منقبتِ
کرم ہو زندہ شا مدارؓ
جیون کی کشتی کو گھیرے ہے غم کی مجدھار
کرم ہو زندہ شا مدارؓ ، کرم ہو زندہ شاہ مدارؓ
آپ جو چاہیں طے ہو جائیں میرے سارے مراحل
آپ کو مشکل کیا ہے آساں کرنا میری مشکل
مردوں کو زندہ کرنے کا آپکو ہے اَدِھکار
کرم ہو زندہ شا مدارؓ ، کرم ہو زندہ شاہ مدارؓ
آپکے در کو چھوڑ کے آقا کس کے در پر جائیں
ہم اپنی بپتا کی کہانی جا کر کسے سنائیں
در در پر دامن پھیلائیں اپنا نہیں کردار
کرم ہو زندہ شا مدارؓ ، کرم ہو زندہ شاہ مدارؓ
آپ کے نام و نسب سے اپنا نام و نسب ہے آقا
آپ کے ہوتے ہم رسوا ہوں کتنا غضب ہے آقا
دیکھیئے بد حالی پہ ہماری ہنستے ہیں اغیار
کرم ہو زندہ شا مدارؓ ، کرم ہو زندہ شاہ مدارؓ
ہوا نہ میلا اور پرانا آپ کا وہ پیراہن
سات نقابیں پڑی ہوئ ہیں چہرہ اتنا روشن
آپ نے ایسا روزہ رکھا جس میں نہیں افطار
*کرم ہو زندہ شاہ مدارؓ ، کرم ہو زندہ شاہ مدارؓ*
چین و عرب ایران و فارس ، انڈونیشیا ، لنکا
جاپان و جرمن ہوں یا ہوں بھارت اور افریقہ
سارے جہاں میں تم نے کیا اسلام کا ہے پرچار
*کرم ہو زندہ شاہ مدارؓ ، کرم ہو زندہ شاہ مدارؓ*
بس یہ آپکے در پہ آقا دامن پھیلاتا ہے
آپکے ٹکڑوں پر پلتا ہے آپکے گن گاتا ہے
آپکا یہ *مصباؔحِ ولی* ہے کس درجہ خودّار
*کرم ہو زندہ شاہ مدارؓ ، کرم ہو زندہ شاہ مدارؓ*
ــــــــــ