منقبت مدار العالمین کلام حسان الہند
علامہ معزز حسین ادیب مکنپوری رحمۃ اللہ تعالی علیہ
علامہ معزز حسین ادیب مکنپوری رحمۃ اللہ تعالی علیہ
تیری نسبتوں کے صدقے مجھے خوب یہ پتہ ہے
اسی آستاں کے آگے در پاک مصطفے ہے
نہ جھکے کبھی کہیں سر یہ خرد کا فیصلہ ہے
ہو یہیں پہ سجدہ ریزی یہ جنوں کا فیصلہ ہے
یہ در مدار عالم وہ دیار مصطفے ہے
یہ نشان ابتداء ہے وہ نشان انتہا
اسے خوف گم رہی کیا جو یہ بات جانتا ہے
وہی راہ معتبر ہے جہاں تیرا نقش پا ہے
Madaarimedia.com
جو دعائیں کررہے ہو تو انھیں کا واسطہ دو
کہ قبولیت کا دریا اسی در سے بہہ رہا ہے
تیرے سلسلے کا سورج تو ہے آج بھی درخشاں
جو کوئی نہ دیکھ پائے تو نگاہ کی خطا ہے
ملا ساحل تمنا جو ادیب منھ سے نکلا
میرے آقا دو سہارا کہ سفینہ ڈوبتا ہے
اسی آستاں کے آگے در پاک مصطفے ہے
نہ جھکے کبھی کہیں سر یہ خرد کا فیصلہ ہے
ہو یہیں پہ سجدہ ریزی یہ جنوں کا فیصلہ ہے
یہ در مدار عالم وہ دیار مصطفے ہے
یہ نشان ابتداء ہے وہ نشان انتہا
اسے خوف گم رہی کیا جو یہ بات جانتا ہے
وہی راہ معتبر ہے جہاں تیرا نقش پا ہے
Madaarimedia.com
جو دعائیں کررہے ہو تو انھیں کا واسطہ دو
کہ قبولیت کا دریا اسی در سے بہہ رہا ہے
تیرے سلسلے کا سورج تو ہے آج بھی درخشاں
جو کوئی نہ دیکھ پائے تو نگاہ کی خطا ہے
ملا ساحل تمنا جو ادیب منھ سے نکلا
میرے آقا دو سہارا کہ سفینہ ڈوبتا ہے