سب گردو غبار شیشہ دل پل بھر میں جدا ہو جاتا ہے

   

منقبت مدار العالمین کلام حسان الہند
علامہ معزز حسین ادیب مکنپوری رحمۃ اللہ تعالی علیہ 

سب گردو غبار شیشہ دل پل بھر میں جدا ہو جاتا ہے
پڑتے ہی نظر اس روضہ پر دیدار خدا ہو جاتا ہے

ہر وقت تڑپتی ہیں لیکن جب سامنے وہ آجاتے ہیں
دیدار کی پیاسی آنکھوں کو کیا جانے کیا ہو جاتا ہے

مجبور بیان غم ہو کر کہتے ہوئے ڈرتا ہوں آقا
بڑھ جائے اگر حد سے آگے افسانہ گلہ ہو جاتا ہے

واللہ یہی دربار ہے وہ اللہ ہی سرکار ہے وہ
ادنی سے اشارہ میں جس کے دنیا کا بھلا ہو جاتا ہے
Madaarimedia.com
ارباب بصیرت سے پوچھو محروم بصیرت کیا جانے
ہر اہل عقیدت کا سجدہ اس در پہ ادا ہو جاتا ہے

اللہ ادیب آقا کا کرم ایسے میں سہارا دیتا ہے
ہستی پہ مری دنیا کا ستم جب حد سے سوا ہو جاتا ہے
-----------------
Madaarimedia.com



--