رن میں علی کا لال کھڑا ہے آج نہ جانے کیا ہوگا

آج نہ جانے کیا ہوگا

 رن میں علی کا لال کھڑا ہے آج نہ جانے کیا ہوگا


سہتا ستم ننھا سا گلا ہے آج نہ جانے کیا ہوگا

عرش الہی کانپ رہا ہے آج نہ جانے کیا ہوگا


بولی زینب کیسے بھجوں اکبر کو میں رن کی طرف

بھائی یکا یک دل دھڑکا ہے آج نہ جانے کیا ہوگا


رن میں یتیم و بیواؤں کی بن کے  محافظ باد حسین

تیغ بکف بنت زہرا ہے آج نہ جانے کیا ہوگا


خون اصغر منھ پہ مل کر صبر و رضا کے پیکر نے

سوئے فلک دکھ سے دیکھا ہے آج نہ جانے کیا ہوگا


نیزے پر شبیر کا سر ہے اہل حرم ہیں ساتھ ادیب

ہر گوشہ سہما سہما ہے آج نہ جانے کیا ہوگا