نور مجسم رحم کے پیکر صلی اللہ علیہ وسلم
قاسم نعمت پیٹ پہ پتھر صلی اللہ علیہ وسلم
قاسم نعمت پیٹ پہ پتھر صلی اللہ علیہ وسلم
آئی ہوائے روضہ اطہر صلی اللہ علیہ وسلم
لائی وہ بوئے زلفِ معنبر صلی اللہ علیہ وسلم
آپ جواب طعنہ ابتر صلی اللہ علیہ وسلم
آپ پہ اترا سوره کوثر صلی اللہ علیہ وسلم
کہتے ہیں جب نعتِ پیمبر صلی اللہ علیہ وسلم
پڑھ لیتے ہیں پہلے سخنور صلی اللہ علیہ وسلم
نور کے خط ہیں ابرو و بینی پیشانی پر ماہ جبینی
عارض پھول تو دنداں گو ہر صلی اللہ علیہ وسلم
آپ کا سر اور آپ کا سینہ اسرار حق کا گنجینہ
آنکھیں ہیں دونور کے ساغر صلی اللہ علیہ وسلم
پائے مبارک دست و باز و مشعل روشن ہر ہر پہلو
آپ کا دل رحمت کا سمند ر صلی اللہ علیہ وسلم
آپ کا پہلے نور بنایا آخر میں حق نے بھجوایا
آپ مؤخر آپ مقدم صلی اللہ علیہ وسلم
از آدم تا حضرت عیسی کس کا بڑا ہے آپ سے رتبہ
نازش خالق شافع محشر صلی اللہ علیہ وسلم
حشر کا سورج تپتا ہوگا پیاس کا جس دم غلبہ ہو گا
چھلکائیں گے بادہ کوثر صلی اللہ علیہ وسلم
اپنی ہی کرنوں میں نہا کر کرتا ہے ہر صبح کو جا کر
کسب تجلی مہر منور صلی اللہ علیہ وسلم
کیا اس کی عظمت کا ٹھکانہ بن گیا بوسہ گاہ زمانہ
چوم لیا جو آپ نے پتھر صلی اللہ علیہ و سلم
کوہ حرا کا دیکھو عالم باہر ہے اک نور کا پرچم
سرور دیں ہیں غار کے اندر صلی اللہ علیہ وسلم
کفر نے اپنے گھٹنے ٹیکے جور و جفا نے پتھر پھینکے
پھر بھی نہ بگڑے آپ کے تیور صلی اللہ علیہ وسلم
ہاتھ آیا خوشبو کا دفینہ جس کو ملا ہے ان کا پسینہ
ہو گئی اس کی نسل معطر صلی اللہ علیہ وسلم
بدر میں تھیں جب کفر کی فوجیں سر تھیں اٹھائے ظلم کی موجیں
وعدہ حق تھا آپ کا لشکر صلی اللہ علیہ وسلم
انسانوں کی طاقت ہی کیا کھولیں لبوں کو جرات ہی کیا
آپ کا ہے اللہ ثنا گر صلی اللہ علیہ وسلم
اپنی وفاؤں کی حد کرونی سانپ کے منھ پر انگلی رکھ دی
کیا کیا تھے اصحاب پیمبر صلی اللہ علیہ وسلم
یوں لگتا ہے گنبد خضرا جیسے ادیب " آنکھوں سے ہو دیکھا
کاش یہی بن جائے مقد ر صلی اللہ علیہ وسلم