مکنپور شریف کا شغل دمال
سامعین محترم
سرزمین مکنپور شریف کے عرس مدار العالمین کی رسموں میں سے ایک خاص رسم ہے شغل دمال
جس میں مدار کے ملنگ اپنی ایمانی و روحانی طاقت کا مظاہرہ یعنی شکتی پردرشن کرتے ہوئے مخصوص اذکار کے ساتھ ایک مخصوص ریاضت کرتے ہیں جسے شغل دمال کہا جاتا ہے
شغل دمال سے قبل ایک کشتی ملنگان چوک سے اٹھا کر روضہء حضور مدار العالمین تک لے جائ جاتی ہے پھر وہاں سے دمال خانہ میں تخت نشین صاحب سجادہء عالیہ کے پاس رکھ دی جاتی ہے اس کشتی میں قرآن کریم بھی ہوتا ہے ملنگان کرام شغل دمال کرتے ہیں بعض جگہوں پر مثلا حیدر آباد کے مدار چلہ پر شغل دمال انگاروں پر کرتے ہیں یہ سب پرنور نظارے دل کو بالیدگی اور روح ایمان کو تازگی عطا کرتے ہیں
سامعین ! سلسلہء عالیہ مداریہ میں شغل دمال کی ابتداء حضرت سرکار سید جمال الدین محمد، جان من جنتی رضی اللہ تعالی عنہ سے ہوئی تھی
جس کا مختصر واقعہ یہ ہے کہ حضرت جمال الدین جنتی بغدادی رضی اللہ عنہ جو کہ سرکار قطب المدار کی دعا سے پیدا بھی ہوئے تھے اور امر ناگہانی سے بچپن میں ان کا انتقال ہوگیا تھا تو مدار پاک نے ان کے بال پکڑ کر قم باذنی کہتے ہوئے انہیں زندہ بھی کر دیا تھا ـ جس کی وجہ سے پھر انہوں نے ادبا و تعظیما کبھی اپنے سر کے بال نہیں کٹوائے کہ سرکار کا دست مبارک ان بالوں سے مس ہوا ہے اس لئے ان کے بال بڑھتے چلے گئے اور بہت بڑے بڑے ہوگئے
مدار پاک جب انہیں بغداد سے لیکر وارد ہندوستان ہوئے تو اجمیر شریف کی مدار ٹیکری پر انہیں چلہ میں بٹھایا اور خود اطراف و جوانب میں دعوت و تبلیغ اسلام کے لئے تشریف لے گئے عرصہء دراز کے بعد جب کوکلا پہاڑی یعنی مدار ٹیکری کی طرف واپس ہوئے تو پہاڑ کی بلندی سے جمن جتی نے پیر و مرشد کو آتے دیکھا تو والہانہ انداز میں خوشی سے کودنے لگے ـ آپ کے بال تو بڑے بڑے تھے ہی وہ آپ کے کودنے سے لہرانے لگے
لوگوں نے دور سے دیکھا کہ بابا کچھ تماشہ کر رہا ہے بابا کا تماشہ دیکھنے کے لئے بھیڑ اکٹھا ہوگئی تب تک مدار پاک بھی کوکلا پہاڑی پر تشریف لے آئے آپ نے لوگوں کا ہجوم دیکھا تو تقریر فرمائ اور لوگوں کو دعوت اسلام دی ان میں سے بہت سے لوگ حلقہ بگوش اسلام ہوئے تو مدارالعالمین نے جمن جتی کی اس ادا سے خوش ہوکر فرمایا
جان من! تم ایسے ہی کیا کرو تمہاری اس ادا سے اسلام کو فائدہ پہنچا
تب سے سلسلہء مداریہ کے درویش یعنی ملنگ شغل دمال کرنے لگے اور مدار پاک کے بعض چلوں پر دمال ہونے لگا درگاہ معلی حضور سید بدیع الدین شیخ احمد زندہ شاہ مدار پر شغل دمال کی شروعات بھی سرکار جمال الدین جان من جنتی نے ہی کی تھی آپ نے مدار پاک کے برادر زادے، فرزند معنوی، مرید و خلیفہ اور جانشین اول حضور قطب الاقطاب خواجہ سید ابو محمد ، محمد ارغون رضی اللہ تعالی عنہ کے سامنے کیا تھا جس کا واقعہ کچھ اس طرح ہے
̲ کہ جب محسن ہندوستاں قطب الاقطاب فرد الافراد حضرت سید بدیع الدین شیخ احمد زندہ شاہ مدار رضی اللہ عنہ کے تمام خلفاء باوقار نے حضرت خواجہ سید ابو محمد ارغون کو جا نشین منتخب کیا اور نذرو نیاز تحفہ و سوغات پیش کئے اور حضرت خواجہ سید ابو محمد ارغون جب پہلی بار مسند سجادگی پر جلوہ افروز ہوئے تو حضرت جمال الدین جانمن جنتی اور آپکے دیگر ملنگان پاکباز نے حضرت خواجہ سید ارغون کے سامنے فرط مسرت سے شغل دمال اس وجہ سے کیا کہ مدار پاک نے خواجہ سید ابو محمد ارغون کو اپنا نائب بناکر اپنے خلفاؤ مریدین کے درمیان یہ کہکر چھوڑا کہ اے لوگوں میں رب کائنات کے دربار میں پہونچنے والا ہوں میں وصال خالق کیلئے تمہارے درمیان سے رخصت ہونے والا ہوں تم سب اپنا اپنا فریضہء منصبی ادا کرتے رہنا اگر میرے بعد کوئ مشکل در پیش آئے تو تینوں شہزادوں (حضرت ابو محمد ارغون .ابو تراب فنصور ابو الحسن طیفور )کو میری جگہ سمجھنا
سامعین! بس یہیں سے درگاہ زندہ شاہ مدار مکن پور شریف میں سجادہ نشین کے سامنے شغل دمال شروع ہوا جو ہر دور میں جانشین مدار کے سامنے ہوتا رہا اورآج تک اسی کروفر اور اسی انداز و ادا کے ساتھ سجادہ نشین خانقاہ مداریہ کے سامنے عرس مدارالعالمین کے موقعہ پر ملنگان پاکباز شغل دمال کرتے ہیں
چوبدار نقارہ پیٹتا ہے تو نعرۂ تکبیر و رسالت و نعرہء دم مدار اور لطف انبیآء و کرم اولیاء و فضل پنجتن
یاعلی علی علی کی صداؤں سے فضا گونج اٹھتی ہے
̲-------------------------
ان نعروں اور صداؤں کے علاوہ
نقیب ملنگان یہ اشعار بھی پڑھتے ہیں
تازہ رہے ہمیشہ یہ لشکر مدار کا
جلوہ ہے خاکساروں میں پروردگار کا
قادر کی بندگی میں کمر بستہ رہ مدام
ستار نام پاک ہے اس کردگار کا
اور جب شغل دمال ہو چکا ہوتا ہے تو نقیب ملنگان یہ رباعی پڑھتے ہیں
دنیا ئے حیف مردوں کی پامال ہو چکی
آگاہ اس سے خلق بہر حال ہو چکی
روشن چراغ حضرت قطب المدار ہے
اب سیدھے چوک پر چلو دمال ہو چکی
---------------------------
سامعین کرام جیسا کہ ابھی ہم نے بتایا کہ ملنگ حضرات دمال شریف میں کشتی کو اٹھاتے ہیں سامعین قرآن کریم اور کشتی کو اٹھانے اور اسے صاحب سجادہء عالیہ کے پاس رکھ دینے کا مقصد اس حدیث پاک کی تلقین کرنا ہے ہے جسکو آپ اپنی اسکرین پر دیکھ رہے ہیں
جسمیں رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا
”یا ایھا الناس ! انی ترکت فیکم ما ان اخذتم بہ لن تضلوا!کتاب اللہ و عترتی اھل بیتی“
̲̲ اے لوگو ! میں تمہارے درمیان دو ایسی چیزیں چھوڑ رہا ہوں کہ اگر تم انہیں مضبوطی سے پکڑے رہے تو کبھی گمراہ نہیں ہوگے: اللہ کی کتاب اور میری عترت
اور اپنے اہلبیت کے بارہ میں فرمایا
̲"اِنَّ مَثَلَ اَھلِ بَیتی کَسَفِنَۂِ نُوحٍ مَن رَّکِبَھا نَجا وَ مَن تَخلّفَ عَنھا غَرَق
̲ (میرے اہلبیت کی مثال نوح کی کشتی کی طرح ہے)
تو سامعین کرام ملنگوں کے شغل دمال کے وقت آل رسول، صاحب سجادہء حضور مدار العالمین کے پاس قرآن اور کشتی رکھ کر یہی پیغام مقصود ہوتا ہے کہ حضور صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی وصیت کے مطابق قرآن اور اہلبیت ہی ذریعہء نجات ہیں اس لئے ان سے وابستگی اختیار کرو اور مضبوط پکڑے رہو غرض مکن پور شریف میں شغل دمال کے موقع پر مسند سجادگی پر جلوہ افروز صاحب سجادہء عالیہ کے پاس قرآن کریم اور کشتی رکھنے کا مقصود اسی قول رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی تعلیم و تلقین ہے
کہ اے لوگو! اگر تم قرآن اور اہل بیت سے جڑے رہے تو کبھی گمراہ نہ ہو گے بس اسی سامان سے نجات کی خبر کو سن کر ملنگان حضرات فرحت و 'مسرت اور محبت میں دمال کرتے ہوئے اْس عہد کی یادگار کا ڈنکا بجاتے ہیں اور لبیک کہتے ہوئے کہتے ہیں کہ اگر ان دونوں سے جڑے رہے تو گمراہ نہ ہوگے
̲سامعین یہ دمّال شریف 16 جمادی المدار کی صبح کو خواجہ سید محمد ارغون رضی اللہ عنہ کے آستانے پر موجودہ صدر نشین حضرت علامہ مولانا سید انتخاب عالم جعفری ارغونی مداری کی سرپرستی سے شروع ہوتا ہے اور پھر 16 اور 17جمادی المدار کو بعد نماز ظہر دمال خانہ میں موجودہ صدر سجادہ نشین، صوفئ باصفا شیخ المشائخ حضرت الحاج پیر سید محمد مجیب الباقی میاں صاحب قبلہ جعفری ارغونی مداری کے سامنے ہوتا ہے
ماخوذ
1. جدید مدار اعظم - 2 مکنپور شریف اتہاس کے آئینہ میں
اور استفادہ علامہ سید ازبر علی شکوہی صاحب قبلہ و مفتی منور علی حسینی صاحب قبلہ
MADAARI MEDIA