منقبت مدار العالمین کلام حسان الہند
علامہ معزز حسین ادیب مکنپوری رحمۃ اللہ تعالی علیہ
علامہ معزز حسین ادیب مکنپوری رحمۃ اللہ تعالی علیہ
اک دکھے دل کی سُن کے پکار
لاج رکھ لینا زنده مدار
تم بنی علی کے دلارے
تم ہو حسنین و زہرا کے پیارے
گلشن پنجتن کی بہار
لاج رکھ لینا زندہ مدار
ہوئے طیبہ فضا میں بسی ہے
آستاں جلوہ گاہ نبی ہے
جنت دل تمہارا دیار
لاج رکھ لینا زنده مدار
عشق کی شاہراہ جلی پر
بند میں تم دل ہر ولی پر
مثل ابر کرم فیض بار
لاج رکھ لینا زنده مدار
Madaarimedia.com
لاج رکھ لینا زنده مدار
تم بنی علی کے دلارے
تم ہو حسنین و زہرا کے پیارے
گلشن پنجتن کی بہار
لاج رکھ لینا زندہ مدار
ہوئے طیبہ فضا میں بسی ہے
آستاں جلوہ گاہ نبی ہے
جنت دل تمہارا دیار
لاج رکھ لینا زنده مدار
عشق کی شاہراہ جلی پر
بند میں تم دل ہر ولی پر
مثل ابر کرم فیض بار
لاج رکھ لینا زنده مدار
Madaarimedia.com
المدد غم گسار زمانہ
پھر ہے مچلا دل بیقرار
لاج رکھ لینا زنده مدار
جز تمہارے نہیں کوئی والی
بن کے آیا ہوں در پر سوالی
ہے عدو گردش روزگار
لاج رکھ لینا زنده مدار
جبکہ بن جائیں اپنے پرانے
کام کوئی کسی کے نہ آئے
جب یہ عالم ہو روز شمار
لاج رکھ لینا زنده مدار
زیست کے جب بھی لمحے گراں ہوں
رہزن دل کی بیتابیاں ہوں
اس گھڑی بن کے تم غمگسار
لاج رکھ لینا زنده مدار
بندۂ بارگاه کرم ہیں
تم سے دنیا میں مشہور ہم ہیں
کم نہ ہو یہ ہمارا وقار
لاج رکھ لینا زنده ندار
ہے یہی آرزوے ادیب
وقت آخر ہو جس دم قریب
ہوئے بالیں یہ تم جلوہ بار
لاج رکھ لینا زندہ مدار