مقام مداریت
قطب کا لغوی معنی : چکی کی کیل جس پر چکی گھومتی ہے مدار کار سردار قوم زمین کے محور کا کنارہ ایک ستارہ کا نام جس سے قبلہ کا تعین کرتے ہیں
قطب کا اصطلاحی معنی : قطب اسکو کہتے ہیں جو عالم میں منظور نظر حق تعالی ہو ہر زمانہ میں اور وہ بر.قلب اسرافیل علیہ السلام ہوتا ہے
(الدرالمنظم ص ۰۵لطائف اشرفی)
اقطاب کی برکت سے عالم محفوظ ہے
حضرت شیخ اکبر فتوحات کے باب تین سو تراسی میں لکھتے ہیں کے قطب کے سبب سے اللہ تعالی محفوظ رکھتا ہے کل دائرہ وجود عالم کو فساد سے اور امامین کی وجہ سے عالم غیب و شہادت کو اور اوتاد کی وجہ سے جنوب وشمال کو اور مشرق ومغرب کو اور ابدال کی وجہ سے ساتوں ولایتوں کو محفوظ رکھتا ہے اور قطب الاقطاب سے ان سب کو کیونکہ وہ تو وہ شخص ہے جس پر سارے عالم کا امر دائر ہ ہے
قطب علوم اسرار کا عالم ہوتا ہے
شیخ عبد الوہاب شعرانی الیواقیت والجواہر کے پینتالیسویں باب میں لکھتے ہیں کہ شیخ اکبر فتوحات کے باب دوسو پچپن میں لکھتے ہیں کہ قطب اپنی قطبیت میں قائم نہیں رہ سکتا تاوقتیکہ اسکو ان حروف مقطعات کے معانی معلوم نہ ہوں جو اوائل سور قرآنی میں ہوتے ہیں (بحوالہ الدرالمنظم)شیخ اکبر فتوحات کے باب دوسو ستر میں لکھتے ہیں کے قطب کا نام ہر زمانہ میں عبداللہ اور عبدالجامع ہے اور اسکی تعریف یہ ہے کہ وہ موصوف باوصاف الہی ہو یعنی بمصداق واتصفوا بصفات اللہ وتخلقواباخلاق اللہ قطب صفات الہیہ سے متصف ہوتا ہے اور اخلاق سرمدیہ کے سانچے میں ڈھل جاتا ہے~اس طور پر کے اسمیں تمام معانی اسمائے الہیہ پائے جاتے ہیں ~لطائف اشرافی میں ہیکہ قطب کہتے ہیں چند ذاتوں کو جو متفرق آبادیوں میں رہتے ہیں کیونکہ ہر ولایت میں اگر قطب نہ ہو تو آثار برکات اور ظہور حسنات اور قیام دنیاوی ممکن نہ ہو
قطب کی وراثت
شیخ اکبر فتوحات مکیہ میں لکھتے ہیں کہ قطب وہ مرد کامل ہے جس نے وہ چار دینار حاصل کیے ہوں جس کا ہر دینار پچیس قیراط کا ہو اور ان سے مردان خدا کی کیفیت معلوم کی جاتی ہوں اور چار دینار سے مراد رسول انبیاء اولیاء اور مومینین ہیں اور ان سب کا وارث قطب ہوتا ہے
قطب کی شان
شیخ اکبر فتوحات مکیہ کہ باب تین سو اکاون میں رقم طراز ہیں کہ قطب کی شان یہ ہے کہ وہ ہمیشہ اس حجاب میں رہتا ہے جو اسکے اور اللہ تعالی کے درمیان ہوتا ہے اور حجاب مرتے دم تک نہیں اٹھتا اور جب قطب انتقال کرتا ہے تو اللہ تعالی سے جاملتا ہے
ایک قطب کےتصرف کی حد کیا ہے
سرکار غوث پاک عبد القادر جیلانی رضی اللہ تعالی عنہ فرماتے ہیں کہ اقطاب کہ لیے سولہ عالم ہیں اور ہر عالم انمیں سے اتنا بڑا ہے جو اس عالم.کے دنیاوآخرت دونوں کو محیط ہے مگر اس امر کو
سواءقطب کہ کوئی نہیں جانتا
(الدرالمنظم فی مناقب غوث اعظم ص۸۵)
ہر زمانہ اور ہر ولایت کے لیے ایک قطب ہوتا ہے
الدرالمنظم میں ہے کہ ہرہر مقام کی حفاظت کے لئیے وہ گاؤں ہو قصبہ ایک ولی اللہ ہوتا ہے جو اس گاؤں کا قطب کہا جاتا ہے خواہ اس گاؤں میں مسلمان رہتے ہو یاکافر اگر مسلمان موجود ہیں توان کی پرورش زیر تجلی اسم ہادی ہوگی اور اگر کافر ہیں توانکی پرورش زیر تجلی اسم مضّل ہوگی اور یہ دونوں صفتیں ایک ہی ذات کی ہیں
(الدرالمنظم ص 64)
اور فصل الخطاب میں ہے کہ
بقول صاحب فتوحات مکیہ
قطبوں کی کوئی انتہا نہیں ہرہرسمت میں ایک قطب ہوتا ہے جیسے قطب عبّاد 'قطب زھّاد,قطب عرفاء,قطب متوکلان وغیرہ
اقطاب امم گزشتہ
یادرکھیں کہ اقطاب سے زمانہ کبھی خالی نہیں رہتا حضرت آدم علیہ السلام سے لیکر عہد رسالت مآب صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم تک ہردور میں قطب زماں کا ورود وظہور ہوا ہے
شیخ اکبر فتوحات مکیہ کے چودھویں باب میں رقم فرماتے ہیں "
امم گزشتہ کے تمام اقطاب کاملین حضرت آدم علیہ السلام سے عہد مآب صلی اللہ علیہ وسلم تک کل پچیس ہوئے ہیں اللہ تعالی نے مشہد قدس میں کہ جو مشاہدہ برزخیہ ہے ان سے میری ملاقات کرائی اس وقت میں شہر قرطبہ میں تھا اور وہ پچیس یہ ہیں
پہلا (1)فرق(2)مداوی الکلوم(3)بکاء(4)مرتفع(5)شفاءالماضی (6)ماحق(7)عاقب(8)منجور(9)سجرالماء(10)عنصرالحیات(11)شرید(12)صائغ(13) راجع(14)طیارہ(15)سالم(16)خلیفہ(17) مقسوم(18)حی(19)راقی(20)واسع(21)بحر(22)
مضف(23)ہادی(24)اصلح(25)باقی
وہ اقطاب
جو انبیاءعلیھم السلام کے قلب پر ہیں
شیخ عبدالرحمن چشتی بحوالہ فتوحات مکیہ نقل فرماتے ہیں بارہ اقطاب ایسے ہیں جو بعضے انبیا ءعلیھم السلام کے قلب پر ہیں جسمیں
پہلا قطب حضرت نوح علیہ السلام کے قلب پر ہے اسکا ورد سورہ یسین شریف ہے
دوسرا قطب حضرت ابراھیم علیہ السلام کے قلب پر ہے اسکا ورد سورہ نصر اذاجاءنصراللہ ہے
چوتھا قطب حضرت عیسی علیہ السلام کے قلب پر ہے اسکا ورد سورہ فتح ہے
پانچواں قطب حضرت داؤد علیہ السلام کے قلب پر ہے اسکا ورد سوری زلزال ہے
چھٹا قطب حضرت سلیمان علیہ السلام کے قلب پر ہے اسکا ورد سورہ واقعہ ہے
ساتواں قطب حضرت ایوب علیہ السلام کے قلب پر ہے اسکا ورد سورہ بقر ہے
آٹھواں قطب حضرت الیاس علیہ السلام کے کے قلب پر ہے اسکا ورد سورہ کہف
نواں قطب حضرت لوط علیہ السلام کے قلب پر ہے اسکا ورد سورہ نمل ہے
دسواں قطب حضرت ہود علیہ السلام کے قلب پرہے اسکا ورد سورہ انعام ہے
گیارواں قطب حضرت صالح علیہ السلام کے قلب پر ہے اسکا ورد سورہ طہ ہے
بارہواں قطب حضرت شیث علیہ السلام کے قلب پر ہے اسکا ورد سورہ ملک ہے
اور قطب المدارقلب محمدی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر ہوتا ہے اور بڑے شہر میں ہوتا ہے اسکا فیض عالم سفلی وعلوی پر برابر ہوتا ہے
اردو مرآۃ الاسرار93)
شیخ عبدالرحمن چشتی مطبوعہ مکتبہ جام نور
تمام اقطاب
قطب المدار کے محکوم ہوتے ہیں
اقطاب جتنے ہوتے ہیں سب کے سب قطب مدار کے محکوم وماتحت ہوتے ہیں اور یہ بارہ اقطاب بھی اور جنکا ماسبق میں ذکر ہوا قطب المدار کے محکوم ہوتے ہیں اور ان بارہ قطبوں میں سے سات ہفت اقلیم کے ہیں یعنی ہر اقلیم میں ایک قطب اور پانچ قطب یمن کی ولایت میں رہتے ہیں ~انکو قطب ولایت کہتے ہیں ~قطب عالم یعنی قطب مدار کا فیض اقطاب اقالیم پر وارد ہوتا ہے اور اقطاب اقالیم کا فیض اقطاب ولایت پر آتاہے اور اقطاب ولایت کا فیض تمام اولیاء پر جاتا ہے اور یہی طریقہ قیامت تک رہیگا
(مرآۃ الاسرار اردو ص938)
شیخ عبد الرحمن چشتی مطبوعہ مکتبہ جام.نور دہلی
مراتب اقطاب
گزشتہ اوراق میں بیان ہوچکا ہے کہ
ولایت کے چار مرتبے ہیں
اول(1)صغری (2)وسطی (3)کبری (4)عظمی
اور ان چاروں کے ہر مرتبے میں تین تین مقام ہیں (1)بدایت(2)وسط(3)نہایت
اسی طرح اقطاب کے بھی مختلف مقامات ومراتب ہیں چناچہ سیدنا سید نصیر الدین چراغ دہلی رحمۃ اللہ اپنی مشہور تصنیف بحرالمعانی میں تحریر فرماتے ہیں کہ جب ولی یعنی قطب ترقی کرتا ہے تو قطب ولایت ہوجاتا ہے اور قطب ولایت ترقی کرکے قطب اقلیم اور قطب اقلیم ترقی کرکے قطب عالم ہوجاتا ہے اور قطب عالم ترقی کرکے عبدالرب کے مرتبے پر جو وزیر چپ قطب الارشاد ہوجاتا ہے اور قطب اقلیم ہی کو قطب ابدال بھی کہتے ہیں پھر تسری مرتبہ یہ قطب الارشاد ہوجاتا ہے اور قطب الارشاد ترقی کرکے مقام فردانیت میں پہنچ جاتا ہے الغرض قطب عالم کو اختیار ہے اگر چاہے تو اقطاب کو قطبیت سے معزول کردے
عبارت بالا سے اقطاب کے مراتب ودرجات میں ترقی وپرموشن صاف ظاہر ہے مزید برآں قطب زھاد 'قطب عباد'قطب عرفا'قطب متوکلاں وغیرہ بھی اقطاب کے درجات ہیں جیسا کہ فصل الخطاب میں ہے
اور حضرت مولانا عبدالرحمن جامی علیہ الرحمہ والرضوان نفحات الانس میں حضرت احمد جام کے احوال میں لکھتے ہیں کہ وہ قطب اولیاء تھے اور قطب اولیاء تمام ربع مسکوں میں ایک ہوتا ہے جسکو قطب ولایت کہتے ہیں اور اس کو قطب جہاں اور جہاں گیر عالم بھی کہتے ہیں کیونکہ اسکے ماتحت کے کل اقسام ولایت کا قیام اسی کے وجہ سے ہوتا ہے
(نفحات الانس علامہ جامی)
اس عبارت سے ظاہر ہوا کہ قطب ولایت کو قطب اولیاء قطب جہاں اور جہاں گیر عالم کے نام سے بھی موسوم کرتے ہیں
کیا
قطب عالم, صاحب زماں, قطب الاقطاب,
? اور قطب المدار, ایک ہی شخص کے نام ہیں
اسی طرح قطب عالم صاحب الزماں قطب الاقطاب قطب اکبر قطب الارشاد اور قطب المدار کے بارے میں کیا جاتا ہے کی یہ سب ایک ہی شخص کے نام والقاب ہیں چناچہ سید السادات سید باسط علی قلندر قدس سرہ الاطہر فرماتے ہیں کہ قطب الارشاد قطب الاقطاب اور قطب العالم اور صاحب زماں اور قطب المدار ایک شخص کے نام ہیں جو بالاصالت عرفان کی کنجی ہے اور اقطاب کے در اصل موصل الی اللہ ہیں وہ نیابت میں قطب الاقطاب کے رہتے ہیں اور اس کو اختیار ہوتا ہے کے وہ چاہے انکو اپنی نیابت میں رکھے یا نہ رکھے
(مطالب رشیدی ص267الدرالنظم فی مناقب غوث اعظم)
بحرالمعانی میں ہے قطب عالم ہر زمانہ میں ایک ہوتا ہے
اور موجودات علوی وسفلی کا وجود اسکے وجود کے سبب قائم ہوتا ہے اور بوجہ ااکے قطب عالم ہونے ک سبب چیزیں قائم ہوتی ہیں اور بارہ اقطاب اسکے سوا ہوتے ہیں اور قطب عالم کو حق تعالی سے بے واسطہ فیض پہنچتا ہے اور اسی کو قطب اکبر قطب الارشاد اور قطب الاقطاب اور قطب المدار بھی کہتے ہیں
(کذالک فی مرآۃ الاسرار ص91)
بحرالمعانی میں مزید یہ بھی تحریر ہے کہ
علامت قطب الارشاد (قطب المدار)یہ ہیں کہ اسمیں نور تمکین نظر آئے جو سبز رنگ کا ہوتا ہے اور کبھی کبھی سرخ رنگ کا اور وہ بے جہت تمام اطراف کو آنکھ کھولے خواہ بند کیئے ہویکساں دیکھتا ہے
اس نور کی حقیقت جاننا خاصہ مصطفے صلی اللہ تعالی علیہ وآلہ وسلم کا ہے کیونکہ آپ ہی پر اسکا پرتو پڑا ہے انتہی کلامہ
اسی طرح تزکرۃ العابدین ص 244/پر ہے اب یہ سمجھ لینا
چاہیئے کہ ان تمام گروہوں میں کیا کیا مرتبہ اولیاء اللہ کا ہوتا ہے ~دنیا کا کل کارخانہ اللہ جل وشانہ نے اولیاء کرام کی ذات سے وابستہ کیا ہے اور اس گروہ کہ بارہ نوع ہیں~اول انمیں قطب الاقطاب ہے جسکو قطب العالم بھی کہتے ہیں وہ ایک ہی ہوتا ہے خواہ قطب الارشاد ہو یا قطب المدار اسکے بارہ نائب یایوں کہئیے کہ مدارالمہام ہوتے ہیں دوسرا غوث ہے مرتبہ اسکا قطب سے کم ہوتا ہے..الخ~ان عبارتوں سے خوب خوب معلوم ہوا کہ اقطاب کے مختلف درجات ومقامات ہیں نیز یہ بھی ظاہر ہوا کہ قطب اکبر قطب عالم قطب الاقطاب اور قطب الارشاد وقطب المدار ایک ہی شخص کہ نام ہیں~ان ناموں میں سے کسی نام سے انکے اوصاف مراتب اور مقامات ومناقب بیان ہوں وی سب قطب المدار کے اوصاف ومراتب اور مقامات ومناقب ہونگیں
سب سے بڑا قطب
قطب المدار ہوتا ہے
تفسیر روح البیان اردوزیر ایۃ والجبال اوتادا(پ عم)میں رقم ہے کہ
ہر زمانے میں ایک قطب ہوتا ہے یہ سب سے بڑاہوتا ہے اسے مختلف ناموں سے پکارا جاتا ہے
قطب عالم قطب اکبر قطب الارشاد قطب مدار قطب جہاں اور جہانگیر عالم ~عالم علوی اورعالم سفلی میں اسی کا تصرف ہوتا ہے اور ساراعالم اسی کے فیض وبرکت سے قائم ہوتا ہے اگر قطب عالم کا وجود درمیان سے ہٹادیا جائے تو سارا عالم درہم برہم ہوکر رہے جائے ~قطب عالم برائے راست اللہ تعالی سے احکام وفیض حاصل کرتا ہے اور فیوض کو اپنے ماتحت اقطاب میں تقسیم کرتا ہے
وہ دنیا کے کسی بڑے شہر میں سکونت رکھتا ہے بڑی عمر پاتا ہے نورخام مصطفوی صلی اللہ تعالی علیہ وآلہ وسلم کی برکت ہرسمت سے حاصل کرتا ہے
وہ اپنے ماتحت اقطاب کے تقرر تنزل اور ترقی کے اختیار کا مالک ہوتا ہے
ولی.کو معزول کرنا 'ولایت کو صلب کرنا'ولی کو مقرر کرنا'اسکے درجات میں ترقی دینا اسی کے فرائض میں ہے~وہ ولایت شمس پر فائئز ہوتا ہے لیکن اسکے ماتحت اقطاب کو ولایت قمری میں جگہ ملتی ہے قطب عالم اللہ تعالی کے اسم رحمن کی تجلی کا مظہر ہوتا ہے سرکار دوعالم صلی اللہ تعالی علیہ وآلہ وسلم مظہر خاص تجلی الولایت ہیں قطب عالم سالک بھی ہوتا ہے اور اسکا مقام ترقی پزیر ہوتا ہے حتی کے وہ مقام فردانیت تک پہنچ جاتا ہے ~ یہ.مقام محبوبیت ہے رجال اللہ میں اس قطب عالم کانام عبداللہ بھی ہے
(تفسیرروح البیان اردو ص 12 زیرآہت والجبال اوتادا1..پ عم/مترجم مولانا محمدفیض احمد اویسی..مطبوعہ رضوی کتاب گھر مٹیا محلڈہلی)
قطب المدارپر
مخلوق کےاحوال روشن رہتے ہیں
چونکہ قطب المدار پر خلق کے احوال گردش کرتے رہتے ہیں اس لئیے قطب المدار مخلوق کے احوال کو جانتا ہے اور اس پر خلق کی حالت آشکار ہوتی ہے
شیخ عبدالرزاق قاشانی
رحمہ اللہ تعالی سبحانی فرماتے ہیں کہ
القطب فی اصطلاح القوم اکمل الانسان متمکن فی مقام الفردیۃ تدور علیہ احوال الخلق
(رسالہ ابن عابدین الشامی ص256)
قطب المدار ولایت کے تمام مقامات واحوال کا جامع ہوتا ہے:صاحب فتاوی شامیہ علامہ ابن عابدین شامی ودس اللہ النورانی نقل فرماتے ہیں کہ الخلیفۃ الباطن وھوسید اھل زمنہ سمی قطبا لجمع جمیع المقامات والاحوال ودورانھاعلیہ
(رسالہ ابن عابدین شامی)
خلیفہ باطن جواپنے زمانے والوں کا سردار ہوتا ہے اسی کو قطب المدار کہتے ہیں کیونکہ تمام مقامات واحوال کا وہ جامع ہوتا ہے اور تمام مقامات و مراتب اسی کے گرد گھومتے ہیں
مرتبہ قطب المدار
شیخ اکبر
محی الدین ابن عربی علیہ الرحمہ والرضوان فرماتے ہیں قطبیت کبری قطب الاقطاب کا مرتبہ ہے کہ جو باطن نبوت آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کا ہے اور یہ مرتبہ سرور عالم صلی اللہ علیہ وسلم کے ورثہ کیلئے مخصوص ہے اس لیئے کہ آنحضرت صلی اللی علیہ وسلم صاحب نبوت عامہ ورسالت شاملہ میں سارے عالم کیلئے اور اکملیت کے ساتھ مخصوص ہیں توخاتمالولایت اور قطب الاقطاب وہی ہوگا باطن خاتم النبوت پر ہوں
(فتوحات فصل 31باب 198بحوالہ الدرالمنظم ص 150)
مرتبہ قطب المدار
منتہائے درجہ ولایت ہے
صاحب الدرالمنظم فرماتے ہیں قطب الاقطاب وہ ہے جسکے مرتبہ سے اعلی سوائے نبوت عامہ کے اور کوئی مرتبہ نہ ہو اسی وجہ سے قطب الاقطاب صدیقوں کا سردار ہوتا ہے
( الدرالمنظم ص 50)
حضرت سید باسط علی قلندر قدس سرہ الاطہر فرماتے ہیں مقام قطب الارشاد بہت رفیع المنزلت ہے جس آگے اولیاء کا مقام نہیں
(الدرالمنظم60)
لطائف اشرفی میں
شیخ اکبر رحمہ اللہ تعالی کے فرمان کو
اس طرح نقل کیا ہے
اما القطب وھو الواحد الذی موضع نظر اللہ تعالی من العالم فی کل زمان وجمیع اوان وھو علی قلب اسرافیل علیہ السلام والقطب الاقطاب باطن نبوتہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم فلا یکون الالوارثتہ لا خنصاصہ علیہ السلام مالا کملیت فلا یکون خاتم.الولایۃ وقطب الاقطاب الا علی باطن خاتم النبوۃ
(لطائف اشرفی نقل ازفتوحات فصل 31/باب198)
یعنی
قطب وہ ہے جو عالم میں منظور نظر الہی ہو تا ہے اور وہ ہر زمانے میں ہوتا ہے اور وہ اسرافیل علیہ السلام کے مشرب پر ہوتا ہے اور قطبیت کبری جو قطب الاقطاب (قطب المدار)کا مرتبہ ہے اور یہ مرتبہ باطن نبوت صلی اللہ علیہ وسلم کا ہے اور یہ مرتبہ کمال صرف وارثان محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ.وآلہ.وسلم کا ہے اس لیئے کہ آپ صلی اللہ علیہ.وسلم ہی اکملیت سے مختص ہیں تو خاتم الولایت اور قطب الاقطاب وہی ہوگا جو باطن خاتم النبوت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر ہو
عبارت بالا سے واضح ہوا کہ قطب المدار قطبیت کبری کہ.مقام ہر فائض ہوتا ہے قطب المدار جو قطب الاقطاب بھی ہوتا ہے وہی اکملیت کے ساتھ وراثت محمدی صلی اللہ علیہ وسلم کا حامل ومتحمل ہوتا ہے اورقطب مدار خاتم النبین صلی اللہ.علیہ.وسلم وراثت سے منتہاے درجہ.ولایت خاتم الولایت کے درجہ کہ منصب پر فائض.ہوتا ہے اور وہی ولایت.خاصہ محمدیہ صلی اللی علیہ.وسلم کا وارث کامل ہوتا ہے
ولایت خاصہ محمدیہ کا فیضان
ولایت خاصہ محمدیہ کا فیضان حضرت مجد دالف ثانی قدس سرہ السامی اپنے مکتوبات میں ارشاد فرماتے ہیں کہ ولایت خاصہ سے ولایت محمدیہ صلی اللہ علیہ.وسلم مراد ہے ولایت محمدیہ علی صاحبھا الصلوۃ والسلام میں فنائے اتم بقائے اکمل حاصل ہوتی ہے تو جو نیک بخت اس نعمت عظمی.سے مشرف کیا گیا اسکا جسم طاعت کے لیے نرم ہوگیا اور اسکا سینہ اسلام کے لیے کھل گیا اور اسکا نفس مطمعنہ ہوگیا اور اسکا نفس اپنے مولی سے راضی ہوگیا اور اسکا مولی اس سے راضی ہوگیا اور اسکا دل رب تعالی کی ذات کے لیے ہی خالص ہوگیا اور اسکی.روح پورے طور پر صفات لاہوت کے مکاشفہ کے لیے آزاد ہوگئی اوراسکا سر شیون واعتبارات کے ملاحظہ کے ساتھ موصوف ہوگیا اور اس مقام.میں تجلیات.ذاتیہ برقیہ سے مشرف ہوگیا اور سکا لطیفہ خفی رب تعالی کے کمال تنزہ اور تقدس کبریا کے سامنے دریات حیرت میں ڈوب گیا اسکا لطفیہ اخفی اس ذات کے ساتھ بے کیف اور بے مثال طریقے پر اتصال پزیر ہوگیا
ھنیما لاء رباب النعیم نعیمہا
ارباب نعمت کو نعمتیں مبارک
(مکتوبات مجدد جلد اول مکتوب نمبر 135)
لطائف چھ ہیں
یاد رہے کہ انسانی وجود کے اندر لطائف کل چھ ہیں جو لطائفہ ستہ کے نام سے موسوم ہیں(1)لطیفہ نفس (2)لطیفہ قلب(3)لطیفہ روح (4)لطیفہ سر(5)لطیفہ خفی (6)لطیفہ اخفی
لطیفہ نفس کا مقام ناف ہے لطیفہ قلب کا مقام بایاں پہلو لطیفہ روح کا مقام دایاں پہلو لطیفہ سر کا مقام درمیان قلب وروح لطیفہ خفی کا مقام پیشانی اور لطیفہ اخفی کا مقام سر کی چوٹی ہے~اقتباس الانوار میں ہے کہ قطب ارشاد (جسے.قطب مدار بھی کہتے ہیں)آنحضرت.صلی اللہ.علیہ.وسلم.کہ علم لدنی کا وارث ہوتا ہے اور نبی امی صلی.اللہ علیہ.وسلم کی.تجلیات کہ لیے از بس صاحب لطیفہ اخفی ہوتا ہے
(اردواقتباس الانوار شیخ محمد اکرم قدوسی ص41)
مطبوعہ جسیم بکڈپو دہلی زمانہ تالیف 1130ھجری
یعنی اسک لطیفہ اخفی جو سرکی چوٹی میں ہے زندو ذاکر ہوتا ہے یہ مقام فنا بلکہ فنا ءالفنا ہے جسکے اوپر کوئی مقام نہیں
ولایت خاصہ محمدیہ
علی صاحبھا الصلوۃ والسلام
تمام مراتب ولایت سے ممتاز ہے
حضرت مجدد الف ثانی قدس سرہ النورانی فرماتے ہیں اور ایک بات جو ذہن میں رکھنی چاہیے یہ ہیکہ ولایت خاصہ محمدیہ علی صاحبھا الصلوۃ والسلام عروج ونزول کہ تمام طریقوں میں دوسرے تمام مراتب ولایت سے ممتاز اور الگ ہے جناب عروج میں تو اس طرح کہ لطیفہ اخفی کی فنا اور اسکی.بقا اسی ولایت خاصہ کے ساتھ مختص ہے باقی تمام ولایتوں کا عروج اپنے درجات کہ فرق کہ مطابق صرف لطیفہ خفی تک ہے یعنی وعظ ارباب ولایت کا عروج صرف روح تک ہے اور وعظ کا سر تک اور کچھ دوسروں کا عروج لطیفہ خفی تک ہے اور یہ ولایت محمدیہ علی صاحبھا الصلوۃ والسلام والتحیۃ کے.اولیا کہ اجسام طاہرہ کو بھی اس ولایت کے درجات کمالات.سے حصہ ملتا ہے
ولی عہد خانقاہ مداریہ سید ظفر مجیب جعفری مداری دارالنور مکن پور شریف ضلع کانپور