منقبت مدار العالمین کلام حسان الہند
علامہ معزز حسین ادیب مکنپوری رحمۃ اللہ تعالی علیہ
علامہ معزز حسین ادیب مکنپوری رحمۃ اللہ تعالی علیہ
Madaarimedia.com
یہ ارض مکن پور بھی کس درجہ حسیں ہے
محسوس یہ ہوتا ہے یہیں خلد بریں ہے
یہ مجمع اموات ہے وہ محفل اقطاب
جو بات یہاں ہے وہ کہیں اور نہیں ہے
اس خاک میں پوشیدہ ہیں جنت کی بہاریں
ہر زائر در لگتا ہے فردوس نشیں ہے
آنکھیں ہوں تو دربار مدار دو جہاں سے
دربار مدینہ بھی بہت دور نہیں ہے
اے تشنہ لبی تجھ کو مبارک ہو یہ مژدہ
کوثر بھی نہیں وارث کو ثر بھی یہیں ہے
Madaarimedia.com
کر دیتے ہیں یہ اپنے گداؤں کو سرافراز
جھکتی اسی دربار میں شاہوں کی جبیں ہے
اب دوری و مجبوری کا باقی نہیں احساس
تو دل میں ہے روضہ ترا آنکھوں میں مکیں ہے
جو شخص مخالف ہے مدار دو جہاں کا
دامن میں ادیب اُسکے نہ دنیا ہے نہ دیں ہے
محسوس یہ ہوتا ہے یہیں خلد بریں ہے
یہ مجمع اموات ہے وہ محفل اقطاب
جو بات یہاں ہے وہ کہیں اور نہیں ہے
اس خاک میں پوشیدہ ہیں جنت کی بہاریں
ہر زائر در لگتا ہے فردوس نشیں ہے
آنکھیں ہوں تو دربار مدار دو جہاں سے
دربار مدینہ بھی بہت دور نہیں ہے
اے تشنہ لبی تجھ کو مبارک ہو یہ مژدہ
کوثر بھی نہیں وارث کو ثر بھی یہیں ہے
Madaarimedia.com
کر دیتے ہیں یہ اپنے گداؤں کو سرافراز
جھکتی اسی دربار میں شاہوں کی جبیں ہے
اب دوری و مجبوری کا باقی نہیں احساس
تو دل میں ہے روضہ ترا آنکھوں میں مکیں ہے
جو شخص مخالف ہے مدار دو جہاں کا
دامن میں ادیب اُسکے نہ دنیا ہے نہ دیں ہے