منقبت مدار العالمین کلام حسان الہند
علامہ معزز حسین ادیب مکنپوری رحمۃ اللہ تعالی علیہ
علامہ معزز حسین ادیب مکنپوری رحمۃ اللہ تعالی علیہ
ہم قطب جہاں کے دیوانے جب جوش جنوں دکھلاتے ہیں
اٹھتے ہیں حجاب دیدہ و دل وہ سامنے خود آجاتے ہیں
جب کھینچ کے ذوق نظارہ روضہ کی طرف لے جاتا ہے
ہم لگ کے تمہاری جالی سے دامان نظر بھر لاتے ہیں
یا تنگئ داماں کہہ دے گی یاشان عطا بتلائے گی
کیا دینے والا دیتا ہے کیا پانے والے پاتے ہیں
ہوتی ہے مراد دل حاصل پا جاتا ہے عرفاں کی منزل
اللہ کی رحمت ہوتی ہے یہ جس پہ کرم فرماتے ہیں
Madaarimedia.com
یوں غرق الم ہوتے ہوتے رک جاتی ہے میری کشتی دل
جیسے کہ کوئی کہہ دیتا ہو وہ قطب دو عالم آتے ہیں
واں ہو گا نہ کیسے باب عطا اُٹھے گا نہ کیسے دست سخا
بپھرے گی نہ کیسے موج کرم اب دامن بم پھلاتے ہیں
واللہ ادیب زار ہمیں محشر کا ذرا بھی خوف نہیں
رسوا نہ ہمیں ہونے دینگے جب ان کے ہم کہلاتے ہیں
اٹھتے ہیں حجاب دیدہ و دل وہ سامنے خود آجاتے ہیں
جب کھینچ کے ذوق نظارہ روضہ کی طرف لے جاتا ہے
ہم لگ کے تمہاری جالی سے دامان نظر بھر لاتے ہیں
یا تنگئ داماں کہہ دے گی یاشان عطا بتلائے گی
کیا دینے والا دیتا ہے کیا پانے والے پاتے ہیں
ہوتی ہے مراد دل حاصل پا جاتا ہے عرفاں کی منزل
اللہ کی رحمت ہوتی ہے یہ جس پہ کرم فرماتے ہیں
Madaarimedia.com
یوں غرق الم ہوتے ہوتے رک جاتی ہے میری کشتی دل
جیسے کہ کوئی کہہ دیتا ہو وہ قطب دو عالم آتے ہیں
واں ہو گا نہ کیسے باب عطا اُٹھے گا نہ کیسے دست سخا
بپھرے گی نہ کیسے موج کرم اب دامن بم پھلاتے ہیں
واللہ ادیب زار ہمیں محشر کا ذرا بھی خوف نہیں
رسوا نہ ہمیں ہونے دینگے جب ان کے ہم کہلاتے ہیں