منقبت مدار العالمین کلام حسان الہند
علامہ معزز حسین ادیب مکنپوری رحمۃ اللہ تعالی علیہ
علامہ معزز حسین ادیب مکنپوری رحمۃ اللہ تعالی علیہ
سمجھے ہیں سبھی روضۂ آقا پہ نظر ہے
والله مری گنبد خضری پہ نظر ہے
باقی رہے دکھ درد یہ ہو ہی نہیں سکتا
بیمار کی اب اپنے مسیحا پہ نظر ہے
جس سے کہ ولایت کے ہیں چشمے ہوئے جاری
اس فیض کے بہتے ہوئے دریا پہ نظر ہے
Madaarimedia.com
اب کون بنا سکتا ہے گم کردۂ منزل
راہی کی ترے نقشِ کفِ پا پہ نظر ہے
کیسے نہ ادیب اپنی ضیا بار ہوں آنکھیں
جالی پہ نہیں نور سراپا پہ نظر ہے
والله مری گنبد خضری پہ نظر ہے
باقی رہے دکھ درد یہ ہو ہی نہیں سکتا
بیمار کی اب اپنے مسیحا پہ نظر ہے
جس سے کہ ولایت کے ہیں چشمے ہوئے جاری
اس فیض کے بہتے ہوئے دریا پہ نظر ہے
Madaarimedia.com
اب کون بنا سکتا ہے گم کردۂ منزل
راہی کی ترے نقشِ کفِ پا پہ نظر ہے
کیسے نہ ادیب اپنی ضیا بار ہوں آنکھیں
جالی پہ نہیں نور سراپا پہ نظر ہے