ہم ہیں مدار والے ہم ہیں مدار والے
نانا نبی ہمارے دادا علی ہمارے
حسنین و فاطمہ کے ہم ہیں جگر کے پارے
عظمت کے ہیں ہماری قرآن میں حوالے
ہم سے الجھنا کوئی آساں نہیں ہے لوگوں
ہمت اگر ہے تم میں پھر چھیڑکے تو دیکھو
ہوجائیں گے یقینا خود منھ تمہارے کالے
وہ شیخ عبد حق ہوں یا کہ ہوں الف ثانی
قطب المدار ہو تم سب نے یہ بات مانی
تجھ سے ہی آئی آقا ہے دین پر جوانی
دیکھے تو کوئی جاکر تفسیر میں حوالے
ارغون ہوں کہ فن صور یا کہ ہوں وہ مطہر
ہوں جان من کہ احمد طیفور ہوں کہ جوہر
دانا ہوں یا کہ مینا مسعود حق کہ گوہر
خلفاء ہیں یہ مداری جو ہم کو جو سنبھالے
دروازے ہوں کہ تکئے یا کہ شجر ہوں چلے
خدمت جو تم نے کی ہے اس کو بیاں بھی کردے
ہو کوہ نور یا ہو گرنار تجھ سے چمکے
تم چاند ہو اے آقا اور سب ہیں اسکے ہالے