بنام رند طیبہ حوض کوثر جاگ جاتا ہے
شراب انگڑائیاں لیتی ہے ساغر جاگ جاتا ہے
شراب انگڑائیاں لیتی ہے ساغر جاگ جاتا ہے
نگاہوں میں ہر اک طیبہ کا منظر جاگ جاتا ہے
میں جب سوتا ہوں کوئی میرے اندر جاگ جاتا ہے
اذاں دیتے ہیں جب پہلے پہل فاروق کعبے میں
جہاں کہتا ہوا اللہ اکبر جاگ جاتا ہے
وہ نور کل ہیں ان کی نوم و بیداری ہی کیا لیکن
علی کا اس بہانے سے مقدر جاگ جاتا ہے
قدوم مصطفیٰ سے ملتے ہیں جبریل جب آنکھیں
شعور و درک مداح پیمبر جاگ جاتا ہے
جب آتا ہے کبھی موقع رسالت کی گواہی کا
تو دست کفر میں ہر ایک پتھر جاگ جاتا ہے
منور ہے دل سلمان انوار رسالت سے
بفیضان نظر قلب ابو ذر جاگ جاتا ہے
ادیب " آتی ہے جب باد صبا سمت مدینہ سے
دل مہجور میں اک شور محشر جاگ جاتا ہے
baname rind taiba hauze kausar jaag jata hai