منقبت مدار العالمین کلام حسان الہند
علامہ معزز حسین ادیب مکنپوری رحمۃ اللہ تعالی علیہ
علامہ معزز حسین ادیب مکنپوری رحمۃ اللہ تعالی علیہ
نگاه والوں تمہیں کیا دکھائی دیتا ہے
یہ خطہ ہم کو تو طیبہ دکھائی دیتا ہے
بتاتی ہے ہمیں روضے کی یہ افق تابی
یہاں سے صاف مدینہ دکھائی دیتا ہے
یہ جالیاں جو ہیں ان کے ہر اک روزن سے
جمال گنبد خضری دکھائی دیتا ہے
چمک رہا ہے زمانے میں آفتاب حلب
عدوۓ سلسلہ اندھا دکھائی دیتا ہے
Madaarimedia.com
مدینہ مکہ مکن پور اور محمد میں
ہمیں تو میم کا رشتہ دکھائی دیتا ہے
قسم خدا کی یہ انبوه عاشقان مدار
جواب نفرت اعدا کھائی دیتا ہے
فيوض نسبت قطب المدار کا منکر
ندی میں رہ کے بھی پیاسا دکھائی دیتا ہے
سنا ہے آج اٹھائیں گے یہ نقاب جمال
لگا ہوا یہاں میلہ دکھائی دیتا ہے
ہے اولیا سے عقیدت کا اک حسیں اظہار
جو نجدیو تمہیں سجدہ دکھائی دیتا ہے
رکھو تو سر پر مزار مدار کی چادر
زمیں سے عرش معلی دکھائی دیتا ہے
ادیب دیکھ تو روئے مدار کا عالم!
نقاب ڈالے ہیں جلوہ دکھائی دیتا ہے
یہ خطہ ہم کو تو طیبہ دکھائی دیتا ہے
بتاتی ہے ہمیں روضے کی یہ افق تابی
یہاں سے صاف مدینہ دکھائی دیتا ہے
یہ جالیاں جو ہیں ان کے ہر اک روزن سے
جمال گنبد خضری دکھائی دیتا ہے
چمک رہا ہے زمانے میں آفتاب حلب
عدوۓ سلسلہ اندھا دکھائی دیتا ہے
Madaarimedia.com
مدینہ مکہ مکن پور اور محمد میں
ہمیں تو میم کا رشتہ دکھائی دیتا ہے
قسم خدا کی یہ انبوه عاشقان مدار
جواب نفرت اعدا کھائی دیتا ہے
فيوض نسبت قطب المدار کا منکر
ندی میں رہ کے بھی پیاسا دکھائی دیتا ہے
سنا ہے آج اٹھائیں گے یہ نقاب جمال
لگا ہوا یہاں میلہ دکھائی دیتا ہے
ہے اولیا سے عقیدت کا اک حسیں اظہار
جو نجدیو تمہیں سجدہ دکھائی دیتا ہے
رکھو تو سر پر مزار مدار کی چادر
زمیں سے عرش معلی دکھائی دیتا ہے
ادیب دیکھ تو روئے مدار کا عالم!
نقاب ڈالے ہیں جلوہ دکھائی دیتا ہے