آئینہ جنوں کو جلا دیجئے حضور

   

منقبت مدار العالمین کلام حسان الہند
علامہ معزز حسین ادیب مکنپوری رحمۃ اللہ تعالی علیہ 

آئینہ جنوں کو جلا دیجئے حضور
اک گوشۂ نقاب اٹھا دیجئے حضور

مستانہ الست بنا دیجئے حضور
تشنہ لبوں کو آپ بتا دیجئے حضور

شان کرم کو رسم تکلف سے کام کیا
برباد ہم ہوئے ہیں بنا دیجئے حضور

سینوں میں سرد آتش عشق رسول ہے
پھر دامن کرم کی ہوا دیجئے حضور
Madaarimedia.com
ابر کرم اٹھا ہے مدینے سے جھوم کے
ایسے میں ایک جام پلا دیجئے حضور

دست طلب بڑھانا حضوری میں آپکی
یہ ہے خطا تو اذن خطا دیجئے حضور

خالی تجلیوں سے ہوئے جار ہے ہیں دل
عشق نبی کی جوت جگا دیجئے حضور

خاموش ہے سوال نکیرین پر ادیب!
اپنا غلام اس کو بتا دیجیے حضور
-----------------
Madaarimedia.com



--