منقبت مدار العالمین کلام حسان الہند
علامہ معزز حسین ادیب مکنپوری رحمۃ اللہ تعالی علیہ
علامہ معزز حسین ادیب مکنپوری رحمۃ اللہ تعالی علیہ
یہ ضوفشاں جو مدار جہاں کا روضہ ہے
جمال گنبد خضری سے اس کا رشتہ ہے
اُسے ہو کیسے بھلا حاجت طعام ولباس
عطا ہوا صمدیت کا جس کو رتبہ ہے
جمال حق کے تجسس میں گھومنے والے
رخ مدار کبھی بے نقاب دیکھا ہے
Madaarimedia.com
یہ بات بی بی نصیبہ کے لال سے پوچھو
حیات کس کی نگاہ کرم کا صدقہ ہے
ہے شرط مانگنے والو خلوص نیت کی
اس آستاں پہ طلب کا بھی اک سلیقہ ہے
عدو بھی کہنے لگے دم مدار بیڑا پار
پسیجتے یہاں پتھر کو ہم نے دیکھا ہے
گواہی دینے یہ آئے ہیں عاشقان مدار
تری کرامتیں زندہ ہیں تو بھی زندہ ہے
بنا ہے جب سے مدار جہاں کا دیوانہ
ادیب کو غم دنیا نہ فکر عقبی ہے
جمال گنبد خضری سے اس کا رشتہ ہے
اُسے ہو کیسے بھلا حاجت طعام ولباس
عطا ہوا صمدیت کا جس کو رتبہ ہے
جمال حق کے تجسس میں گھومنے والے
رخ مدار کبھی بے نقاب دیکھا ہے
Madaarimedia.com
یہ بات بی بی نصیبہ کے لال سے پوچھو
حیات کس کی نگاہ کرم کا صدقہ ہے
ہے شرط مانگنے والو خلوص نیت کی
اس آستاں پہ طلب کا بھی اک سلیقہ ہے
عدو بھی کہنے لگے دم مدار بیڑا پار
پسیجتے یہاں پتھر کو ہم نے دیکھا ہے
گواہی دینے یہ آئے ہیں عاشقان مدار
تری کرامتیں زندہ ہیں تو بھی زندہ ہے
بنا ہے جب سے مدار جہاں کا دیوانہ
ادیب کو غم دنیا نہ فکر عقبی ہے