ہیں یوں تو اقلیم معرفت میں بڑے بڑے تاجدار آئے

   

منقبت مدار العالمین کلام حسان الہند
علامہ معزز حسین ادیب مکنپوری رحمۃ اللہ تعالی علیہ 

ہیں یوں تو اقلیم معرفت میں بڑے بڑے تاجدار آئے
مگر پیام حیات لیکر ہیں صرف زندہ مدار آئے

رسول اکرم کے ہیں یہ دلبر مدار کونین ہے انہیں پر
مگر نہ ایماں ہو جسکے دل میں تو اسکو کیا اعتبار آئے

کمال عرفاں کی جستجو میں حصول نسبت کی آرزو میں
سب اختیارات رکھنے والے یہاں ہیں بے اختیار آئے
Madaarimedia.com
تھا ہند میں ظلمتوں کا ڈیرہ تمہیں بنے نور کا سویرا
بڑھا غرور خزاں تو بنکر تمہیں نقیب بہار آئے

طفیل عشق مدار ہی تھا قدم جو رکنے نہ پائے ورنہ
رہ عقیدت میں ہونے حائل ہزارہا کو ہسار آئے

در مدار جہاں سے پاتے کبھی ہیں لیکن بقدر نیت
ہمارے دامن میں پھول آئے عدو کے حصے میں خار آئے

ادیب یوں جھوم کر سنا دے تو آج اشعار منقبت کے
دلوں میں عشق مدار جاگے عقیدتوں پر نکھار آئے
-----------------
Madaarimedia.com



--