پھر اس کو خوف تیرہ شبی کیا بھلا رہے

   

منقبت مدار العالمین کلام حسان الہند
علامہ معزز حسین ادیب مکنپوری رحمۃ اللہ تعالی علیہ 

پھر اس کو خوف تیرہ شبی کیا بھلا رہے
نور مدار جس کی نظر میں بسا رہے

یا رب ہمارے دل کی انگوٹھی پہ حشر تک
نام مدار بن کے نگینہ جڑا رہے

کشتی کی فکر ڈوبنے والوں فضول ہے
بس یہ دعا کرو کرم ناخدا رہے
Madaarimedia.com
روشن ہے گوشہ گوشہ قدوم مدار سے
یہ ملک ہر بلا سے نہ کیسے بچا رہے

کچھ تو عطا ہو ہم کو بھی صدقہ بہار کا
اے باغباں سدا ترا گلشن ہرا رہے

ان کے کرم سے جب کہ زمانہ ہے فیضیاب
محروم کیوں ادیب سا مدحت سرا رہے
-----------------
Madaarimedia.com



--