منقبت مدار العالمین کلام حسان الہند
علامہ معزز حسین ادیب مکنپوری رحمۃ اللہ تعالی علیہ
علامہ معزز حسین ادیب مکنپوری رحمۃ اللہ تعالی علیہ
جو بیہوش عشق مدار آج بھی ہے
وہ دیوانہ تو ہو شیار آج بھی ہے
ضیا بار تیرا مزار آج بھی ہے
یہاں نور حق آشکار آج بھی ہے
ہر اک بے نوا کے لئے باب رحمت
در پاک قطب المدار آج بھی ہے
یہاں کوئی فریاد کرکے تو دیکھے
سنی جاتی دکھ کی پکار آج بھی ہے
Madaarimedia.com
هجوم بلا سے ڈروں کیوں کہ مجھ کو
کرم پر تیرے اعتبار آج بھی ہے
بناتے ہیں یہ اب بھی بگڑے مقدر
انہیں جبر پر اختیار آج بھی ہے
دل مضطرب کے لئے قطب عالم
ترا نام وجه قرار آج بھی ہے
سراپا تجلی ادیب انکے در کا
ہر ایک ذرۂ جلوہ بار آج بھی ہے
وہ دیوانہ تو ہو شیار آج بھی ہے
ضیا بار تیرا مزار آج بھی ہے
یہاں نور حق آشکار آج بھی ہے
ہر اک بے نوا کے لئے باب رحمت
در پاک قطب المدار آج بھی ہے
یہاں کوئی فریاد کرکے تو دیکھے
سنی جاتی دکھ کی پکار آج بھی ہے
Madaarimedia.com
هجوم بلا سے ڈروں کیوں کہ مجھ کو
کرم پر تیرے اعتبار آج بھی ہے
بناتے ہیں یہ اب بھی بگڑے مقدر
انہیں جبر پر اختیار آج بھی ہے
دل مضطرب کے لئے قطب عالم
ترا نام وجه قرار آج بھی ہے
سراپا تجلی ادیب انکے در کا
ہر ایک ذرۂ جلوہ بار آج بھی ہے