منقبت مدار العالمین کلام حسان الہند
علامہ معزز حسین ادیب مکنپوری رحمۃ اللہ تعالی علیہ
علامہ معزز حسین ادیب مکنپوری رحمۃ اللہ تعالی علیہ
سب گردو غبار شیشہ دل پل بھر میں جدا ہو جاتا ہے
پڑتے ہی نظر اس روضہ پر دیدار خدا ہو جاتا ہے
ہر وقت تڑپتی ہیں لیکن جب سامنے وہ آجاتے ہیں
دیدار کی پیاسی آنکھوں کو کیا جانے کیا ہو جاتا ہے
مجبور بیان غم ہو کر کہتے ہوئے ڈرتا ہوں آقا
بڑھ جائے اگر حد سے آگے افسانہ گلہ ہو جاتا ہے
واللہ یہی دربار ہے وہ اللہ ہی سرکار ہے وہ
ادنی سے اشارہ میں جس کے دنیا کا بھلا ہو جاتا ہے
Madaarimedia.com
ارباب بصیرت سے پوچھو محروم بصیرت کیا جانے
ہر اہل عقیدت کا سجدہ اس در پہ ادا ہو جاتا ہے
اللہ ادیب آقا کا کرم ایسے میں سہارا دیتا ہے
ہستی پہ مری دنیا کا ستم جب حد سے سوا ہو جاتا ہے
پڑتے ہی نظر اس روضہ پر دیدار خدا ہو جاتا ہے
ہر وقت تڑپتی ہیں لیکن جب سامنے وہ آجاتے ہیں
دیدار کی پیاسی آنکھوں کو کیا جانے کیا ہو جاتا ہے
مجبور بیان غم ہو کر کہتے ہوئے ڈرتا ہوں آقا
بڑھ جائے اگر حد سے آگے افسانہ گلہ ہو جاتا ہے
واللہ یہی دربار ہے وہ اللہ ہی سرکار ہے وہ
ادنی سے اشارہ میں جس کے دنیا کا بھلا ہو جاتا ہے
Madaarimedia.com
ارباب بصیرت سے پوچھو محروم بصیرت کیا جانے
ہر اہل عقیدت کا سجدہ اس در پہ ادا ہو جاتا ہے
اللہ ادیب آقا کا کرم ایسے میں سہارا دیتا ہے
ہستی پہ مری دنیا کا ستم جب حد سے سوا ہو جاتا ہے