منقبت مدار العالمین کلام حسان الہند
علامہ معزز حسین ادیب مکنپوری رحمۃ اللہ تعالی علیہ
علامہ معزز حسین ادیب مکنپوری رحمۃ اللہ تعالی علیہ
تری رفعتوں پہ نظر کرے جسے آگہی کی تلاش ہے
وہ تیری حیات سے درس لے جسے زندگی کی تلاش ہے
تو اسیر غم مرے پاس آ تجھے میں بتاتا ہوں راستہ
نہ در مدار سے ہو جدا جو در نبی کی تلاش ہے
جو تجلیات کی ہے امیں بخدا یہی ہے وہ سرزمیں
وہ یہیں سے کسب ضیا کرے جسے روشنی کی تلاش ہے
جو عطا کرے تیری آرزو اسی سوز دل کی ہے جستجو
جو تری طلب میں نصیب ہو اسی بے کلی کی تلاش ہے
Madaarimedia.com
وہ جنوں پیام شعور ہے جو تیری طرف سے ہو مرحمت
جو تری نظر کو پسند ہو اسی بے خودی کی تلاش ہے
ہیں جہاں میں باب عطا بہت ہیں کرم نواز بھی انگنت
مری بے کسیۓ حیات کو مگر آپ ہی کی تلاش ہے
یہ ادیب رشتہ خاص ہے میرے غم سے انکی نگاہ کا
مجھے اک کریم کی جستجو انہیں اک دیکھی کی تلاش ہے
وہ تیری حیات سے درس لے جسے زندگی کی تلاش ہے
تو اسیر غم مرے پاس آ تجھے میں بتاتا ہوں راستہ
نہ در مدار سے ہو جدا جو در نبی کی تلاش ہے
جو تجلیات کی ہے امیں بخدا یہی ہے وہ سرزمیں
وہ یہیں سے کسب ضیا کرے جسے روشنی کی تلاش ہے
جو عطا کرے تیری آرزو اسی سوز دل کی ہے جستجو
جو تری طلب میں نصیب ہو اسی بے کلی کی تلاش ہے
Madaarimedia.com
وہ جنوں پیام شعور ہے جو تیری طرف سے ہو مرحمت
جو تری نظر کو پسند ہو اسی بے خودی کی تلاش ہے
ہیں جہاں میں باب عطا بہت ہیں کرم نواز بھی انگنت
مری بے کسیۓ حیات کو مگر آپ ہی کی تلاش ہے
یہ ادیب رشتہ خاص ہے میرے غم سے انکی نگاہ کا
مجھے اک کریم کی جستجو انہیں اک دیکھی کی تلاش ہے