محبوب خدا کی رحمت کا بہتا ہوا دریا دیکھ لیا

   

منقبت مدار العالمین کلام حسان الہند
علامہ معزز حسین ادیب مکنپوری رحمۃ اللہ تعالی علیہ 

محبوب خدا کی رحمت کا بہتا ہوا دریا دیکھ لیا
جب گنبد خصری یاد آیا ہم نے ترا روضہ دیکھ لیا

اے پیکر حسن لم یزلی آئینہ صورت میں تیری
ممکن نہیں جس کا نظارہ آنکھوں نے وہ جلوہ دیکھ لیا

حاصل ہے سرور وجدانی آسودہ ہے ذوق نظارہ
اس جالی سے لگ کر کیا جانے آنکھوں نے مری کیا دیکھ لیا

انوار خدا کے پردے میں اے کھل کے نظر آنے والے
بیکار ہے اب پردہ کرنا ہم نے ترا پردہ دیکھ لیا
Madaarimedia.com
دیوانوں کے طوف گنبد میں اک راز حقیقت پنہاں ہے
رقصاں ہوئے خود ہی پروانے جب شمع کو جلتا دیکھ لیا

کیوں اپنا تماشہ دکھلا نے ہر سمت سے امڑے آتے ہیں
سرکار کو کیا دیوانوں نے مصروف نظارہ دیکھ لیا

غمخوار مصیبت لاکھوں تھے ہونے کو تو دنیا میں لیکن
کام آیا نہ کوئی تیرے سوا ہر اک کا سہارا دیکھ لیا

خود آپ مدار عالم نے اسوقت مدد فرمائی ہے
جس وقت غلاموں کا اپنی طوفان میں بیڑا دیکھ لیا

کیوں ہوتا ادیب زارنہ پھر اس زندہ کرامت کے صدقے
خود اپنی نظر سے مڑتے جب تقدیر کا دھارا دیکھ لیا
-----------------
Madaarimedia.com



--