آیا عرس مداری ہے آیا
جس طرف دیکھئے ہے اجالا
پھیلی خوشبو چمن در چمن ہے
بٹ رہا صدقہ پنجتن ہے
ہے سما کس قدر پیارا پیارا
آیا عرس مداری ہے آیا
آج کی رات ہے پیاری پیاری
خوش ہیں سارے جہاں کے مداری
کھل اٹھا ہر مداری کا ہے چہرہ
فیض قطب دو عالم ہیں پاتے
جو بشر ہیں مکنپور آتے
ان پہ قطب جہاں کا ہے سایہ
آیا عرس مداری ہے آیا
مرکز نور شہر مکن پور
عاشقوں چلیے سوئے مکن پور
سب کو زندہ ولی نے بلایا
آیا عرس مداری ہے آیا
کہہ رہا ہے ہلال آسماں کا
یہ مہینہ ہے قطب جہاں کا
اس مہینے کا ہر سو ہے چرچا
آیا عرس مداری ہے آیا
دور سب کا ہوا آج غم ہے
سب کے سر پر مداری کرم ہے
ابر خوشیوں کا ہر سو ہے چھایا
آیا عرس مداری ہے آیا
شاد نے جو پڑی منقبت ہے
سب کو اچھی لگی منقبت ہے
خوش ہوا سن کے ہر ایک بندہ
آیا عرس مداری ہے آیا