یہ رہ گئے مہ و اختر وہ عرش باری ہے
عروج ذات محمد سے درک عاری ہے
عروج ذات محمد سے درک عاری ہے
نگاه رحمت عالم کو کرلیا مائل
عجیب چیز مرے دل کی بیقراری ہے
ازل سے تا بہ ابد جس طرف نظر ڈالو
ہر ایک سمت محمد کا فیض جاری ہے
اس آس میں کہ تمہیں پاسکیں گے صبح جزا
تڑپ تڑپ کے شب زندگی گزاری ہے
ز ہے کرم کہ لئے ہوش عشق احمد نے
یہ بے بسی تو میری عین ہوشیاری ہے
پیوں گا ساقئی کوثر کے ہاتھ س ساور
بلند کتنا مراظرف بادہ خواری ہے
ترا اراده مراحتی نبی ہی ادیب
سجود شوق کے اقدام تک پہ بھاری ہے