منقبت مدار العالمین کلام حسان الہند
علامہ معزز حسین ادیب مکنپوری رحمۃ اللہ تعالی علیہ
علامہ معزز حسین ادیب مکنپوری رحمۃ اللہ تعالی علیہ
وہ رحمت خلقت یہ مدار دو جہاں ہے
سورج تو مدینے میں ہے اور دھوپ یہاں ہے
ہر دل میں تراذکر ہے ہر لب پہ ترا نام
اے زندہ جاوید تری یاد جواں ہے
ہے شام و سحر بارش انوار کا منظر
روضہ پہ ترے گنبد خضری کا گماں ہے
جس کی ہیں ہر اک گوشۂ خلقت میں شعاعیں
وہ مہر ولایت اس تربت میں نہاں ہے
Madaarimedia.com
تو زینت محفل ہے علی بانی محفل
تو ساقی میخانہ ہے وہ پیر مغاں ہے
لبریز ہے دل پشت پناہی کے یقین سے
شاید میرا آقامیری جانب نگراں ہے
جو بھی ہیں ترے سلسلہ عالی کے منکر
ایسوں کا ٹھکانا نہ یہاں ہے نہ وہاں ہے
اے رہبر کامل ترا ہر نقش کف پا
ارباب نظر کے لئے منزل کا نشاں ہے
واللہ ادیب ان ہی کو نسبت ہے کہ جس سے
منزل کی طرف قافلہ عشق رواں ہے
سورج تو مدینے میں ہے اور دھوپ یہاں ہے
ہر دل میں تراذکر ہے ہر لب پہ ترا نام
اے زندہ جاوید تری یاد جواں ہے
ہے شام و سحر بارش انوار کا منظر
روضہ پہ ترے گنبد خضری کا گماں ہے
جس کی ہیں ہر اک گوشۂ خلقت میں شعاعیں
وہ مہر ولایت اس تربت میں نہاں ہے
Madaarimedia.com
تو زینت محفل ہے علی بانی محفل
تو ساقی میخانہ ہے وہ پیر مغاں ہے
لبریز ہے دل پشت پناہی کے یقین سے
شاید میرا آقامیری جانب نگراں ہے
جو بھی ہیں ترے سلسلہ عالی کے منکر
ایسوں کا ٹھکانا نہ یہاں ہے نہ وہاں ہے
اے رہبر کامل ترا ہر نقش کف پا
ارباب نظر کے لئے منزل کا نشاں ہے
واللہ ادیب ان ہی کو نسبت ہے کہ جس سے
منزل کی طرف قافلہ عشق رواں ہے
--