جبیں جھکائے برائے سلام آئے ہیں

   

منقبت مدار العالمین کلام حسان الہند
علامہ معزز حسین ادیب مکنپوری رحمۃ اللہ تعالی علیہ 

جبیں جھکائے برائے سلام آئے ہیں
نظر اُٹھا ئیے آقا غلام آئے ہیں

مٹے گی آج انہیں جالیوں سے تشنہ لبی
اسی امید میں ہم تشنہ کام آئے ہیں

ہ شاہ ہوں کہ شہنشاہ آپکے در پر
جو آئے ہیں تو بصد احترام آئے ہیں
Madaarimedia.com
حلب کے مہر درخشان ادھر بھی ایک نظر
کہ ہم بھی لے کے مقدر کا جام آئے ہیں

در مدار سے ہندوستان نے ہیں پائے
در رسول سے جو بھی پیام آئے ہیں

انڈیل دے میرے ساقی شراب حب نبی
کہ تیرے رند لئے خالی جام آئے ہیں

ہر اک امید نے جب زندگی سے منھ موڑا
ادیب ایسے میں آقا ہی کام آئے ہیں
-----------------
Madaarimedia.com



--