شیخ احمد فاروقی سرہندی
رضی اللہ تعالیٰ عنہ
تاریخ اسلام میں کچھ شخصیات ایسی گزری ہیں جنہوں نے اپنی عظیم الشان قربانی کے ذریعہ ملت مسلمہ پر احسان عظیم فرمایا اور اسلامی کی ساکھ پر آنچ نہیں آنے دی۔انہیں اللہ والوں میں ایک ذاتِ پاک سیدنا مجدد اعظم حضور امام ربانی مجدد الف ثانی شیخ احمد فاروقی رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی ہے ۔
آپ کی ولادت مبارکہ ۱۴؍ شوال المکرم ۹۷۱ھ میں سرزمین سرہند شریف پر ہوئی۔ آپ کا والد گرامی کا نام حضرت عبد الاحد فاروقی علیہ الرحمہ ہے اور اپنے والد کے چوتھے صاحبزادے تھے۔
آپکا نسب مبارک اٹھائیس (۲۸) واسطوں سے سیدنا امیر المومنین حضور فاروق اعظم خلیفۂ دوم رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے ملتا ہے۔
ابتدائی تعلیم گھر پر حاصل فرمانے کے بعد آپ نے مکمل تعلیم سیالکوٹ میں حضرت علامہ شاہ کمال علیہ الرحمہ سے حاصل فرمائی۔ پھر آپ کافی عرصے حرمین طیبین میں رہے اور وہاں اکابر محدثین کرام سے علم حدیث حاصل فرمایا۔
آپ کا نکاح تھانیسر کے رئیس اعظم شیخ سلطان کی صاحبزادی بی بی زہرہ علیہ الرحمہ سے ہوا جن سے سات صاحبزادے اور تین صاحبزادیاں ہوئیں
سیدنا حضور مجدد دپاک رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی شان تجدید کی اس سے زیادہ اور کیا روشن مثال ہوگی کہ آج ساری دنیا آپ کو آپ کے نام سے کم اور ‘‘حضورمجدد الف ثانی‘‘ کے خطاب سے زیادہ جانتی ہے۔
سیدنا حضور مجدد داعظم رضی اللہ تعالیٰ عنہ کا زمانہ وہ تھا جب بھارت میں بادشاہ اکبر کی حکمرانی تھی اور اکبر نے اپنی عیاشی کو شریعت کا لبادہ اوڑھانے کیلئے ‘‘دین الٰہی‘‘ کا آغاز کیا اور اک ایسے دھرم کی داغ بیل ڈالی جس میں تمام دھرموں کے ساتھ دین اسلام کو بھی رکھا گیا اور ایک مشترکہ دھرم کا ڈھانچا تیار کرلیا گیا۔ اصل میں چاہتا وہ یہ تھا کہ اس بہانے مجھے ہر اس عورت کیساتھ عیاشی کرنے کی چھوٹ مل جائے جو میری منظور نظر ہو چاہے وہ کسی بھی دھرم سے تعلق رکھتی ہو۔
لیکن سیدنا حضور مجدد داعظم سرہندی رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے اکبر کے اس ‘‘دین الٰہی‘‘ کی دھجیاں اُڑادیں اور اس کیلئے آپ کو جیل خانے میں ڈالا گیا، اذیتیں دی گئیں لیکن آپ نے اپنا جہاد اس جیل کی کالی کوٹھری میں بھی جاری رکھا اور ایسی عظیم شان تجدید کا مظاہرہ فرمایا کہ اکبر کی اکبریت خاک میں مل گئی اور حضورمجدد پاک کی عظیم الشان فتح ہوئی۔
یہی وجہ ہے کہ آج ساری دنیائے اسلام آپ کو ‘‘مجدد اعظم‘‘ جانتی اور مانتی ہے اور کیونکہ نہ مانے جب کہ آپ نے جس ‘‘دین الٰہی‘‘ کے خلاف آواز بلند فرمائی اس کو دفن کر کے ہی دم لیا۔
رب قدیر نے آپ پر یہ بھی انعام فرمایا کہ دنیائے روحانیت کے پانچوں عظیم سلاسل ‘‘قادریہ‘ مداریہ‘ نقشبندیہ‘ سہروردیہ اور چشتیہ کی اجازت و خلافت کا شرف آپ کو حاصل ہے لیکن آپ ارادت سلسلۂ عالیہ نقشبندیہ میں رکھتے تھے اور سرکار مجدد اعظم کے توسل سے ان تمام سلاسل عالیہ کی اجازت و خلافت سلسلہ عالیہ شیریہ بصیریہ قدیریہ رشیدیہ احدیہ پیلی بھیت شریف میں موجود ہے۔
۲۸؍ صفر المظفر ۱۰۳۴ھ کو آپ نے اس جہان فانی سے رحلت فرمائی، مزار پُر انوار سرہند شریف میں مرجع خلائق ہے اور یہ سرکار مجدد اعظم کی روحانیت ہی ہے کہ سرہند شریف میں آج بھی صرف چار مسلم گھر ہیں لیکن جب عرس پاک ہوتا ہے اور عوام کا ہجوم ہوتا ہے تو سارا سرہند شریف زائرین کا میزبان نظر آتا ہے۔
رب تعالیٰ ہم سبکو سیدنا حضور مجدد اعظم سرہندی رضی اللہ تعالیٰ سے سچی محبت و وابستگی عطا فرمائے اور فیضانِ مجدد اعظم سے ہم سبکو مالا مال فرمائے