دلوں کی تیرگی - ظفر مجیب

MADAARIYA LIBRARY

مولانا سید ظفر مجیب مداری

 ولی عہد خانقاہ مداریہ

May 05, 2015




دلوں کی تیرگی 



غیرمنقسم ہندوستان کے اولیائےعظام کی تاریخ پڑھنے والی شخصیات پر یہ بات مخفی نہیں ہے کہ ہندوستان کی سر زمیں پر باضابطہ طریقے سے مکمل تبلیغی دستور ونظام لیکر آنے والے اولیائے کرام ومشائخ ذوی الاحترام میں سب  سے پہلی ذات شاہکار قدرت منبع علم وحکمت قطب وحدت حضور پرنور سیدنا سید بدیع الدین احمد قطب المدار المعروف زندہ شاہمدار حلبی مکن پوری قدس سرہ العزیز کی ہے اسی اولیت کی بنیاد پر اصحاب تحقیق ونظر آپکو ہندوستان کا اول پیران پیر بھی کہتے ہیں_ہمارے اس دعوے کے بہت سارے دلائل موجود ہیں بر وقت کتاب (تاریخ سلاطین شرقیہ وصوفیائے جونپور)کی یہ عبارت نقل کرکے ہم اپنی گفتگوآگے بڑھارہے ہیں-ملاحظہ ہو


حضورسیدنا سید بدیع الدین احمد قطب المدار قدس سرہ اس وقت ہندوستان تشریف لائے جب یہاں مسلمانوں کانام ونشان نہیں تھا-محمدبن قاسم علوی کی قائم کردہ حکومت زوال پزیر ہوچکی تھی''تاریخ سلاطین شرقیہ کی مزکورہ عبارت سے ہندوستان میں آپکی آمد کی اولیت کا مسئلہ بالکل صاف ہوگیا'لہذا جب یہ مسلم ہوچکا کہ سیدنا سید بدیع الدین احمد قطب المدار قدس سرہ ہندوستان کے اول مبلغ شریعت وطریقت ہیں تو یہ بھی تسلیم کرنا پڑے گاکہ ہندوستان میں مروج تمام سلاسل طریقت میں سلسلئہ مداریہ ہی اولین وقدیم سلسلہ ہے_اس کا اندازہ اس طرح بھی سے  لگایا جاسکتا ہے 


کہ ہندودستان میں مشہور سلاسل چشتیہ'قادریہ'نقشبندیہ'رفاعیہ'سہروردیہ' وغیرہ ہیں_ان میں اول الذکر سلسلہ چشتیہ ہندوستان میں عطائے الرسول سیدنا خواجہ معین الدین اجمیری حسن سنجری قدس سرہ سے مشہور ہوا–اب دیکھا یہ جائے کہ سیدنا غریب نواز قدس سرہ کی ولادت باسعادت کب ہوئی


 تو  اس سلسلے میں اکثراصحاب سیروتاریخ نے

آپ کی ولادت ۰۳۵ھ یا۱۳۵ھ تحریر کیا ہے

اسی طرح سلسلہ قادریہ کےبانی محبوب سبحانی شہباز لامکانی حضور سیدنا سیدسرکار ابو محمد محی الدین عبدالقادر جیلانی قدس سرہ کی تاریخ ولادت470 ھ یا 471ھ تحریر ہے_

حضور سیدنا خواجہ بہاءالدین نقشبند کی تاریخ ولادت۸۱۷ھ تحریر ہے_

حضور سیدنا سیداحمد کبیر  رفاعی قدس سرہ کی تاریخ ولادت ۲۱۵ھ تحریر ہے_

حضور سلطان الاولیاءسیدنا شہاب الدین عمر سہروردی کی تاریخ ولادت۲۴۵ھ ہے-


ان سلاسل مشہورہ قادریہ چشتیہ نقشبندیہ سہروردیہ رفاعیہ کے بانیان کرام کے علاوہ متحدہ ہندستان میں مشہور مبلغین اسلام یہ ہیں"غوث العالم  حضورسیدنامیر اشرف جھانگیر سمنانی کچھوچھوی قدس سرہ حضور قطب الاقطاب سیدنا جلال الدین جھانیاں جھاں گشت قدس سرہ حضور سیدنا محبوب الہٰی نظام الدین اولیاء دہلوی  قدس سرہ حضور سیدنا مخدوم  صابر کلیری قدس سرہ_


ان میں اول الذکربزرگ سیدنامخدوم اشرف کچھوچھوی قدس سرہ کی  ولادت۹۵۷ھ میں ہوئ-

حضرت مخدوم جھانیاں جھاں گشت قدس سرہ کی ولادت 756ھ میں ہوئ-

سیدنا محبوب الہی نظام الدین اولیاء دہلوی قدس سرہ  کی ولادت634ھ  میں ہوئ

 سیدنا مخدوم صابر کلیری قدس سرہ  کی ولادت ۲۹۵ھ میں ہوئ

 

جبکہ حضور سید الاقطاب مرجع الاغواث امام الافراد حضور پرنور سیدنا سید بدیع الدین احمد زندہ شاہ مدار حلبی ثم مکنپوری قدس اللہ سرہ کی ولادت باسعادت 242 ھ میں  ہوئ- پہلی بار آپکا ورود مسعود بحکم نبی مکرم صلی اللہ علیہ وسلم ۲۸۲ھ میں ہندوستان  ہوا چناچہ یہ کہنے میں ہم بالکل حق بجانب ہیں کہ ہندوستان میں سلاسل طریقت کے قصر عظیم کی خشت اول کی حیثیت سلسلہ مداریہ  کو ہی حاصل ہے- اسی مفہوم کو علامہ شمیم القادری نے اس طرح ادا کیا~


زمین ہند میں قطب المدار ہی اول

      ہیں خشت قصر ہدایت کسی کو کیا معلوم 


یہ کوئی غلوئے عقیدت نہیں بلکہ صد فی صد حقیقت ہے  کہ سلسلہ.قادریہ چشتیہ،نقشبندیہ،سہروردیہ،شطاریہ،

ابوالعلایہ،اور ہندوستان میں مروج جمیع سلاسل طریقت کہ مشائخ کبار نے سلسلہ عالیہ مداریہ معتدد شیوخ مداریہ سے حاصل فرمایا اس طرح تمام سلاسل حقہ کی خانقاہیں سلسلہ عالیہ مداریہ کے فیضان سے مالا مال ہیں بڑی زمہ داری کے ساتھ عرض ہے کہ

 ہندوستان کے طول وعرض میں کوئی ایسی خانقاہ نہیں کہ جنکے شیوخ نے سلسلہ مدارایہ سے اکتساب فیض نہ کیا ہو اور یہ بھی واضع ہونا چاہیے کہ رشدو ہدایت وتقسیم فیوض وبرکات کا یہ سلسلہ صرف ہندوستان کی حدوں تک محدود نہیں بلکہ یوروپ وایشیا کے اکثر ممالک.کے مشائخ طریقت نعمت نسبت مداریہ سے مستفیض  و مستفید ہوئے ہیں اسکی خاص وجہ یہی ہے کہ سیدنا.قطب المدار اولین داعیان اسلام میں سے ہیں اور پانچ سو چھیانوے سال کی طویل عمر میں آپنے پوری دنیا کا معتدد بار سفر فرمایا آپکے ان اسفار سے جھاں ایک طرف دین ومذھب کی زبردست اشاعت ہوئی وہیں پر دوسری طرف آپکے  سلسلہ پاک کو بھی خوب تشہیر وتوسیع حاصل ہوئی تاریخ سلاطین شرقیہ کے مصنف نے لکھا ہے کہ کسی بھی گوشہ ملک میں چلے جاے کسی نہ کسی خلیفہء  قطب المدار کا أستانہ ضرور ملیگا  طبقات شاہجہانی میں تحریر ہے کہ حضرت سید بدیع الدین شاہ مدار قدس سرہ نے پوری دنیا کا سفر فرمایا تھا کتاب بانیان سلاسل میں مزکور ہے کہ حضور قطب المدار قدس سرہ کا دائرہ تبلیغ و ارشاد کافی وسیع ہے  درازئ عمر کے سبب زیادہ سے زیادہ لوگوں کو آپ سے فیضیاب ہونے کا موقع میسر آیا ایک ایک مجلس میں ہزارہا لوگ داخل اسلام ہوکر مرید ہوتے تھے اس لئے آپ کے مریدین و خلفاء کی تعداد کا شمار ممکن ہی نہیں اس مقدس سلسلے کی خدمات دینیہ کا اگر تحقیقی جائزہ لیا جائے تو بڑے نمایاں طور پر اس سلسلئہ مبارکہ کی خدمات سامنے آتی ہیں اس کا اندازہ آپ اس طرح لگا سکتے ہیں کہ صرف ہندوستان  میں سلسلئہ مداریہ کی خانقاہوں گدیوں اور ان سے متعلق تکیوں کی تعداد تقریبا تین لاکھ ہے مزید برآں صرف ہندوستان میں حضور سیدنامدار الوری قدس سرہ کی مشہور چلہ گاہوں کی تعداد 1400سے زائد ہے ہر گدی خانقاہ تکیہ چلہ گاہ مرکز رشد و ہدایت ہے اور ان مقامات سے ہمیشہ اعلان کلمۃ الحق ہوتا رہا ہے اور انشاء اللہ المولی قیامت تک ہوتا رہیگا 


مزید برآں پورے ہندوستان با الخصوص اتر پردیش ،گجرات،راجستھان،بہار،بنگال،مہاراشٹر،   مدھیہ پردیش کی 80فیصد آبادیوں میں آج بھی ملنگ بابا کی ڈیری،ملنگ بابا کی گدی موجود ہے یو پی میں تو شاید کوئی گائوں شہر یا قصبہ باقی ہو جہاں ملنگ بابا کی ڈیری نہ ہو یہاں پہو نچکر یہ بات بڑے ادب و احترام اور پوری ذمہ داری کے ساتھ آپ کے حضور عرض ہے کہ ملنگ صرف اور صرف سلسلئہ مداریہ ہی میں ہوتے ہیں یہاں تک کہ فیروز اللغات وغیرہ میں ملنگ کا معنی سلسلئہ مداریہ کا مرید لکھا ہوا ہے جملہ ارباب تحقیق کیلئے لمحئہ فکر یہ ہے کہ جس مقدس سلسلے کی خدمات حدوشمار سے باہر ہیں جس کی تبلیغ کا دائرہ بڑے بڑے شہروں سے لیکر قصبات و دیہات تک کو محیط ہے جس سلسلے کے ملنگ ہر شاہراہ پر فیض محمدی لٹا رہے ہیں جس سلسلے کی خانقاہیں گدیا اور تکیے لاکھوں کی تعداد میں ہیں جو سلسلہ تمام سلاسل حقہ سے پہلے ہندوستان آیا ،جس سلسلے کے فیضان سے تمام سلاسل فیضیاب ہیں جس سلسلے کے بانی حضو قطب الاقطاب فرد الافراد سیدنا سید بدیع الدین احمد قطب المدار زندہ شاہ مدار قدس سرہ جماعت صوفیا میں سب سے پہلے یعنی سنہ.282 ھجری میں مکمل.تبلیغی  نظام لیکروارد ہندوستان ہوئے جنھونے اپنی پانچ سو چھیانوے سالہ طویل زندگی کو اشاعت اسلام میں صرف فرماکر دین رسول کو سارے عالم میں عام وتام کیا جنکی بارگاہ سے عوام تو عوام اکابر اولیاء عظام ومشائخ ذوی الاحترام فیضیاب ہوئے آج ایسے عظیم سلسلہ وبانی سلسلہ پر کتنی تحریکیں کتنا فیصد کام کررہی ہیں


سنیت کے مالک کلی بننے والے حضرات اپنے اس محسن اعظم کی سیرت وسوانح پر کتنی کتابیں اور رسالے شائع کر رہے ہیں

 انکےمقدس نام سے اب تک کتنی کانفرینسیں اور جلسے منعقد کیے گئے بلکہ ایک جماعت تمام علماءکرام سے اس بات کا مطالبہ بھی کررہی ہے  نتیجتہً مطالبہ نہ پورا ہونے کی صورت میں وہ یہ سونچنے پر مجبور ہوجاتے ہیں کہ  شاید  دور حاضر کے

اکثر علماء بالقصد سلسلہ مداریہ حضور قطب المدار قدس سرہ کو پردہ عدم میں ڈالنا چاہتے ہیں حالانکہ اس جماعت کا یہ خیال کلی طور پر ہمارے نذدیک بھی درست نہیں ہے مگر جزئی طور سے ہمیں بھی انکار کرنے کی جرأت نہیں اکثر کے بجائے ہم کچھ تک ہی معاملہ محدود سمجھتے ہیں جبکہ اکثر اس قسم کی باتوں سے یہ سوچ کر لازمایہ سمجھتے ہیں کہ انھیں صرف اپنی روزی روٹی سے واسطہ ہے ~انھیں معزورطبعی کے خانے میں ڈالنا مناسب ہے کیونکہ وہ اس قسم کی باتوں پر غوروفکر کرنے کو مفید ومضر کچھ نہیں سمجھتے مگر دس فیصد علماء وقت جو ہمارے نزدیک.بھی قابل مواخذہ ہیں یہ.

پندرہ فیصد لوگ ہیں جو واقعتہً سلسلہ مداریہ وبانی سلسلہ مداریہ حضرت سیدنا قطب المدار قدس سرہ تذکرہ سے بالقصد انحراف کرتے ہیں ~انھیں یہ بات قطعئی گوارا نہیں کہ حضور سیدنا سید قطب المدار وسلسلہ مداریہ کا تذکرہ کسی مقرر کی تقریر یا کسی مصنف کی تحریر میں جگہ پائے کچھ بد نصیب تو ایسے بھی ہیں کہ جوحتی المقدور پرانی جگہوں سے آپکا اسم پاک بھی نکلوانے کی شیطانی حرکت کررہے ہیں 

شاید اس وہم میں مبتلا ہیں کہ ہماری کالی کرتوتیں لوگوں پر مخفی ہیں مگر ایسا نہیں ہے انکی ہر نشست وبرخاست کی خبر ہم غلامان قطب المدار کو ہمیشہ رہتی ہے  یہ اور بات ہے کہ ہم ان سے ان باتوں کا مواخذہ نہیں کرتے  اب دیکھیے 

اس حرکت پہ کون ایسا صاحب ایمان ہے

 جو مزمت نہیں کریگا

 کہ

عملیات اولیاء"نامی کتاب کے آگے قادری چشتی مداری لکھا جاتا تھا مگر اب نئے نسخوں سے "مداری"کاٹ دیاگیا


 یہ نسخہ فرید بک ڑپو دہلی سے چھاپا ہے

 جبکہ پرانے نسخے

 جتنے بھی ہیں ان میں چشتی کے بعد مداری بھی لکھا ہوا ہے~


اسی طرح سے  ایک جواں سال فاضل نے حضرت سیدنا برکت اللہ مارہروی قدس سرہ کے حالات میں جہاں پر آپ کے اکتساب فیض اویسیہ کا ذکر کیا ہے  وہاں سے بھی آپکا نام مبارک کاٹ دیا جبکہ اس گراف کے جتنے بھی ماخذ ہیں ان سبھوں میں حضور.سرکار سیدنا غوث اعظم ،سید نا بہاءالدین نقشبند ،سیدنا مدارالعالمین کی ارواح پاک کا ذکر ہے مگر ضلع سدھارتھ نگر کے ایک فاضل نے اپنے.مقالے سے سرکار مدار پاک کا نام نکال دیا 


اسی طرح کتب خانہ امجدیہ دہلی سے شائع ہوئی کتاب محفل اولیاء میں حضور سیدنا برکت اللہ مارہروی قدس سرہ کے حاصل شدہ سلاسل میں بجائے مداریہ کے امدادیہ لکھا ہوا ہے


 شاید یہ کاتب کی غلطی ہے کیونکہ آپکے حاصل شدہ سلاسل میں امدادیہ کا کیا تصور ہے وہ مداریہ ہی ہے 


اس طرح اخبارالاخیار کے ترجمہ نگار نے صمدیت کا ترجمہ سمندر کیا ہے اور لکھا ہے کہ سرکار مدار پاک سمندر میں رہاکرتے تھے ~خیر یہ انکی کم علمی کہی جاسکتی ہے


اس طرح دانش بکڈپو ٹانڈہ سے لطائف اشرفی کا جو ترجمہ شائع  ہوا ہے اس میں بھی جہاں پہ سر کارمحبوب یزدانی سیدنا مخدوم اشرف جہاں گیر سمنانی قدس سرہ کو سرکار مدار پاک کی طرف سے خرقہ محبت عطا ہونے کی بات ہے وہاں پر بھی مترجم نے بات الٹ دی ہے~لطائف اشرفی فارسی کے کئی نسخے ہمارے پاس بھی موجود ہیں

 

بڑی غیرت کی بات ہے کہ اگر اپنے طور پر کچھ لکھنے سے کسی بھی وجہ سے معزور ہیں تو کم ازکم جنہوں نے لکھا ہے انھیں تو باقی رہنے دیں 


آپ یقین مانے آپکی اس حرکات کا جو پیغام منصف مزاج علمی طبقہ میں جارہا ہے وہ مداریت کے لیے کافی سود مند ہے مگر ہم یہ بھی تو نہیں چاہتے کہ آپ سے غیروں جیسی حرکات صادر ہوں اور پھر دوسری بات یہ کہ اگر آپ بھی سنی صحیح العقیدہ مسلمان ہیں تو پھر کیا کہنا اولیاءعظام کی عقیدت تو آپ کی جبلت میں ہے


 آپکو یہ زیب نہیں ہے کہ آپ ایسی بری حرکات کا ارتکاب کرکے اپنی سنیت کو نیست نابود کریں ہمیں حیرت ہوئی کہ جب ہم اپنے علاقے کے ایک ذمہ دار دار العلوم کے سربراہ اعلی سے کہا کہ آپ اپنے ادرے سے شائع ہونے والی جنتری  میں سرکار مدار پاک کے عرس کی تاریخ بھی لکھوائیں انھوں نے توقبول کرلیا اور انکے حکم کہ بموجب انکے کارندے نے 17جمادی الاول والے خانے میں آپکا نام بھی لکھوادیا جسے ہم نے بھی دیکھا مگر جب 2007 ءکی جنتری چھپ کر آئی توسرکامدار پاک کا نام ہمکو اس جنتری میں  نہیں ملا

 

ہمارا حسن ظن تو سربراہ اعلی کے بارے میں اب تک باقی ہے اور خیال یہی ہے کہ ان کی ایماءپر لکھنے کے بعد کاٹ نے کا کام نہیں ہوا ہوگا ہاں بہت ممکن ہے کہ اس معیوب کا م کا مرتکب آپکا کارندہ ہوگیا ہو


اس مقام پر پہونچ کر ہم محترم خوشتر نورانی صاحب کا شکریہ ادا کرتے ہیں کہ انھوں نے ہمارے ایک بار کہنے پر اپنے کلینڈر جام نور میں سرکار مدار پاک  کے عرس کی تاریخ لکھوادی ساتھ ہی محب محترم جناب مولانا صاحب علی علوی چترویدی کے بھی مشکور ہیں کہ جنھونے اپنی میگزین میں مسلسل سرکار مدار پاک کے حالات شائع کرنے کا ہم سے وعدہ کرلیا ہے اور اپنے ان تمام مخلصین کے شکر گزار ہیں جو کسی بھی طرح سے شہنشاہ اولیاءکبار سرکار سید بدیع الدین احمد.قطب المدار قدس سرہ کے حالات وخدمات کو مشتہر کرنے میں ہماری معاونت کر رہے ہیں


@MadaariMedia