اپنا دامن پسارے کوئی دکھیا پکارے موری بنتی سنوسر کاررے

   

منقبت مدار العالمین کلام حسان الہند
علامہ معزز حسین ادیب مکنپوری رحمۃ اللہ تعالی علیہ 

اپنا دامن پسارے کوئی دکھیا پکارے موری بنتی سنوسر کاررے

نور ہی نور آستانہ ہے
کیوں نہ کھینچ آئے سارا زمانہ
دیکھ کر رحمتوں کا خزانہ
کہہ اٹھا جذبہ عاشقانہ
مورے من کا اندھیرا مانگے نوری سویرا موری بنتی سنو سر کاررے

اولیاء در پہ حاضر ہیں سارے
یا اتر آئے ہیں چاند تارے
بے سہاروں کے تم ہو سہارے
ہم بھی حاضر ہیں دامن پسارے
آس تم سے لگائی مصطفے کی دہائی موری بنتی سنو سرکار دے

شرک و بدعت کی ظلمت مٹی ہے
منھ چھپانے لگی تیرگی ہے
یہ جو ایمان کی روشنی ہے
یہ بھی فیضان زندہ ولی ہے
اے علی کے دلارے ہم بھی چرن ڈارے موری بنتی سنو سر کاررے
Madaarimedia.com
زور طوفاں ہے اور دور ساحل
بن گئی ہے ہر اک موج قاتل
پار ہونا ہے ایسے میں مشکل
سخت بے چین ہے اب مرادل
موری ڈگمگ ہے نیا کون تم بن کھویا موری بنتی سنو سر کار رے

شمع بزم عرفاں چلے گی
تیرگی قسمتوں کی مٹے گی
نعمت عشق احمد ملے گی
آج ادیب اپنی بگڑی بنے گی
ان کی چوکھٹ پہ رہنا اور رورو کے کہنا موری بنتی سنو سر کاررے
-----------------
Madaarimedia.com



--