیہ تذکرۃ المتقین اول ص 117 مطبوعہ ہجری 1413)
(3)
مرۃ الانساب
میں آپ کا شجرئہ نسب اس طرح درج ہے
یعنی
حضرت سید بدیع الدین قطب المدار سید علی حلبی سید بہاءالدین سید ظہیر الدین سید اسمٰعیل ثانی سید محمداسمٰعیل اول سیدنا جعفرالصادق رضی اللہ عنہ
(مراۃ الانساب ) ص 156 /ا57
حضرت سیدنا خضر علیہ السلام فرماتے ہیں
یاولدی ان شیعتک لمحمدیۃ وتربتک فاطمیہ وبذرک علویہ و میلادک حلبیہ سیجعلک اللہ مدارالکرامات ومحارالعلامات
(الکواکب الداراریہ)
ص 29 شیخ احمد بن محمد قانی
ترجمہ
یعنی اےصاحبزادہ بلاشبہ تمہاری اصل محمدی ہے مٹی فاطمی ہے اور نسل علوی ہے اور پیدائش حلبی ہے عنقریب اللہ تم کو کرامتوں کا مداراور علامتوں کا محور بنادیگا
حضرت علامہ احمد بن محمد قانی علیہ الرحمہ سرکار مدار پاک کی منقبت میں یوں رطب اللسان ہیں
(4)
باسم و کنیتہ مشابہ جدہ
ھذاعلی بوتراب یمدح
یعنی حضرت قطب المدار نام اور کنیت میں اپنے دادا حضرت علی کرم اللہ وجہ کے مشابہ ہیں جنکی ابوتراب کہہ کر مدحت کی جاتی ہے
السید ابن السیدابن السید
عنہ العواطر فی الدنیاء تترشح
یعنی آپ سید ابن سید ابن سید ہیں آپ ہی سے دنیاء میں عطرپاشیاں ہیں
شہنشاہ اورنگ زیب عالمگیر علیہ الرحمہ کے بھائ شہزادہ داراشکوہ قادری سفینتہ الاولیاء میں آپ کا تذکرہ اس طرح کرتے ہیں
(5)
حضرت سید بدیع الدین کا لقب شاہ مدار ہے
الخ
سید بدیع الدین لکھ کر ثابت کیا ہے کہ آپ سید ہیں
اسی طرح سے تاریخ جدولیہ کے مصنف اور مشہور مورخ سرکار قطب المدار کی مدحت و سیادت و شرافت اس طرح بیان کرتے ہیں
(6)
سید بدیع الدین ملقب شاہ مدار838ہجری درویش کامل ہیں مرقد منورہ آپکا مکن پور علاقہ اودھ میں ہے
تاریخ جدولیہ مصنفہ منشی خادم علی مطبوعہ 1270 ہجری
اسی طرح بدایوں شریف کی ایک تاریخی کتاب میں تحریر ہے کہ
(7)
شیخ محمد جہندہ آپ مریدوخلیفہ حضرت سیدنا قطب الاقطاب حضرت سید بدیع الدین قطب المدار کے تھے
بدایوں قدیم و جدید مرتبہ نظامی بدایوں مطبوعہ نظامی پریس بدایوں 1338 ہجری 1920
قارئین کرام کی توجہ کا بھرپور طالب ہوں مندرجہ حوالہ جات سے آپ کی سیادت بلاشک و شبہ ثابت ہے
پھر بھی سورج نہ دکھائ دے
تو چشم.آفتاب راچہ خطاست
بات ابھی ختم نہیں ہے بلکہ صاحب خزینتہ الاصفیاء کے مصنف نے تحریر فرمایا ہے کہ صاحب معارج الولایت نے آپ کا مادری اور پدری شجرۃ اس طرح تحریر فرمایا ہے
(8)
شجرئہ انساب پدری و مادریبدیں طور تحریر فرمود کہ شیخ سید بدیع الدین پسرشیخ علی است ونام والدہ ماجدہ بی بی ہاجرہ بود شیخ وشیخ بدیع الدین ازاہل قریش است
(9)
ماہنامہ آستانہ دہلی میں صاحبزادہ محمد مستحسن فاروقی تحریر فرماتے ہیں کہ
حضرت شاہ مدار حسنی و حسینی سید ہیں والد ماجد کا نام سید علی حلبی ہے شجرئہ نسب چند واسطوں سے سیدنا امام حسین علیہ السلام.تک پہونچتاہے
حضرت شیخ بدیع الدین المعروف بہ قطب المدار بن سید علی حلبی بن سید بہاالدین بن سید ظہیر الدین بن سید احمد بن سید محمد بن سید اسمٰعیل بن سید بن سیدنا امام جعفرصادق بن سیدنا امام محمد باقر بن سیدنا امام زین العابدین بن سیدنا امام حسین بن سیدنا علی بن ابی طالب
والدئہ ماجدہ کا اسم مبارک بی بی ہاجرہ اور لقب فاطمہ تھا ان کا سلسلئہ نسب سیدنا امام حسین علیہ السلام تک حسب ذیل طریقہ سے پہونچتا ہے
بی بی فاطمہ ملقب بہ فاطمہ بنت سید عبداللہ تبریزی بن سید ابو محمد بن سید محمد عابد بن سید محمد صالح بن ابو یوسف بن عبداللہ ثانی بن حسن مثنیٰ بن سیدنا امام حسن ابن علی بن ابی طالب
جناب سیدعلی حلبی
قدوۃ الدین کے لقب سے مشہور تھے
آپ کے چارصاحبزادہ تھے جن میں چوتھے صاحبزادے حضرت سید بدیع الدین قطب المدار ہیں
ماہنامہ آستانہ دہلی ص 79 جون 1959
شاہ حبیب اللہ قنوجی کتاب
،، مناقب الاولیاء ،،
میں لکھتے ہیں کہ
(10)
حضرت سید بدیع الدین مدار قدس سرہ کے والد ماجد سید علی حلبی ہیں اور آپ کی والدہ ماجدہ خاص الملک حضرت سیدہ ہاجرہ ہیں*
بحوالہ ماہنامہ المبارک کانپور مئ 2010 سید محمد طلحہٰ بقائ نظامی
قارئین حضرات پر مخفی نہیں رہاہوگا کہ آپ نجیب الطرفین سید ہیں
اتنے دلائل پر بس نہیں ہے بلکہ آئیے کتب معتمدہ کا اور مطالعہ کریں
شیخ الاسلام حضرت نظام الدین حسن علیہ الرحمہ متوفی 795 ہجری
نے آپ کا شجرئہ نسب اپنی کتاب
*نجم الہدیٰ*
میں اس طور سے بیان فرمایا ہے
(11)
شجرئہ پدری
سید الشریف بدیع الدین احمد بن سید قدوۃ الدین بن سید الشریف بھاءالدین حسین بن سید الشریف ظہیر الدین بن سید الشریف احمد اسمعیل ثانی بن سید الشریف محمد بن سید الشریف اسمعیل الاول بن امام الناطق جعفرن الصادق بن الامام محمد ن الباقر بن الامام اشجعین المتقین علی ابن ابی طالب وفاطمتہ الزھراء بنت الرسول المقبول علیہ وعلیھم الصلٰوۃ والسلام
تاریخ سلاطین شرقیہ وصوفیائے جونپور
کے مصنف مولانا سید جونپوری نے آپ کا حسنی و حسینی شجرئہ اس طرح تحریر کیا
(12)
سید بدیع الدین بن سید علی حلبی بن سید بہاءالدین بن سید ظہیر الدین بن سید احمد اسمعیل بن سید محمد بن سید اسمعیل ثانی بن سید امام جعفر صادق بن امام محمد باقر بن امام زین العابدین بن امام حسین شہید کربلا بن امام المتقین امیرالمومنین سید نا علی ابن ابی طالب ھاشمی بن عبدالمطلب بن عمرواالعلاء الملقب بہ ہاشم
سلاطین شرقیہ ص1377
اسی طرح نسب نامہ مادری حسنی تحریر فرمایا
13 مولانا محمد عاصم اعظمی نے بھی آپ کا یہی مذکورہ نسب نامہ اپنی مرتبہ کتاب
*تذکرئہ مشائخ عظام*
ص 352پر تحریر فرمایا
انکے علاوہ *ڈاکٹر ظہورالحسن شارب پی ایچ ڈی سجادہ نشین مخدوم سماءالدین دہلی* نے آپ کا حسنی حسینی شجرہ اس طرح تحریر کیا ہے
(14)
سید بدیع الدین بن سید علی حلبی بن سید بہاءالدین بن سید ظہیر الدین بن سید احمد اسمعیل بن سید محمد بن سید اسمعیل ثانی بن سید امام جعفر صادق بن امام محمد باقر بن امام زین العابدین بن امام حسین بن امام الاولیاء حضرت علی کرم اللہ وجھ
(تذکرہ اولیائے ہندوپاک )
ان مذکورہ شجرات کے علاوہ مناقب ظہیری کے مصنف حضرت علامہ ظہیر احمد شاہ سہسوانی قادری چشتی نظامی نے آپ کا شجرئہ مادری پدری حسنی حسینی اس طرح نقل.کیا ہے
15
*شجرئہ پدری*
حضرت سید بدیع الدین بن قاضی قدۃ الدین علی حلبی بن سید بہاءالدین بن سید ظہیر الدین بن سید احمد اسمٰعیل ثانی بن سید محمد بن سید اسمٰعیل بن سید امام جعفر صادق بن امام محمد باقر بن امام زین العابدین بن سید امام حسین علیٰ جدہ علیہ السلام بن علی مرتضی کرم اللہ وجھ مناقب ظہیری ص 31 تا 33
مضمون کی طوالت کی وجہ سے پدری شجرہ پر اکتفا کرتاہوں
شجرات طیبات معمولات میں حضرت علامہ قاری صغیراحمد رحمانی قادری چشتی نے آپ شجرہ نسب اس طرح تحریر فرمایا
(16)
*شجرئہ پدری*
*حضرت سید بدیع الدین احمد بن سید قاضی قدۃ الدین علی حلبی بن سید بہاءالدین بن سید ظہیر الدین بن سید حضرت سید اسمٰعیل ثانی ابن حضرت سید محمد بن سید محمد اسمٰعیل ابن حضرت امام جعفر صادق بن سید امام محمد باقر بن حضرت سید امام علی اوسط زین العابدین ابن سید الشہدا امام حسین ابن حضرت سید نا علی المرتضیٰ جانشین رسول*
شجرات طیبات معمولات ص 12
شہر بمبی کے مشہور عالم.حضرت علامہ فصیح اکمل صاحب قادری نے اپنی کتاب
،، سیرت قطب العالم ،، میں حسینی شجرہ تحریر فرمایا ہے
(17)
*شجرہ پدری*
*حضرت سید بدیع الدین قطب المداربن سید قاضی قدۃ الدین علی حلبی بن سید بہاءالدین بن سید ظہیر الدین بن سید احمد اسمٰعیل بن سید محمد بن حضرت سید محمد اسمٰعیل ابن حضرت امام جعفر صادق ابن حضرت امام محمد باقر بن حضرت امام زین العابدین ابن سید نا امام حسین ابن حضرت سید نا علی المرتضیٰ کرم اللہ وجہ الکریم*
حضرت مولانا حسام.الدین سلامتی جونپوری خلیفئہ قطب المدار نے اپنے نطاب میں حضرت سید محمود الدین قدس سرہ برادر حقیقی حضرت سیدناقطب المدار کا شجرئہ پدری اس طرح تحریر فرمایا
(18)
*شجرہ پدری*
*حضرت محمد مصطفیٰ صلی اللہ علیہ وسلم حضرت مولیٰ علی کرم اللہ وجہ الکریم حضرت امام حسین رضی اللہ عنہ حضرت امام زین العابدین رضی اللہ عنہ حضرت امام محمد باقر رضی اللہ عنہ حضرت امام جعفر صادق رضی اللہ عنہ حضرت سید نا اسمٰعیل رضی اللہ عنہ حضرت سید محمد رضی اللہ عنہ حضرت سید احمد مشہور بہ اسمٰعیل ثانی رضی اللہ عنہ حضرت سید ظہیر الدین رضی اللہ عنہ حضرت سید بہاءالدین رضی اللہ عنہ حضرت سید قاضی قدۃ الدین رضی اللہ عنہ حضرت سید محمود الدین برادر حقیقی حضرت سید بدیع الدین زندہ شاہ مدار رضی اللہ عنہما*
حضور تارک السلطنت مخدوم العالم حضرت سید نامیراشرف جہانگیر سمنانی قدس سرہ نے آپ کا شجرئہ نسب اس طرح تحریر فرمایا
(19)
*شجرہ پدری*
اے حبیب سیداشرف جہانگیر سمنانی نسب نامہ حضرت سید بدیع الدین قطب المدار درمکتوبات خویش می نویسد
*سید بدیع الدین ابن سید علی بن سید بہاءالدین بن سید ظہیر الدین ابن سید اسمٰعیل ثانی ابن سید محمد ابن سید اسمٰعیل ابن سید امام جعفر صادق ابن سید امام محمد باقر بن سید امام زین العابدین ابن امام حسین ابن امام العالمین علی بن ابی طالب کرم اللہ وجہ*
مشکٰوۃ قطب المدار قلمی ص 135 ہجری 1153
کتاب *گوہر آبدار* کے مصنف صوفی محمد عمر طبقاتی بریلوی نے آپ کا شجرئہ نسب اس طرح تحریر فرمایا
(20)
سیدالانبیاء معراج والے آقا حضرت محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سیدہ فاطمہ زہرہ زوجئہ حضرت علی کرم اللہ وجہ حضرت سیدناامام حسین علیہ السلام حضرت سیدناامام زین العابدین حضرت سید امام باقر رضی اللہ عنہ حضرت سید امام جعفر صادق رضی اللہ عنہ حضرت سید اسمٰعیل حضرت سید محمد حضرت سید احمد حضرت سید ظہیر الدین حضرت سید بہاءالدین حضرت سید محمود الدین برادر حقیقی حضرت سیدنا بدیع الدین زندہ شاہ مدار
گوہر آبدارعرف زندہ شاہ مدار مطبوعہ 1958
مضمون کافی طویل ہوگیا بیس شجرات کے ان تمام کتب ومصنفین کے اسمائے گرامی تحریر کررہاہوں جس میں حضور مدارپاک کو نجیب الطرفین سید اور شجرات تحریر ہیں
(1)
فضائل سترھویں شریف
مصنف حضرت سید خدمت المدار نجم جعفری
طبقاتی ظہوری
(2)
حریم صمدیت
مطبوعہ لاہور
(3)
مداراعظم
مصنف مولانافرید احمد عباسی نقشبندی بھیکم پور
(4)
مرقع درگاہ شریف
مصنف حضرت مولانا حکیم سید علی شکوہ جعفری المداری رحمتہ اللہ علیہ
(5)
شجرۃ العارفین
مصنف ممتازالاتقیاء حضرت سید ولی حسن حلبی شامی
(6) سیرالمدار
مصنف علامہ ظہیر احمد قادری چشتی نظامی رحمتہ اللہ علیہ
(7)ماہنامہ مدار بابت جون 1955
ابوالوقار حضرت مولانا سید کلب علی مداری رحمتہ اللہ علیہ
8(مونس الارواح )
مصنف شیخ العارفین حضرت علامہ سید جرات علی بیریا رحمتہ اللہ علیہ
(9)مدارعالم)
مصنف حضرت علامہ سید ظہیر المعم ببن میاں علیہ الرحمہ
(10)فضائل اہلبیت اطہار
مصنف حضرت علامہ سید مختارعلی مداری رحمتہ اللہ علیہ
(11)
سید الاقطاب
مصنف علامہ مولانا سید غلام سبطین مداری رحمتہ اللہ علیہ
(12)
گلستان مدار
مصنف علامہ عرفان علی طبقاتی حیدرآباد
(عقیدتیں)
مصنف حسان الہند حضرت علامہ ادیب مکن پوری علیہ الرحمہ
13
(شجرئہ نسب )
مرتبہ حضرت نظام الدین کم سخن موضع پسگواں وزیر گنج بدایوں
(14)
تحفئہ شکوہیہ
(15)
جمال مداریت
مصنف بابائے قوم و ملت حضرت علامہ حکیم سید ولی شکوہ جعفری المداری رحمتہ اللہ علیہ
جمال قطب المدار
مصنف مولانا مفتی محمداسرافیل صاحب حیدری مداری
(16)جدید مداراعظم
مصنف ڈاکٹر سیداقتدا حسین عامر صاحب
17
(تاریخ مدارعالم )
علامہ قاری سید محضر علی وقاری مداری
18
(غیرمنقوط قطب وحدت)
مصنف
فقیر مداری سیدازبر علی شکوہی
(19)شان زندہ شاہ مدار
مصنف مولانا سید آفتاب عادل مداری
20(تاریخ مدارلاولیاء
مولانا سید فیروزاختر صاحب مداری
(21)آسان سیرت مدارپاک
مفتی سید نثار حسین بہیڑی بریلی شریف
(22)
سلسلہ مداریہ
مولانا قیصر رضاحنفی مداری سدھارتھ نگر
23(غیر منقوط مدارالمہام
مصنف فقیر مداری سیدازبر علی
(24)
حیات مدارالعالمین
سید سلمان علی دیواس مدھیہ پردیس
مذکورہ کتابوں میں حضور سید ناسید بدیع الدین زندہ شاہ مدار کے نجیب الطرفین سید ہونے کے ثبوت و شجرات موجود ہیں
علاوہ ازیں دیگر کتب معتمدہ ومعتبرہ سے آپکی سیادت کی بھرپور تائید و توثیق ہو تی ہے
جیسے
ثمرات القدس
میں حضرت شیخ الشیوخ ملا کامل قدس سرہ کایہ اقتباس بھی سرکار کی سیادت کااعلان کررہاہے
چوں سیدبدیع الدین قطب المداردربغداد تشریف فرماشد الخ
شیخ عبدالرحمٰن چشتی نے گلستان مسعودیہ
میں ص 13تا16 پر
سرکار مدارقدس سرہ کو سید لکھاہے
مشہورزمانہ کتاب
تذکرۃ الکرام تاریخ خلفائے العرب والاسلام
کے ص 55 پر سید لکھاہے
طبقات شاہجہانی
میں بھی سرکار کو سید لکھاہے
کتاب فصول مسعودیہ کے ص نمبر 80 پر سید لکھاہے
علاوہ ازیں
جواہرہدایت* میں حضرت عبدالقدیر میاں پیلی بھیتی علیہ الرحمہ نے بھی سرکار کو سید لکھاہے علاوہ ازیں
مقالات طریقت میں بھی سرکار کو سید لکھاہے علاوہ ازیں کرامات مسعودیہ*میں علامہ شیخ ملیح اودھی رحمتہ اللہ علیہ مترجم بزبان فارسی حضرت شیخ مسیح اودھی علیہ الرحمہ عربی اردو مولانا الٰہی بخش نقشبندی طبع اول قومی کتب خانہ لکھنئو مطبوعہ 1296 میں بھی سرکار کو سید لکھاہے علاوہ ازیں
صحائف اشرفی
مولفہ مجدد سلسلہ اشرفیہ اعلی حضرت سید علی حسین اشرفی میاں نے
بھی ص 47پر سرکار کو سید لکھاہے
مزید برآں
خطبات نظامی 269پر اور مجموعئہ خطابتمیں خطیب مشرق مشتاق نظامی صاحب نے سید لکھاہے
کتاب علمائے بستی جلد اول ص 114 پر بھی سید لکھاہے
محمد قائم قتیل داناپوری نے مناقب
شیخ الاسلامکے ص 141پر
اور حضرت میر سیف علی علیہ الرحمہ نے
مناقب مرتضوی مطبوعہ نجم الثاقب الٰہ آباد نے متعدد مقامات پر سرکار مدارپاک کو سید لکھا ہے
مورخ اسلام علامہ
شوکت علی فہمی نے اپنی کتاب قول.الحق ص 116 پر حضرت شہاب چشتی صابری اکبرآبادی نے
تاریخ تارہ گڑھ میں حضور سرکار مدار کو سید لکھا ہے اس کے علاوہ
مردان خدا
میں
ماہنامہ
فیض االرسول براؤں شریف میں
ماہنامہ مداراعظم
پیردائ گوراچوکی گونڈہ میں ماہ اگست 2001میں ھدیٰ ڈائجسٹ دہلی بابت ماہ اگست 1996میں
اور تواریخ آئینہ محمودی تصنیف ملا محمود غزنوی میں
اور کنزالسلاسل فی مجمع الافاضل میں
حضور مداراعظم کو پانچ مقام پر سید لکھا گیا ہے
کتاب *نور وحدت*میں بھی پانچ جگہ سید لکھا گیا
ہے علاوہ ازیں کتاب
تذکرۃ الصالحینبہرائچ اور کتاب السلسلتہ العلویہ الغازیہ
میں
اور
نیپال میں اسلام کی تاریخ
میں سرکار قطب المدار کی سیادت کے تذکرے خوب خوب ہیں
مذکورہ شجرات و حوالہ جات کے علاوہ سرکارقطب المدار رضی اللہ عنہ کی سیادت کے تعلق سے دفاتر و ذخائر بھرے ہوئے ہیں
بس اللہ کی بارگاہ میں دعاہے کہ رب کائنات سرکار مدار کی سیادت پر انگلیاں اٹھانے والوں کو ہدایت عطافرمائے آمین
خیر اندیش خاک در مدار
سیدازبرعلی مداری دارالنور مکن پور شریف