بلائیں اگر پاس سرکار میرے
لگاؤں میں طیبہ کی گلیوں کے پھیرے
لگاؤں میں طیبہ کی گلیوں کے پھیرے
فلک پر فرشتوں کو چونکا رہی ہے
صدائے بلالی سویرے سویرے
خدا را مدد آفتاب رسالت
پھر اترارہے ہیں جہاں کے اندھیرے
بڑھو سا تھیو! راہ میں ٹھہرنا کیا
چلو چل کے ڈالیں گے طیبہ میں ڈیرے
نگہباں ہوں سر کار جس کا رواں کے
اسے لوٹ پائیں گے کیسے لٹیرے
تصور میں لہرا گئی زلف احمد
نظر آگئے جب بھی بادل گھنیرے
جو پرواز عشق نبی ہے سلامت
درختوں پہ طیبہ کے لیں گے بسیرے
نہیں دل میں اب خطرہ نامرادی
کہ ہے رحمت مصطفیٰ سب کو گھیرے
اثر ہے یہ مداحی مصطفیٰ کا
" ادیب " آج کون و مکاں سب ہیں تیرے