سلسلہ برکاتیہ پر سلسلہ مداریہ کی ضوبارياں
دارالنور مکن پور شریف مرکز اہل یقین،خزینتہ الاصفیاء عاصمہ الولایت،اور تصوف کی راجدھانی ہے اسکی مٹی اہل عشق کیلئے سرمہء نگہ طلب اہل ثروت کیلئے چندن ، اہل معرفت کے حسن جمال جہاں آرا کیلئے غازہء حسن افزا ہے اس کا ذکر اکسیر قلب کی حیثیت کے ساتھ ساتھ گناہوں کا کفارہ بھی ہے
یہی وجہ ہے کہ اولیاءاللہ کے آستانوں کے منڈیروں پر اسی زمین پر آرام فرمانے والی شخصیت کے فیضان کے دیپ روشن ہیں چاہے بوسیدہ خانقاہوں کے ذرات ہوں یا مرمرین آستانوں کے نگارشات سب قطب زمین و زماں کے انوار سے تابندہ ہیں اور اقلیم ولایت کے بڑے بڑے تاجدار انکی دہلیز پر سرعقیدت خم کرکے طلب سے سوا پاتے رہے
اور آج بھی اہل دل اہل نظر اہل محبت کے حلقوں میں صدائے دل نواز آرہی ہے
ہر اک ولی کڑی تری زنجیر کا لگے
ہر سلسلے سے اعلی ترا سلسلہ لگے
کیونکہ
کوئ ولی ہوا کوئ حق آشنا ہوا
ذات مدار آئ تو سب کا بھلا ہوا
کے مصداق ارباب ولایت خوب خوب اس چشمہ فیضان مرتضویہ سے سیراب ہوئے
نظامی قادری چشتی سہروردی کہ ہوں نوری
سبھی کو سلسلہ پہنچامدارالعالمیں کا ہے
لیکن اس وقت ہم جس واحد خانوادہ کی بات کررہے ہیں اس خانوادہ کی عقیدت کا سکہ لاکھوں انسانوں کے دلوں پر رائج الوقت ہے اور کیوں نہ ہو
بے وجہ کوئ دیوانہ نہیں ہوتا کچھ تو ہے جس کی پردہ داری ہے
خانوادهء برکاتیہ
جس کی ہمہ جہت اور عالمگیر مقبولیت ضرور کسی صاحب دل کی بندہ نوازی کا صدقہ ہہوگا اس سلسلہ میں اگر برملا کہوں کہ خاندان برکات کے قصر شاہی کے کلس پر جس خورشید ولایت کی سنہری دھوپ پڑ رہی ہے تو وہ مدارالعالمین ہیں خاندان برکات کے خم خانہء تصوف میں جس نے معرفت حق کی شراب طہور بھر دی
وہ سلسلہ مداریہ ہے
جس کی نسبت روحانی سے خانوادہ چمک گیا وہ عکس جمال قطب المدار کی عنایتیں ہہیں خانوادهء مداریہ کے فیضان کا بادل برسا تو تمام سلاسل کے ساتھ ساتھ سلسلہ برکاتیہ بھی سیراب ہوا اور پانچ طریقوں سے سلسلہ مداریہ حاصل کیا
سلسلہ برکاتیہ بھی اتنا باظرف اور احسان مند رہا کہ ہر بار اپنی نئ نسبت کا اعلان کرتارہا
اب
قارئین حضرات کی معلومات اور دلچسپی کیلئے پانچوں نسبتیں تحریرکررہاہوں
گر قبول افتد زہے عزو شرف باشد
پہلی نسبت
خادمان مداریہ میں حضرت سیدنا خواجہ سید جمال الاولیا ء کوڑا جہانہ آبادی کی نسبت مداریہ کا اعلان کرتی ہے
جسے تزکرتہ العابدین کے مصنف نے ص 207 پر تحریر کیا ہے
جب آپ
( سید جمال الاولیاء کوڑا جہان آبادی)
مکن پور شریف پہونچے تو صاحبزادہ حضرت سید بدیع الدین شاہ مدار نے اپنا مہمان کیا اور اپنے خانوادہ کی اجازت و خلافت سے نوازہ
نوٹ وہ صاحبزادہ حضرت خواجہ سید عبد الرحیم ارغونی مداری رضی اللہ عنہ اس وقت کے صاحب سجادہ تھے
جن سے نسبت مداریہ حاصل کی
مشائخ قادریہ رضویہ کے 310پر تحریر ہے کہ جمال الدین جمال اولیاء نے بلاواسطہ ارواح مبارکہ حضرت سیدنا محی الدین عبد القادر جیلانی رضی اللہ عنہ حضرت خواجہ بہاءالدین نقشبند اور حضرت شاہ بدیع الدین قطب المدار رضی اللہ عنھما سے فیض اویسیہ حاصل فرمایا اور بزرگان عصر سے فیض و خرقئہ خلافت چاروں سلاسل کا اخذ فرمایا
اب پہلا شجرہ اس طرح سے
ملاحظہ فرمالیں
حضرت ابوالحسین احمد نوری برکاتی حضرت سیدساہ آل رسول حضرت سید شاہ آل محمد اچھے میاں حضرت شاہ سید حمزہ حضرت آل محمد حضرت سید شاہ برکت اللہ مارہروی حضرت سید شاہ فضل اللہ کالپوی حضرت سید شا ہ احمد کالپوی حضرت سید جمال الاولیا کوڑا جہان آبادی حضرت خواجہ سید عبد الرحیم ارغونی مداری حضرت خواجہ سید شاہ بابا لاڈدرباری حضرت خواجہ سید شاہ فضل اللہ حضرت خواجہ سید ابو الفائض ممحمد قطب الاقطاب حضرت خواجہ سید ابو محمد ارغوں جانشین اول حضور مدارالعالمین
حضرت سیدناسید بدیع الدین شیخ احمد قطب المدار
دوسری نسبت کی تفصیل
دوسری نسبت مداریہ کی وضاحت کچھ اس طرح سے ہے
کہ حضرت میر سید محمد کالپوی کو حضرت سیدنا امیر ابوالعلاء احراری رضی اللہ عنہ نے سلسلہ عالیہ قادریہ، چشتیہ ،نقشبندیہ مداریہ ،ابوالعلائیہ ، سے سرفراز فرمایا
( تذکرہء مشائخ قادریہ برکاتیہ رضویہ ص 318 )
اب دو سرا شجرہ مداریہ ملاحظہ فرمائیں
جو حضرت سید ابوالحسین احمد نوری سے حضرت سید محمد کالپوی تک من و عن پھر حضرت سید محمد کالپوی حضرت سیدنا امیر ابوالعلاء احراری حضرت سیدنا شیخ ابو عبید اللہ احرار حضرت سیدنا شیخ یعقوب چرخین حضرت سیدنا شیخ قاضن حضرت سیدنا مولانا حسام الدین سلامتی جونپوری حضرت سیدنا سید بدیع الدین شیخ احمد قطب ا لمدار رضوان اللہ علیھم
تیسری نسبت مداریہ کی وضاحت
تیسری نسبت بھی فیضان مدارالعالمین کی عکاسی کررہی ہے
چنانچہ اس تیسری نسبت میں حضرت شاہ سید برکت اللہ مارہروی کو اپنے والد محترم حضرت سید اویس میاں رحمتہ اللہ علیہ سے سلسلہ مداریہ میں اجازت و خلافت حاصل تھی
( کذا فی مشائخ قادریہ برکاتیہ رضویہ ص 334 )
اور حضرت سیدنا شاہ اویس قدس سرہ کو ان کے والد معظم میر سید عبد الجلیل قدس سرہ سے اور انہیں اپنے والد محترم میر سید عبد الواحد بلگرامی سے انہیں شیخ حسین سے انہیں شیخ صفی سے انہیں شیخ سعد سے انہیں شاہ مینا لکھنوی سے انہیں شیخ سارنگ سے انہیں سید راجو قتال سے انہیں مخدوم جہانیاں جہانگشت سید جلال الدین بخاری سے اور انکے پیر حضرت سیدنا سید بدیع الدین احمد قطب المدار رضی اللہ تعالی عنہ
چوتھا شجرہ
جسے خود حضرت سیدنا شاہ ابوالحسین احمد نوری میاں صاحب برکاتی نے رقم فرمایا
نقل از کتاب شجرات طیبات و معمولات
بحوالہ
النور والبھا فی اسانید الحدیث
مولفہ
حضرت سیدنا شاہ ابوالحسین احمد نوری برکاتی قدس سرہ
عالیہ بدیعہ مداریہ
الحمد للہ رب اللعالمین
والصلوتہ والسلام علی رسولہ الکریم وآلہ وصحبہ اجمعین
امابعد
فیقول الفقیر ابوالحسین عفی عنہ اجازنی بالسلسلتہ البدیعیتہ المداریہ جدی و مرشدی السید آل رسول الاحمدی قدس سرہ عن الحصرت اچھے میاں صاحب عن ابیہ السید حمزہ عن جدہ السید آل محمد صاحب عن صاحب البرکات مارہروی عن السید فضل اللہ کالقوی عن ابیہ السید احمد عن جدہ السید محمد صاحب عن جمال الاولیاء عن الشیخ قیام الدین عن شیخ قطب الدین عن السید جلال عبدالقادر عن السید مبارک عن السید اجمل عن العارف الاجل الکامل الاکمل مولانا بدیع الحق و الدین المدارالمکنفوری رحمتہ اللہ
علیہ
یہ چاروں شجرات
سلسلہ عالیہ مداریہ کے اجرا کی تائید و توثیق میں بھرپور ہیں
پانچویں نسبت
کی وضاحت بھی عجیب ہے
پانچویں نسبت طریق اویسی کا اعلان کرتی ہے
یعنی حضرت سیدنا شاہ حمزہ ماہریروی کو براہ راست حضور مدارالعالمین سے براہ راست بهی نسبت حاصل تھی
اس بات پر محققین انگشت بدنداں ہونگے اور ایراد قائم کرسکتے ہیں
کہ حضرت سیدنا شاہ حمزہ ما ریروی کا زمانہ 1131 ہجری سے لیکر 1198 ہجری تک کا ہے جبکہ حضور مدارالعالمین کا انتقال 838 ہجری میں ہوچکا تها تو اس درمیان تقریبا تین صدیوں کا وقفہ ہے اب لهذا براہ راست نسبت کیسے حاصل ہوئ
اس سلسلہ میں آپکی مزید دلچسپی اور معلومات کیلئے عرض کرتا ہو ں کہ حضرت سید صاحب البرکات قدس سرہ کو دعائے بشمخ کی سند بھی بارگاہ قطب المدار سے عطا ہوئ تھی
چنانچہ حضرت سید شا ہ حمزہ کاشف الاستار میں تحریر فرماتے ہیں کہ میرے جد امجد حضور صاحب البرکات قدس سرہ کو حضرت شاہ مدار کی روح سے اسکی سند و اجازت ملی یہ دعائے بشمخ شاہ مدار کی پیش کی ہوئ ہے ان سے پہلے اس دعا کا رواج نہیں تھا اس سلسلہ میں جب فقیر نے اپنے وطن مالوف بلگرام سے ماہریرہ آنے کا قصد کیا تو دوران سفر قنوج میں سارا سامان چھوڑ کر بالکل خالی ہاتھ 4/ ذی الحجہ 1157 ہجری کو مکن پور شریف کی زیارت کیلئے گیا رات کے اخیر حصہ میں حضرت مدار قدس سرہ کے روشن جمال جہاں آرا کی زیارت نصیب ہوئ آپ نے فقیر کو بھی یہ دعا مرحمت فرمائ اور خلافت بخشی
(کاشف الاستار فارسی)
مصنفہ حضرت شاہ حمزہ ماہر یروی
اردو ترجمہ منبع الانساب ص
346
اب پانچواں شجر ہ ملاحظہ
فرمائیں
حضرت ابوالحسین احمد نوری برکاتی
حضرت سید شاہ آل رسول حضرت سید آل احمد اچھے میاں حضرت سید شاہ حمزہ ماہ ریروی حضور مدارالمہام رضوان اللہ علیھم
یہ پانچوں نسبتیں اعلان کرتی ہیں کہ
اندھا ہو وہ بھی دیکھ لے
اہل نظر کا ذکر کیا
روشن ہے مثل آفتاب سلسلہ مداریہ
اللہ پاک سب کو حق سمجھنے کو توفیق عطافرما آمین
طالب دعا
سید ازبر علی جعفری المداری
خادم آستانئہ قطب المدار دارالنور مکن پور شریف