منقبت خواجہ غریب نواز
رضی اللہ تعالی عنہ
ہے آستانہ ترا فیض بار یا خواجہ
کہ تو ہے رحمت پرور دگار یا خواجہ
کرم سے دیکھ لو بس ایک بار یا خواجہ
مرے چمن میں بھی آئے بہار یا خواجہ
وہ اپنے چاہنے والوں کی بات سنتے ہیں
خلوص دل سے ذرا تو پکار یا خواجہ
کیا ہے تو نے ہی ساگر کو بند کوزے میں
دیا ہے حق نے تجھے اختیار یا خواجہ
یہ فیض عشق ہے کہ بیخودی کے عالم میں
زبان پر آتا رہا بار بار یا خواجہ
نہ چھین پایا کوئی تجھ سے سلطنت تیری
کہ تو ہے ہند کا وہ تاجدار یا خواجہ
شرف ملا ہے جنہیں دم قدم سے تیرے کبھی
چمک ر ہے ہیں وہ لیل و نہار یا خواجہ
سجی ہے بزم دکھادے جھلک پئے عثماں
ہے اہل دل کو ترا انتظار یا خواجہ
یہ انتخاب قدیری ہے ایک مدت سے
کرم کا آپ کے امیدوار یا خواجہ
@MadaariMedia