داغ اپنی گناہگاری کے دھو نہ پائے یہی تو رونا ہے
کھل کے شبیرؑ ہم ترے غم میں رونہ پائے یہی تو رونا ہے
جاگے راتوں میں اور نہیں سوئے جنکی خاطر نبیؐ بہت روئے
ہائے وہ امتی نواسے کے ہو نہ پائے یہی تو رونا ہے
سوئ تقدیر جوجگاتے تھے وہی پیاسے لٹے لٹائے ہوئے
شام کے اس اندھیرے زنداں میں سو نہ پائے یہی تو رونا ہے
چین باقی ہے اور ہے دل کو سکوں ہے ادھورا ابھی ہمارا جنوں
وادئِ عشقِ آل احمدؐ میں کھو نہ پائے یہی تو رونا ہے
ان خطیبوں کو کیا کریں لیکر جو ،کہ امت کےدل کی کھیتی پر
بیج شبیر کی محبت کے بو نہ پائے ، یہی تو رونا ہے
حملہ آور ہوئے ہیں سارے عدو بولےعباس کٹ گئے بازو
بوجھ مشکیزے کا سکینہ ترے ڈھو نہ پائے یہی تو رونا ہے
اپنی فردعمل ہےاتنی سیاہ خود کو انکا بتائیں کیا مصباؔح
اپنے کردار ہائے اس قابل ہونہ پائے یہی تو رونا ہے