با وصف تمنا آج تلک ہم خود تو مدینے جا نہ سکے
لیکن جو چلا کوئی زائر جذبات پہ قابو پا نہ سکے
واللہ مبارک ہے وہ جبیں ملجائے در احمد جس کو
ان سجدوں کی حسرت کیا کہئے جو ارض مدینہ پانہ سکے
طیبہ کے مسافر کا رستہ اک آس میں روکا تھا لیکن
قدموں سے تو آنکھیں ملتے رہے کیفیت دل سمجھا نہ سکے
@madaarimedia
آنکھوں کو مدینہ دکھلا دے یا دل کو بہادے کر کے لہو
ایسا بھی جنون الفت کیا جو کام کسی کے آنہ سکے ہے
ہے دید حرم دید طیبہ یا دید نبی ہے دید خدا
یہ رشتہ ہی ایسا الجھا ہے جو کوئی کبھی سلجھا نہ سکے
اے دست دعا اے پائے طلب کچھ تم کو ندامت ہے کہ نہیں
سرکار مدینہ سے اب تک تم اذنِ حضوری لا نہ سکے
اے عازم طیبہ لیتا جا اشکوں کی امانت آقا تک
کیا جانے اسے ہم جیتے جی پہنچا سکے یا پہنچا نہ سکے
اے گامزن راہ طیبہ تو ایسی کسک ہے دے کے چلا
بھولے نہ ادیب "زار جسے جو دل سے کبھی بھی جانہ سکے