آستان مدار جہاں پر قصہ غم سنانے چلا ہے

   

منقبت مدار العالمین کلام حسان الہند
علامہ معزز حسین ادیب مکنپوری رحمۃ اللہ تعالی علیہ 

آستان مدار جہاں پر قصہ غم سنانے چلا ہے
اپنی تقدیر کو اک سوالی آج پھر آزمانے چلا ہے

مل رہا ہے کوئی خاک در کو جان کر کیمیائے سعادت
چشمۂ فیض آقا سمجھ کر کوئی ایسن نہانے چلا ہے

آئے بہر مدد قطب عالم جب کیا عرض بادیده نم
میرے سرکار طوفان بر ہم میری کشتی دبانے چلا ہے

ہو کے مایوس ہر آستاں سے درد و رنج و مصیبت کا مارا
میرے سرکار کے آستاں پر اپنی بگڑی بنانے چلا ہے
Madaarimedia.com
دیکھنا ارض ہندوستاں کا نور برسائیگا ذرہ ذرہ
آفتاب ولایت حلب سے تیرگی کو مٹانے چلا ہے

مسکرانے لگی چشم آقا اس کی اس کاوش رائیگاں پر
کوئی جھونکا جو سرکش ہوا کا شمع ایماں بجھانے چلا ہے

جب ادیب ارمغان مناقب لے کے جائیگا تو سب کہیں گے
شاعر آستاں روز محشر داد اشعار پانے چلا ہے
-----------------
Madaarimedia.com



--