منقبت مدار العالمین کلام حسان الہند
علامہ معزز حسین ادیب مکنپوری رحمۃ اللہ تعالی علیہ
علامہ معزز حسین ادیب مکنپوری رحمۃ اللہ تعالی علیہ
قطب دو عالم کے سینے میں قلب نبی کی دھڑکن ہے
ہے جو امین سر حقیقت ہاں یہ اُس کا مدفن ہے
قطب جہاں اکسیر ہیں کتنی تری محبت کی آنچیں
جلتا ہے جو آگ میں ان کی وہ بن جاتا کندن ہے
سونپ دیا سرمایہ ایماں تم سے نگہباں کو میں نے
اب نہ مجھے لٹ جانے کا خطرہ اور نہ خوف رہنزن ہے
Madaarimedia.com
لٹ جاتا ہے آکے یہاں سب ہوش و نظر کا سرمایہ
ان کی گلی کا ذرہ ذرہ رشک جمال ایمن ہے
بہتی تھی اخلاص کی بستی تیرے کرم سے جس دل میں
کتنی قیامت ہے اب اُسمیں ارمانوں کا مسکن ہے
ساتھ بڑوں کے چھوٹے بھی جب لگ جاتے ہیں پار ادیب
کیا ہو ہمیں پھر خوف قیامت ہاتھ میں انکا دامن ہے
ہے جو امین سر حقیقت ہاں یہ اُس کا مدفن ہے
قطب جہاں اکسیر ہیں کتنی تری محبت کی آنچیں
جلتا ہے جو آگ میں ان کی وہ بن جاتا کندن ہے
سونپ دیا سرمایہ ایماں تم سے نگہباں کو میں نے
اب نہ مجھے لٹ جانے کا خطرہ اور نہ خوف رہنزن ہے
Madaarimedia.com
لٹ جاتا ہے آکے یہاں سب ہوش و نظر کا سرمایہ
ان کی گلی کا ذرہ ذرہ رشک جمال ایمن ہے
بہتی تھی اخلاص کی بستی تیرے کرم سے جس دل میں
کتنی قیامت ہے اب اُسمیں ارمانوں کا مسکن ہے
ساتھ بڑوں کے چھوٹے بھی جب لگ جاتے ہیں پار ادیب
کیا ہو ہمیں پھر خوف قیامت ہاتھ میں انکا دامن ہے