مرکز نور ہے یہ مقام شرف جلوہ فرما یہاں ہیں مدار جہاں

   

منقبت مدار العالمین کلام حسان الہند
علامہ معزز حسین ادیب مکنپوری رحمۃ اللہ تعالی علیہ 

مرکز نور ہے یہ مقام شرف جلوہ فرما یہاں ہیں مدار جہاں
کیسے نازاں نہ ہو پھر یہاں کی زمیں ہے لئے اپنی آغوش میں آسماں

سخت دشوار ہے آدمی کیےلئے تیرا عرفان قطب زمین و زماں
آسمان ولایت کا تو مہر ہے ساری مخلوق میں تیرا ثانی کہاں

دل کی جانب اُٹھے تو نگاہ کرم تجھ سے پیدا تو ہو جائے ربط نہاں
حال دل عرض کرنے کی حاجت نہیں بے زبانی ہی بن جائے گی خود زباں

روضہ پاک جلوہ گہ طور ہے ضوفشاں ہر طرف نور ہی نور ہے
نور کے بام و در نور کا آستاں نور کا ہے کلس نور کی جالیاں

دیکھ کر ہر طرف جلوۀ سرمدی ساری مخلوق سجدے میں گرنے لگی
کوئی گوشہ نقاب رخ پاک کا اٹھ گیا روئے عالی سے جب نا گہاں
Madaarimedia.com
سر حضوری میں اپنا جھکائے ہوئے دل میں الفت کی شمعیں جلائے ہوئے
تیرے در پہ ہیں خاصان حق جلوہ گر زمیں پر اتر آئی ہے کہکشاں

تیرا مرہون منت ہے ہر سلسلہ تو نے سب کا بھرا دامن مدعا
ایک داتا ہے تو اور بھکاری ہیں سب ایک رہبر ہو تو سیکڑوں کا رواں

بات کیا تیرے کشف وکرامات کی تو نے دکھلائی کر کے نفی ذات کی
عالم زیست میں جبس دم کر لیا جان دے کر بنا زندہ جاواں

پیش کرنا ادیب خطا کار کی عرض بھی اپنے ہاتھوں سے پیش نبی
پیش ہوتی ہیں تیری ہی تو معرفت بارگاہ نبوت میں سب عرضیاں
-----------------
Madaarimedia.com



--