نعت رسالت مآبﷺ
کون ہے تجھ سا جو اے آمنہؑ والے سورج
اپنی انگلی کے اشارے سے اگالے سورج
کتنے تاباں ہیں درِ پاکِ نبیؐ کے ذرے
سر جھکا کر انہیں آنکھوں سے لگا لے سورج
ہے ضیاء بارِ جمالِ رُخِ زیبائے رسولؐ
ماند پڑھ جائیں نہ کیوں تیرے اجالے سورج
ڈال کے طوقِ غلامئِ نبیؐ گردن میں
چاند مٹھی میں تو دامن میں چھپا لے سورج
چوم کر صاحبِ معراجؐ کے نوری تلوے
اپنی سوئ ہوئ تقدیر جگا لے سورج
دیکھ خارِ رہِ طیبہ کی ضیاء پاشی دیکھ
کتنے روشن ہیں میرے پاؤں کے چھالے سورج
تیرے آقاؐ نے بٹھایا تھا انہیں کاندھوں پر
بے سہاروں کو تو آنکھوں پہ بٹھالے سورج
دیکھے جب سورہ والنور کے روشن آیات
کیوں نہ پھر دانتوں تلے انگلی دبالے سورج
جو تنے تھے مرے آقاؐ کی حفاظت کے لیئے
تو نے تو دیکھے ہیں مکڑی کے وہ جالے سورج
چوم کر نقشِ کفِ پائے رسالتؐ مصباؔح
اپنی تقدیر کے ذروں کو بنا لے سورج
____