چلے تمہاری جو زندگی سے سبق تمہارے غلام لیکر
رہے تو آنکھوں کا نور بن کر گئے بقائے دوام لیکر
برس پڑیں گے عطا کے بادل مٹیں گے امکان سب سزا کے
پڑھوں گا محشر میں جب قصیدہ حبیب داور کا نام لیکر
صبا تو جاتی ہے روز طیبہ کبھی تو اتنا سلوک کرتی
یہاں سے جاتی سلام لیکر وہاں سے آتی پیام لیکر
زمین طیبہ کے پاک ذرے ہوں جس کی تقدیر کے ستارے
کوئی بتائے وہ کیا کرے گا ضیائے ماہ تمام لیکر
نظاره تشنگئی امت نہ کر سکیں گے کبھی گوارہ
بڑھیں گے ساقنی حوض کوثر خود اپنے ہاتھوں میں جام لیکر
تڑپتی پاؤ گے برقِ بخشش گھٹا شفاعت کی چھائی ہوگی
حضور داور جب آؤ گے تم جلو میں اپنے غلام لیکر
تمہارے قدموں سے ہم جو لپٹے تو پایا عرفان حسن ہم نے
تمہارے دامن سے ہم جو چھوٹے تو کیف عشق دوام لیکر
ادیب " نعت نبی جو ہم نے پڑھی بہ انداز کیف و مستی
تو اٹھے ہم محفل نبی سے دعائے ہر خاص و عام لیکر