منقبت مدار العالمین کلام حسان الہند
علامہ معزز حسین ادیب مکنپوری رحمۃ اللہ تعالی علیہ
علامہ معزز حسین ادیب مکنپوری رحمۃ اللہ تعالی علیہ
جب نشان مدار جہاں مل گیا
اس زمیں کے گلے آسماں مل گیا
وہ بھٹک جائے منزل سے ممکن نہیں
جس کو تیرے قدم کا نشاں مل گیا
ہو چلا تھا فنا ذوق سجدہ مرا
وہ تو کہئے ترا آستاں مل گیا
دیکھتے کیا ملک میری فرد عمل
نام تیرا سر داستاں مل گیا
Madaarimedia.com
تیرے روضے سے ٹکرا گئی جب نظر
دل کو اک جذبہ جاوداں مل گیا
کامراں ہیں وہ گم کردہ منزل جنہیں
آپ سا رہبر کارواں مل گیا
مطمئن ہو گیا میرا ذوق طلب
جب سے دربار قطب جہاں مل گیا
پایا سر حقیقت نے تجھ سا امیں
راز وحدت کو اک رازداں مل گیا
عرض کر اپنی روداد دل اے ادیب
اب تجھے اختیار بیاں مل گیا
اس زمیں کے گلے آسماں مل گیا
وہ بھٹک جائے منزل سے ممکن نہیں
جس کو تیرے قدم کا نشاں مل گیا
ہو چلا تھا فنا ذوق سجدہ مرا
وہ تو کہئے ترا آستاں مل گیا
دیکھتے کیا ملک میری فرد عمل
نام تیرا سر داستاں مل گیا
Madaarimedia.com
تیرے روضے سے ٹکرا گئی جب نظر
دل کو اک جذبہ جاوداں مل گیا
کامراں ہیں وہ گم کردہ منزل جنہیں
آپ سا رہبر کارواں مل گیا
مطمئن ہو گیا میرا ذوق طلب
جب سے دربار قطب جہاں مل گیا
پایا سر حقیقت نے تجھ سا امیں
راز وحدت کو اک رازداں مل گیا
عرض کر اپنی روداد دل اے ادیب
اب تجھے اختیار بیاں مل گیا