بس ایک سہارے پر سر حشر چلے ہیں
عاصی ہیں مگر دامن احمد کے تلے ہیں
عاصی ہیں مگر دامن احمد کے تلے ہیں
کرتی ہیں نہیں پیار میری آبلہ پائی
وه خار جو صحراۓ مدینہ میں پلے ہیں
ہوگا نہ اثر ہم پر تیرا آتش دوزخ
اک عمر مدینے کی جدائی میں جلے ہیں
ان کو نہیں اندیشہ تاریکی مرقد
جو خاک طیبہ کو چہروں پر ملے ہیں
ہونے نہ ہمیں دیں گے وہ رسوا سرمحشر
نسبت تو انہیں سے ہے برے ہیں کہ بھلے ہیں
صدیق ہوں فاروق کہ عثمان علی ہوں
انہیں سبھی قرآن کے سانچے میں ڈھلے ہیں
جب دین پہ آنچ آئی تو صحَابائے نبی نے
رکھے ام شمشیر پر خود اپنے گلے ہیں